مکڑامکڑی کو متوجہ کرنے کے لیے سریلی آوازمیں محبت کا پیغام دیتا ہے سائنسدان

مکڑا بلی کی طرح خرخرکی آواز نکال کر دراصل مکڑی کو محبت کا پیغام دیتا ہے، ماہرین


ویب ڈیسک May 24, 2015
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ مکڑے اور دیگر کیڑے مکوڑے رابطوں کے لیے مخصوص آوازوں کا استعمال کرتے ہیں، فوٹو فائل

MIRPUR: کیڑے مکوڑے بھی زبان رکھتے ہیں اور ایک دوسرے سے رابطہ کے لیے اپنے منہ سے ایسی آوازیں نکالتے ہیں جس سے اپنا پیغام اپنے ساتھی تک پہنچا سکتے ہیں اور اب سائنسدانوں نے یہ راز افشا کیا ہے کہ مکڑا مکڑی کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لیے پیار بھری سریلی آوازوں کا سہارا لیتا ہے۔

امریکا میں کی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مکڑے نے مکڑی کو محبت کا پیغا م دینا ہو یا پھر اپنے شکار کے لیے اپنے ساتھی کو بلانا ہوتو وہ ایسی آوازیں نکالتا ہے جس سے اس کا پیغام دوسرے مکڑے تک پہنچ جاتا ہے۔ امریکی ماہرین نے یہ انکشاف ''وولف اسپائیڈر'' قسم کے مکڑوں پر تجربات کے بعد کیا جس میں انہوں نے ان مکڑوں کی آوازوں کو ریکارڈ کیا اور اس آواز کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مکڑا بلی کی طرح خرخر کی آواز نکال کر دراصل مکڑی کو محبت کا پیغام دیتا ہے جب کہ ریکارڈ شدہ آوازوں کو جب ماہرین نے مکڑیوں کو سنایا تو وہ آواز کی جانب متوجہ ہوگئیں۔

ماہرین کے مطابق مکڑا مخصوص انداز سے پتوں پرارتعاش پیدا کرتا ہے جس سے نکلنے والی آوازپتوں کے راستے مکڑی تک پہنچتی ہے تاہم یہ آوازصرف پتوں کے ذریعے ہی منتقل ہوتی ہے جب کہ فرش، لکڑی یا کسی اور جگہ پر سے نکالی گئی آواز سے پیغام منتقل نہیں ہوتا۔

ماہرین نے تحقیق کے نتائج امریکا کی ''اکوسٹیکل سوسائٹی'' نامی تنظیم کے سالانہ اجلاس میں پیش کیے جو بہرے پن کے بہتر علاج کے لیے کام کرتی ہے۔ ٹیم نے جب شمالی امریکا میں پائے جانے والے مکڑوں کی ایک قسم کا مطالعہ شروع کیا تو انہوں نے دیکھا کہ اس موضوع پر جو چند مضمون شائع ہو چکے تھے ان میں اس بات کا ذکر تھا کہ امریکا کے جنگلات میں مکڑے مل کرکورس کے انداز میں ایسی آواز پیدا کرتے ہیں جسے''مکڑوں کا گیت'' کہا جا سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق مکڑوں کی اکثریت تھرتھراہٹ پیدا کرنے اور اسے محسوس کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور یہ پیغام رسانی وہ اپنی ٹانگوں کی ذیعے کرتے ہیں جب کہ اپنے اردگرد دوسرے کیڑوں مکوڑوں کی تھرتھراہٹ بھی وہ اپنی ٹانگوں سے سنتے ہیں اور پھر انہیں شکار کرتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق وہ یہ جاننا چاہتا تھے کہ آیا شمالی امریکا میں پائے جانے والے وولف مکڑے بھی ابلاغ کے لیے آواز کا استعمال کرتے ہیں یا نہیں اور یہ معلوم کرنے کے لیے ماہرین کی ٹیم نے مکڑوں کی آوازیں ریکارڈ کرنے کے لیے ایک چھوٹا سا اسٹوڈیو قائم کیا جس میں مکڑوں کو مختلف قسم کی چیزوں پر چھوڑا گیا اور ان سے نکلنے والی آوازوں کو ریکارڈ کیا گیا جب سائنسدانوں نے مکڑیوں سے نکلنے والی مخصوص بُو اسٹوڈیو میں چھوڑی تو اس کے جواب میں مکڑوں نے بلی کی طرح خر خر کی آوازیں نکالنا شروع کر دیں۔ جس کے بعد ٹیم نے یہ ریکارڈ شدہ آوازیں مکڑیوں کو سنائیں۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ مکڑیوں نے ان آوازوں پر کوئی توجہ نہ دی جس سے ثابت ہوا کہ مکڑوں میں ابلاغ کے لیے ضروری ہے کہ آواز پیدا کرنے والا اور اسے سننے والا دونوں کسی ایسی سطح پر کھڑے ہوں جہاں پہلا تھرتھراہٹ پیدا کرسکے اور دوسرا اسے محسوس کر سکے۔ ماہرین کے مطابق مکڑی اس تھرتھراہٹ اور ہوا کے دوش پر آنے والی آواز دونوں کو سنتی ہے اور یوں مکڑے کا پیغام محبت مکڑی تک پہنچ جاتا ہے۔

ماہرین نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مکڑے اور مکڑی کی ٹانگوں میں مخصوص اعضاء (سینسری آرگنز) پائے جاتے ہیں جنھیں ''سینسیلیا'' کہا جاتا ہے جنہیں آپ مکڑی کے گھٹنے کہہ سکتے ہیں اور مکڑے ان گھٹنوں کی مدد سے ہی ایک دوسرے سے بات کرتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔