آم کا برآمدی ہدف دوسرے سال بھی حاصل نہ ہوسکا
رواں سال 3.9 کروڑڈالر کا 1.15 لاکھ ٹن آم برآمد کیا گیا ،ہدف 1.5 لاکھ ٹن تھا
پاکستان سے آم کی برآمد کا ہدف مسلسل دوسرے سال بھی حاصل نہ ہوسکاَ۔
رواں سال 1.5 لاکھ ٹن آم کی برآمد کے ہدف کے مقابلے میں 3کروڑ90لاکھ ڈالر کا 1.15لاکھ ٹن آم برآمد کیا گیا، ایران پر عالمی پابندیوں کے سبب 30ہزار ٹن کی منڈی بند ہوگئی جس سے پاکستانی برآمدات کو ایک کروڑ ڈالر کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔ آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل امپورٹرز ایکسپورٹرز مرچنٹس ایسوسی کے چیئرمین وحید احمد کے مطابق رواں سیزن آم کی برآمدات کے حتمی اعدادوشمار مرتب کرلیے گئے ہیں، رواں سیزن میں آم کی برآمدات 1.15 لاکھ ٹن رہی۔
تاہم اس بار بھی چین، جاپان، امریکا، ماریشس، لبنان، جنوبی افریقہ اور جنوبی کوریا کو خاطر خواہ برآمدات نہ کی جا سکیں، جاپان کے لیے وی ایچ ٹی پلانٹ نصب کرنے کے لیے وفاقی وزارت تجارت کی جانب سے سنجیدہ کوششوں کا فقدان جاپانی مارکیٹ کی راہ میں رکاوٹ بنا رہا، دوسری جانب آسٹریلیا کی جانب سے گرین سگنل ملنے کے باوجود پاکستانی پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کی سست روی کے باعث آسٹریلیا کے لیے ایس او پی تیار نہیں ہوا جس سے آسٹریلیا کی مارکیٹ بھی رواں سیزن میں نہ کھل سکی۔
90 فیصد برآمدات سمندر کے راستے سے کی گئیں، رواں سیزن میںآم کی پیداوار بھی 35فیصد کم رہی۔ وحید احمد کے مطابق آم کی برآمدات میں کمی کی وجوہ لاجسٹک مسائل ہیں بالخصوص غیرملکی شپنگ کمپنیوں کی جانب سے پیدا کردہ مسائل کی وجہ سے برآمدی آرڈرز کی تکمیل میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ پھلوں کی آڑ میں منشیات کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے اینٹی نارکوٹکس فورس کی جانب سے کنسائنمنٹ کی 100فیصد ایگزامنیشن بھی ایکسپورٹ میں کمی کا سبب بنی رہی۔
رواں سال 1.5 لاکھ ٹن آم کی برآمد کے ہدف کے مقابلے میں 3کروڑ90لاکھ ڈالر کا 1.15لاکھ ٹن آم برآمد کیا گیا، ایران پر عالمی پابندیوں کے سبب 30ہزار ٹن کی منڈی بند ہوگئی جس سے پاکستانی برآمدات کو ایک کروڑ ڈالر کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔ آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل امپورٹرز ایکسپورٹرز مرچنٹس ایسوسی کے چیئرمین وحید احمد کے مطابق رواں سیزن آم کی برآمدات کے حتمی اعدادوشمار مرتب کرلیے گئے ہیں، رواں سیزن میں آم کی برآمدات 1.15 لاکھ ٹن رہی۔
تاہم اس بار بھی چین، جاپان، امریکا، ماریشس، لبنان، جنوبی افریقہ اور جنوبی کوریا کو خاطر خواہ برآمدات نہ کی جا سکیں، جاپان کے لیے وی ایچ ٹی پلانٹ نصب کرنے کے لیے وفاقی وزارت تجارت کی جانب سے سنجیدہ کوششوں کا فقدان جاپانی مارکیٹ کی راہ میں رکاوٹ بنا رہا، دوسری جانب آسٹریلیا کی جانب سے گرین سگنل ملنے کے باوجود پاکستانی پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ کی سست روی کے باعث آسٹریلیا کے لیے ایس او پی تیار نہیں ہوا جس سے آسٹریلیا کی مارکیٹ بھی رواں سیزن میں نہ کھل سکی۔
90 فیصد برآمدات سمندر کے راستے سے کی گئیں، رواں سیزن میںآم کی پیداوار بھی 35فیصد کم رہی۔ وحید احمد کے مطابق آم کی برآمدات میں کمی کی وجوہ لاجسٹک مسائل ہیں بالخصوص غیرملکی شپنگ کمپنیوں کی جانب سے پیدا کردہ مسائل کی وجہ سے برآمدی آرڈرز کی تکمیل میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ پھلوں کی آڑ میں منشیات کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے اینٹی نارکوٹکس فورس کی جانب سے کنسائنمنٹ کی 100فیصد ایگزامنیشن بھی ایکسپورٹ میں کمی کا سبب بنی رہی۔