سندھ ہائیکورٹ نے ذوالفقار مرزا کی حفاظتی ضمانت میں توسیع کردی
عدالت نے سابق صوبائی وزیر کو ایک ہفتے تک کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا
سندھ ہائی کورٹ نے ذوالفقار مرزا کی حفاظتی ضمانت میں ایک ہفتے کی توسیع کرتے ہوئے پولیس کو انہیں کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے ذوالفقار مرزا کو ایک ہفتے تک کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے ان کی ضمانت میں 7 دن کی توسیع کردی جب کہ عدالت نے سابق صوبائی وزیر کو ایس پی لیول کی سیکیورٹی کا حکم دیتے ہوئے پیر کو چیف سیکریٹری، سیکریٹری داخلہ اور آئی جی سندھ کو طلب کرلیا ہے۔
دوسری جانب وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار نے سندھ ہائی کورٹ کے باہر پیش آنے والے واقعے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ کو ذوالفقار مرزا اور فہمیدہ مرزا کی سیکیورٹی یقینی بنانے کی ہدایت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا پر کسی قسم کا تشدد ناقابل قبول ہے جب کہ سیاسی معاملات کو سیاسی طور پر حل کیا جانا چاہیے۔
اس سے قبل سابق صوبائی وزیر داخلہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا اپنی اہلیہ فہمیدہ مرزا کے ہمراہ سخت سیکیورٹی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوئے تو عدالت کے اطراف پولیس اور رینجرز کی بھاری تعینات تھی، ذوالفقار مرزا کی عدالت میں پیشی کے موقع پر پولیس ان کے محافظوں سمیت 24 ساتھیوں کو حراست میں لے لیا جب کہ اس موقع پر پولیس کے ایس ایس یو کمانڈوز نے ذوالفقار مرزا کے ساتھیوں سمیت میڈیا کے نمائندوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔
سندھ ہائی کورٹ کے باہر پولیس کے ایکشن میں آنے کے بعد ذوالفقار مرزا اور ان کی اہلیہ نے رجسٹرار آفس میں پناہ لی جب کہ اس موقع پر سندھ ہائی کورٹ کے احاطے میں کھڑی ذوالفقار مرزا کی گاڑیوں کو باہر نکالنے کے لیے ٹریفک پولیس کو کرینوں سمیت طلب کیا گیا۔
وزیراعلیٰ اور وزیر داخلہ سندھ نے ہائی کورٹ کے باہر پیش آنے والے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے جب کہ وزیر داخلہ سہیل انور سیال کا کہنا تھا کہ واقعے میں ملوث ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
سندھ ہائی کورٹ نے ذوالفقار مرزا کو ایک ہفتے تک کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے ان کی ضمانت میں 7 دن کی توسیع کردی جب کہ عدالت نے سابق صوبائی وزیر کو ایس پی لیول کی سیکیورٹی کا حکم دیتے ہوئے پیر کو چیف سیکریٹری، سیکریٹری داخلہ اور آئی جی سندھ کو طلب کرلیا ہے۔
دوسری جانب وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار نے سندھ ہائی کورٹ کے باہر پیش آنے والے واقعے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ کو ذوالفقار مرزا اور فہمیدہ مرزا کی سیکیورٹی یقینی بنانے کی ہدایت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا پر کسی قسم کا تشدد ناقابل قبول ہے جب کہ سیاسی معاملات کو سیاسی طور پر حل کیا جانا چاہیے۔
اس سے قبل سابق صوبائی وزیر داخلہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا اپنی اہلیہ فہمیدہ مرزا کے ہمراہ سخت سیکیورٹی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوئے تو عدالت کے اطراف پولیس اور رینجرز کی بھاری تعینات تھی، ذوالفقار مرزا کی عدالت میں پیشی کے موقع پر پولیس ان کے محافظوں سمیت 24 ساتھیوں کو حراست میں لے لیا جب کہ اس موقع پر پولیس کے ایس ایس یو کمانڈوز نے ذوالفقار مرزا کے ساتھیوں سمیت میڈیا کے نمائندوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔
سندھ ہائی کورٹ کے باہر پولیس کے ایکشن میں آنے کے بعد ذوالفقار مرزا اور ان کی اہلیہ نے رجسٹرار آفس میں پناہ لی جب کہ اس موقع پر سندھ ہائی کورٹ کے احاطے میں کھڑی ذوالفقار مرزا کی گاڑیوں کو باہر نکالنے کے لیے ٹریفک پولیس کو کرینوں سمیت طلب کیا گیا۔
وزیراعلیٰ اور وزیر داخلہ سندھ نے ہائی کورٹ کے باہر پیش آنے والے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے جب کہ وزیر داخلہ سہیل انور سیال کا کہنا تھا کہ واقعے میں ملوث ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔