میانمارمیں بودھ بھکشوؤں کے مظالممسلمانوں کی نقل مکانی جاری
ہزاروں مسلمانوں اورانکی املاک کوجلا دیاگیا، بچنے والے سرکاری کیمپوں میں مقیم ہیں
میانمارمیں بودھ بھکشوؤں کے مظالم سے بنگالی اورروہنگیا مسلمانوں کے فرارکا سلسلہ جاری ہے۔
امریکانے ینگون سے کہاہے کہ وہ مسلمانوں کوشہریت دے کرپناہ گزینوں کابحران ختم کرے جبکہ بان کی مون کا کہنا ہے کہ سمندرکے رحم وکرم پرپڑے تارکین وطن کی جان بچانا اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ میانمارمیں بدھ بھکشوؤں نے مسلمانوں کے خلاف مہم جاری رکھی ہوئی ہے۔ تاحال ہزاروں مسلمانوں اوران کے گھروں اوراملاک کوجلایا جاچکا ہے۔
بچنے والے بنگالی اور روہنگی ساحلی علاقوں میں سرکاری کیمپوں میں مقیم ہیں۔ خواتین اوربچوں سمیت ہزاروں افراد کشتیوں میں سوار ہوکر تھائی لینڈ، آسٹریلیا اورملائیشیا جارہے ہیں۔ تھائی لینڈنے اپنی سمندری حدودبند کردی ہیںاور ہزاروں مسلمان سمندرمیں محصورہیں۔ انڈونیشیا نے کچھ مسلمانوں کوپناہ دے دی ہے لیکن اس کامطالبہ ہے کہ پناہ گزینوں کومستقل نہیں رکھا جاسکتا۔ دیگرممالک بھی کچھ لوگوں کوپناہ دیں۔ وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں میانمارحکومت سے بحران ختم کرنے کا کہا گیاہے۔
ادھراقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ جنوب مشرقی ایشیامیں سمندرکے دوش پر پھیلے تارکین وطن کی جان کی سلامتی کے لیے علاقائی ممالک مسئلے کی بنیادسے نمٹنے کی کوشش کریں گے۔ بان کی مون نے کہاکہ تھائی لینڈ، ملائیشیا اور میانمارکے رہنماؤں سے حالیہ مباحث میں انہوں نے اس پرزور دیاہے کہ لوگوں کی نقل مکانی کی بنیادوجہ تلاش کرکے اس کا سدباب کیاجائے۔ دریں اثنا میانمار نے تارکین وطن کے ایک گروپ کو بے دخل کرکے بنگلادیش بھیجنے کافیصلہ کیاہے جسے حال ہی میں بچایا گیاتھا۔
امریکانے ینگون سے کہاہے کہ وہ مسلمانوں کوشہریت دے کرپناہ گزینوں کابحران ختم کرے جبکہ بان کی مون کا کہنا ہے کہ سمندرکے رحم وکرم پرپڑے تارکین وطن کی جان بچانا اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ میانمارمیں بدھ بھکشوؤں نے مسلمانوں کے خلاف مہم جاری رکھی ہوئی ہے۔ تاحال ہزاروں مسلمانوں اوران کے گھروں اوراملاک کوجلایا جاچکا ہے۔
بچنے والے بنگالی اور روہنگی ساحلی علاقوں میں سرکاری کیمپوں میں مقیم ہیں۔ خواتین اوربچوں سمیت ہزاروں افراد کشتیوں میں سوار ہوکر تھائی لینڈ، آسٹریلیا اورملائیشیا جارہے ہیں۔ تھائی لینڈنے اپنی سمندری حدودبند کردی ہیںاور ہزاروں مسلمان سمندرمیں محصورہیں۔ انڈونیشیا نے کچھ مسلمانوں کوپناہ دے دی ہے لیکن اس کامطالبہ ہے کہ پناہ گزینوں کومستقل نہیں رکھا جاسکتا۔ دیگرممالک بھی کچھ لوگوں کوپناہ دیں۔ وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں میانمارحکومت سے بحران ختم کرنے کا کہا گیاہے۔
ادھراقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے کہا ہے کہ جنوب مشرقی ایشیامیں سمندرکے دوش پر پھیلے تارکین وطن کی جان کی سلامتی کے لیے علاقائی ممالک مسئلے کی بنیادسے نمٹنے کی کوشش کریں گے۔ بان کی مون نے کہاکہ تھائی لینڈ، ملائیشیا اور میانمارکے رہنماؤں سے حالیہ مباحث میں انہوں نے اس پرزور دیاہے کہ لوگوں کی نقل مکانی کی بنیادوجہ تلاش کرکے اس کا سدباب کیاجائے۔ دریں اثنا میانمار نے تارکین وطن کے ایک گروپ کو بے دخل کرکے بنگلادیش بھیجنے کافیصلہ کیاہے جسے حال ہی میں بچایا گیاتھا۔