ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے خوف کا ماحول ختم کیا جائے ڈاکٹر عشرت حسین

مضبوط انفرااسٹرکچر کیساتھ مقامی حکومتوں کا قیام ضروری ہے جوٹیکس برائے جی ڈی پی تناسب بڑھانے میں اہم کرداراداکرسکتی ہے


Ehtisham Mufti May 24, 2015
مضبوط انفرااسٹرکچر کیساتھ مقامی حکومتوں کا قیام ضروری ہے جوٹیکس برائے جی ڈی پی تناسب بڑھانے میں اہم کرداراداکرسکتی ہے، ڈاکٹر عشرت فوٹو : محمد عظیم

حکومتی بجٹ اقدامات سے عام آدمی کومستفید کرنے کے لیے مضبوط انفرااسٹرکچر کے ساتھ مقامی حکومتوں کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے، ریاست کے اگرچہ تین حصے ہیں جن میں وفاق، صوبے اور مقامی حکومتیں شامل ہیں لیکن عام آدمی کو براہ راست فائدہ پہنچانے کے لیے ضروری ہے کہ مقامی سطح کی حکومتیں مضبوط بنیادوں پر قائم کی جائیں۔

یہ بات سابق گورنر اسٹیٹ بینک اور انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن کے ڈین وڈائریکٹر ڈاکٹرعشرت حسین نے ہفتے کو کراچی پریس کلب میں کوکاکولا بیوریجز کے تعاون سے منعقدہ بجٹ ڈسکشن فورم سے خطاب کے دوران کہی۔

ڈاکٹرعشرت حسین نے کہا کہ جہاں مقامی حکومتیں سرگرم ہوتی ہیں وہاں ٹیکسوں کی باقاعدگی کے ساتھ ادائیگیاں ہوتی ہیں، 18 ویں ترمیم کے تحت نچلی سطح تک اختیارات دینے کا عمل تاحال نامکمل ہے، لوکل گورنمنٹ کی سطح پراگراختیارات دیے جائیں تو اس کے مثبت اثرات مرتب ہوسکیں گے، حکومت کو ٹیکس برائے جی ڈی پی تناسب بڑھانا ہے تو اسے یونین کونسل، تحصیل اور ضلعی کونسلز کو متحرک کرنا ہوگا، ترمیم کے بعد محاصل کا 60 فیصد حصہ صوبوں کے دائرہ کار میں آگیا ہے۔

نئے مالی سال کے وفاقی وصوبائی بجٹس کو اس میکنزم کے تحت ترتیب دیا جائے کہ ملک کی 18 کروڑ عوام کی حقیقی بنیادوں پر فلاح وبہبود ممکن ہوسکے کیونکہ بجٹ عوام کی فلاح وبہبود کے منصوبوں کے لیے مرتب کیا جاتا ہے اور ساتھ اعلان کردہ بجٹ اقدامات کی سخت مانیٹرنگ پالیسی ترتیب دی جائے اور سال کے اختتام پربجٹ میں کیے وعدوں کا احتساب کیا جائے۔

انہوں نے بتایا کہ بیرونی دنیا میں بجٹ اقدامات کے حوالے سے سٹیزن سروے کیا جاتا ہے جس میں بجٹ اقدامات سے متعلق کوتاہیوں کا احتساب کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں نج کاری ایک خراب لفظ بن گیا ہے حالانکہ ماضی میں خسارے میں چلنے والی متعدد بینکس ودیگر قومی ادارے نجی شعبے کی تحویل میں آنے کے بعد آج منافع بخش ادارے بن گئے ہیں۔

ملک میں توانائی بحران کے حل اور سرکلرڈیٹ کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ نیپرا کو بھی اسٹیٹ بینک کی طرز پر ایک مضبوط ریگولیٹری باڈی میں تبدیل کیا جائے۔ ڈاکٹرعشرت حسین نے کہا کہ پاکستان سالانہ 500 ارب روپے کے بجٹ خسارے کا متحمل نہیں ہے جس کے لیے ضروری ہے کہ ملک کے وسیع تر مفاد میں تیز رفتار نج کاری کی جائے۔ ٹیکس دھندگان کی تعداد بڑھانے کے لیے خوف وہراس کا ماحول ختم کرتے ہوئے نظام کو انتہائی سہل بنایا جائے۔

ڈاکٹرعشرت حسین نے بتایا کہ پاکستان میں قومی ایئرلائن کی نسبت دیگر نجی ایئرلائنز کو یکساں کاروباری مواقع میسر نہیں ہیں، حقیقت یہ ہے کہ متعلقہ اتھارٹی کی جانب سے قومی ایئرلائن کو تمام ترمصلحتوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے زیادہ سے زیادہ اور تیز رفتارسہولتیں دی جارہی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹرعشرت حسین نے بتایا کہ تجارتی بینکوں سے حکومت کا مقررہ حد سے زائد قرضوں کے حصول کو اسٹیٹ بینک بحیثیت ریگولیٹر روکنے کا مجاذ نہیں ہے۔

فی الوقت پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات انتہائی بہترین ہیں جس سے استفادے کے لیے اکنامک کوآپریشن بڑھانے کی ضرورت ہے جبکہ پاکستان کے سفارتکاروں کو چاہیے کہ وہ افغانستان میں زیادہ سے زیادہ پاکستانی صنعتکاری کو فروغ دیں۔ پاکستان اور چین کے درمیان جاری اکنامک کوریڈور 15 سالہ طویل المیعاد منصوبہ ہے جس کے لیے 34 ارب ڈالر چین کی کمپنیاں فراہم کررہی ہیں اور باقی ماندہ چائنہ ڈیولپمنٹ بورڈ فراہم کرے گا، یہ خالصتا فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ چین نے ایشین انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ بینک قائم کردیا ہے جو 40 سالہ مدت کے لیے انتہائی کم شرح سود پر قرضوں کی فراہمی کرتا ہے، اس جانب بھی حکومت وقت کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔