بھارتی’’را‘‘ اقتصادی راہداری کو نشانہ بنا سکتی ہے چین نے پاکستان کو خبردار کر دیا
چینی حکام نےپاکستانی فوج اورسویلین حکومت کو پچھلے ماہ گوادر میں سرکاری تنصیبات پر حملے کے خطرے سے متعلق آگاہ کیا تھا۔
پاکستان چین اقتصادی راہداری پر جہاں ایک طرف روٹ تبدیلی کاشورہے تودوسری طرف چینی حکام نے اس منصوبے کوناکام بنانے کے لیے بھارتی خفیہ ایجنسی راکے ممکنہ حملے کے خطرے سے بھی آگاہ کردیا ہے۔
اقتصادی راہداری کاتین ہزارکلومیٹر حصہ بلوچستان میں بنے گااوراس طویل راستے پربلوچ عسکریت پسند بھی منصوبہ کے لیے خطرہ ہوں گے۔ایک سیکیورٹی افسر نے ایکسپریس ٹربییون کوبتایاکہ کئی غیرملکی دشمن ایجنسیاں بھی اس منصوبے کوسبوتاژ کرنے کے لیے عسکریت پسندوں کواستعمال کرسکتی ہیں خاص طور پرکوئٹہ تاگوادرکامشرقی حصہ جس پرکام شروع ہوچکا ہے نشانہ بن سکتا ہے۔
وزارت دفاع میں رواں ہفتے پاک چین اقتصادی راہداری اورگوادر پورٹ کے حوالے سے اہم معاملات پر بات چیت کے لیے اجلاس میں شرکت کرنیوالے ایک افسر نے بتایا کہ عسکریت پسندوں کوغیرملکی ایجنسیوں کی جانب سے مدد کی رپورٹس کے بعد خطرے سے آگاہ کردیا ہے۔انھوں نے بتایا بھارتی ایجنسی را دیگردشمن ایجنسیوں کے ساتھ مل کراس منصوبے کونقصان پہنچانے کے لیے پیش پیش ہے اوریہی بات چینی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے بتائی ہے۔انھوں نے بتایا کہ وزارت دفاع میں ہونے والے اجلاس میں چین کی اس تشویش پر بھی غورکیاگیا۔
چینی حکام نے پاکستانی فوج اورسویلین حکومت کو پچھلے ماہ گوادر میں سرکاری تنصیبات پر حملے کے خطرے سے متعلق آگاہ کیا تھا۔ دوسری طرف یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ 8ہزار فوجی اہلکاروں پر مشتمل ایک خصوصی سیکیورٹی ڈویژن کوتربیت دی گئی ہے جوقومی شاہراہ این 10 ایسٹ بے ایکسپریس وے کو سمندری پٹی کے ساتھ ساتھ حیدرآباد سے کراچی اورگوادرشاہراہ کے منصوبے کی سیکیورٹی کے لیے فرائض سرانجام دے گی۔
اس روٹ پرکام کرنے والے پندرہ ہزار سے زائد چینی کارکنوں کی حفاظت کے لیے رینجرز،لیویز،پولیس ،اسکائوٹس پرمشتمل نو ہزار اہلکار بھی پاک فوج کے خصوصی ڈویژن کی معاونت کریں گے۔اس پوری فوج کی کمان ایک میجرجنرل رینک کے افسر کے سپرد ہوگی۔اقتصادی راہداری کی حفاظت کے علاوہ پاکستان میں 210 منصبوں پرکام کرنے والے 8,112 چینی کارکنوںکی حفاظت کے لیے آٹھ ہزار سیکیورٹی اہلکاروں کومتعین کیا گیا ہے۔
اقتصادی راہداری کاتین ہزارکلومیٹر حصہ بلوچستان میں بنے گااوراس طویل راستے پربلوچ عسکریت پسند بھی منصوبہ کے لیے خطرہ ہوں گے۔ایک سیکیورٹی افسر نے ایکسپریس ٹربییون کوبتایاکہ کئی غیرملکی دشمن ایجنسیاں بھی اس منصوبے کوسبوتاژ کرنے کے لیے عسکریت پسندوں کواستعمال کرسکتی ہیں خاص طور پرکوئٹہ تاگوادرکامشرقی حصہ جس پرکام شروع ہوچکا ہے نشانہ بن سکتا ہے۔
وزارت دفاع میں رواں ہفتے پاک چین اقتصادی راہداری اورگوادر پورٹ کے حوالے سے اہم معاملات پر بات چیت کے لیے اجلاس میں شرکت کرنیوالے ایک افسر نے بتایا کہ عسکریت پسندوں کوغیرملکی ایجنسیوں کی جانب سے مدد کی رپورٹس کے بعد خطرے سے آگاہ کردیا ہے۔انھوں نے بتایا بھارتی ایجنسی را دیگردشمن ایجنسیوں کے ساتھ مل کراس منصوبے کونقصان پہنچانے کے لیے پیش پیش ہے اوریہی بات چینی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے بتائی ہے۔انھوں نے بتایا کہ وزارت دفاع میں ہونے والے اجلاس میں چین کی اس تشویش پر بھی غورکیاگیا۔
چینی حکام نے پاکستانی فوج اورسویلین حکومت کو پچھلے ماہ گوادر میں سرکاری تنصیبات پر حملے کے خطرے سے متعلق آگاہ کیا تھا۔ دوسری طرف یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ 8ہزار فوجی اہلکاروں پر مشتمل ایک خصوصی سیکیورٹی ڈویژن کوتربیت دی گئی ہے جوقومی شاہراہ این 10 ایسٹ بے ایکسپریس وے کو سمندری پٹی کے ساتھ ساتھ حیدرآباد سے کراچی اورگوادرشاہراہ کے منصوبے کی سیکیورٹی کے لیے فرائض سرانجام دے گی۔
اس روٹ پرکام کرنے والے پندرہ ہزار سے زائد چینی کارکنوں کی حفاظت کے لیے رینجرز،لیویز،پولیس ،اسکائوٹس پرمشتمل نو ہزار اہلکار بھی پاک فوج کے خصوصی ڈویژن کی معاونت کریں گے۔اس پوری فوج کی کمان ایک میجرجنرل رینک کے افسر کے سپرد ہوگی۔اقتصادی راہداری کی حفاظت کے علاوہ پاکستان میں 210 منصبوں پرکام کرنے والے 8,112 چینی کارکنوںکی حفاظت کے لیے آٹھ ہزار سیکیورٹی اہلکاروں کومتعین کیا گیا ہے۔