بہتے ہوئے پانی پہ بنیادِ مکاں رکھ دی
پانی پر آباد بستیاں، تیرتے گائوں، بہتے قصبے.
کہتے ہیں کہ دنیا میں انسان کے رہنے کے لیے سب سے بہترین اور موزوں جگہ زمین یعنی خشکی ہے۔
اس زمین پر انسان اپنے لیے گھر بناتا ہے، کھیتی باڑی کرتا ہے اور ملیں، فیکٹریاں اور صنعتیں لگاکر معاشی تگ و دو کرتے ہوئے خود بھی روزی کماتا ہے اور دوسروں کے لیے بھی روزی کمانے کے راستے کھولتا ہے۔ گویا زمین انسان کے رہنے بسنے کے لیے آئیڈیل جگہ ہے، مگر دنیا میں ایسے بھی لوگ ہیں جن کا زمین یعنی خشکی سے کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ لوگ پانی پر بستیاں اس طرح بساتے ہیں کہ کشتیوں میں گھر بناتے ہیں، دریائوں، سمندروں اور جھیلوں پر مصنوعی جزیرے بناکر ان پر خوشی سے رہتے ہیں۔ یہ لوگ پانی کے دوست ہیں اور پانی میں رہتے ہوئے دلی سکون محسوس کرتے ہیں۔ انہیں خشکی سے دور رہنے کا نہ کوئی دکھ ہے اور نہ رنج۔
ویسے تو اس کرۂ ارض پر اٹلی کا دارالحکومت وینس وہ واحد شہر ہے جو پانی پر بنا ہوا ہے اور اس کے مکین اپنے شہر میں گھومنے پھرنے کے لیے کشتیاں وغیرہ استعمال کرتے ہیں۔ لیکن آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ دنیا میں ایسے متعدد مقامات ہیں جہاں آپ کو ایسے ہی آبی بستیوں والے مناظر دکھائی دیں گے اور ایسی ہی آبی تاریخ کی خوش بو آئے گی۔
متعدد شہروں اور قصبوں میں آپ کو کینال اسٹریٹس یعنی نہری گلیاں اور آبی سڑکیں نظر آئیں گی جن میں کاروں، موٹر سائیکلوں اور دیگر گاڑیوں کی جگہ آبی گاڑیاں یعنی کشتیاں بھی دکھائی دیں گی اور کشتیاں چلانے والے بھی آپ کی خدمت میں مصروف دکھائی دیں گے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ دنیا میں درجنوں تیرتے ہوئے ایسے حسین دیہات اور جزیرے موجود ہیں جن پر اتنی بڑی تعداد میں لوگ رہتے ہیں کہ ان کی گنجان آبادی میں آپ کو زمین یا خشکی بھی دکھائی نہیں دے گی۔ یہاں ہم دنیا کی چند طلسماتی اور آبی بستیوں کا احوال بیان کررہے ہیں جو ہمارے قارئین کے لیے یقیناً دلچسپی کا باعث ہوگا۔
٭Santa Cruz del Islote, Colombia
یہ کولمبیا کی ایک بے مثال آبی بستی ہے جو ایک جزیرے پر مشتمل ہے۔ اگر اس جزیرے کا فضائی جائزہ لیا جائے تو آپ کو اس پر شاید ہی خشکی کا کوئی ٹکڑا نظر آئے، یہ مکمل طور گھروں سے ڈھکی ہوئی ہے۔ یہ آبی بستی یعنی Santa Cruz del Islote کولمبیا کے ساحل کے بالمقابل واقع ہے۔ اس کا رقبہ صرف .046 مربع میل ہے، اس کے باوجود اس کی آبادی حیرت انگیز طور پر 1200افراد پر مشتمل ہے جس کی وجہ سے اس جزیرے کی آبادی دنیا میں سب سے زیادہ گنجان آبادی ہے۔
٭Ganvie, Benin
یہ جھیل کے پانی پر تیرتا ہوا ایسا گائوں ہے جسے افریقہ کا سب سے بڑا آبی گائوں کہا جاسکتا ہے۔اس گائوں میں Benin نامی قوم رہتی ہے جو افریقہ کی حسین و جمیل جھیل Nokoué پر آباد ہے۔سولھویں اور سترھویں صدی میں آباد ہونے والا Ganvie تین ہزار عمارتوں کے پس منظر میں کھڑا ہے جو سب لکڑی کے بڑے بڑے لٹھوں پر بنائی گئی ہیں۔ اس گائوں کی آبادی بیس سے تیس ہزار کے درمیان ہے۔Ganvie کو اکثر افریقہ کا وینس کہا جاتا ہے۔ ان لوگوں کا ذریعۂ روزگار ماہی گیری ہے۔ ویسے سیاحت سے بھی انہیں اچھی آمدنی حاصل ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ یہاں کے لوگ ایک جگہ سے دوسری جگہ کا سفر کرنے کے لیے pirogues (canoes) ڈونگے چلاتے ہیں، یہ بھی ان لوگوں کے لیے روزی کمانے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔
٭Ko Panyi, Thailand
تھائی لینڈ کے صوبے Phang Nga کے پس منظر میں یہ حسین و جمیل آبی گائوںKo Panyi آباد ہے جس کے باشندے اپنے ماہی گیری کے پیشے کے حوالے سے دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ اس گائوں کو یہاں کے مکین اپنی جنت کہتے بھی ہیں اور بلاشبہہ سمجھتے بھی ہیں۔ یہاں کے سبھی لوگ پانی اور استوائی موسم سے بہت پیار کرتے ہیں۔ کسی زمانے میں یہ گائوں لکڑی کے لٹھوں پر یہاں رہنے والے ماہی گیروں نے تعمیر کیا تھا۔ اس وقت یہاں دو نسلوں کے لگ بھگ 2000افراد رہتے ہیں۔ اس گائوں کی سب سے دلچسپ بات یہاں ایک تیرتا ہوا فٹ بال گرائونڈ ہے جسے مقامی بچوں نے لکڑی کے پرانے تختوں سے سے تعمیر کیا تھا۔
٭Loreto Island, Lake Iseo, Italy
L'isola di Loreto اٹلی کا ایک تیرتا ہوا گائوں ہے جو جھیل Iseo میں واقع ہے۔ اس کی آبادی تو زیادہ نہیں ہے، لیکن اس کی مقبولیت اور شہرت کی وجہ وہ قلعہ ہے جس کا حسین منظر ناقابل فراموش ہے۔ یہ ایک نجی ملکیت کا جزیرہ ہے جو کبھی Sisters of Santa Chiara کی مذہبی رہائش گاہ تھا۔ سانتا شیارا کا چرچ بڑے احترام کی نظر سے دیکھا جاتا تھا اور یہاں رہنے والے راہبائیں یہاں کی تنہائی اور پرسکون ماحول میں ہمہ وقت عبادت میں مصروف رہتی تھیں۔ یہ قلعہ 1400 میں تعمیر ہوا تھا۔ یہ آبی مقام دنیا بھر میں مشہور ہے۔
٭Mexicaltitan, Mexico
Mexicaltitan میکسیکو کا وینس اور انسان کا تعمیر کیا ہوا ایک چھوٹا سا جزیرہ ہے جو ریاست Nayarit کے ساحل کے بالمقابل واقع ہے۔ واضح رہے کہ تاریخ میں Nayarit کو اس حوالے سے شہرت حاصل ہے کہ یہ آزٹکس (وسطی میکسیکو کے انڈین باشندوں) کے داستانی ہیرو Aztlan کی جائے پیدائش ہے۔ اب Mexicaltitan کو ایک سیاحتی مقام کے طور پر ترقی دی گئی ہے۔ اس جزیرے کی مجموعی آباد 800 افراد پر مشتمل ہے۔ خشک موسم میں یہ دیگر کسی بھی عام جزیرے کی طرح لگتا ہے، لیکن موسم برسات کے زمانے میں اس کی گلیاں پانی سے بھری رہتی ہیں اور مقامی لوگوں کو مجبور کرتی ہیں کہ وہ ایک جگہ سے دوسری جگہ کا سفر ڈونگیوں (چھوٹی کشتیوں) میں کریں۔
٭Naarden, Netherlands
نیدر لینڈ یا ہالینڈ کا تیرتا ہوا گائوں Naarden اپنے طلسماتی حسن کی وجہ سے ساری دنیا میں مشہور ہے۔ اس گائوں کی جیومیٹری نے اسے ایک قابل دید منظر بنادیا ہے جسے بلند فضائوں سے یا تو کسی طیارے میں بیٹھ کر دیکھا جاسکتا ہے یا پھر گوگل ارتھ پر بھی ورچوئلی دیکھا جاسکتا ہے۔
درحقیقت یہ ایک اسٹار فورٹ یا ستارہ قلعہ ہے جس کے ارد گرد فصیلیں بھی بنی ہوئی ہیں اور ایک گہری کھائی یا خندق بھی۔ Naarden کا شہر کی حیثیت دینے کا اعلان 1300میں کیا گیا تھا اور اس کی تعمیر سترھویں صدی میں کی گئی تھی۔ یہ ایمسٹرڈم کے مشرق میں لگ بھگ 15کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
٭Halong Bay Floating Village, Vietnam
ویت نام میں واقع خلیج Halong کا تیرتا ہوا گائوں دنیا کی ایک بے مثال آبی بستی ہے۔ Ko Panyiکی طرح Halong خلیج کا گائوں ویت نام میں پانی کی ہموار یا چپٹی سطح پر آباد ہے جو دیکھنے میں بہت ہی دل کش لگتا ہے۔ بس فرق صرف اتنا ہے کہ یہ لکڑی کے لٹھوں پر تعمیر نہیں کیا گیا ہے۔ یہ بڑی دھیمی رفتار سے بہتا ہے۔ چوں کہ اس پر رہنے والے براہ راست خلیج سے مستفید ہوتے ہیں، اسی لیے اس گائوں کے لگ بھگ ایک ہزار رہنے والوں کے لیے مچھلی اور دیگر سمندری آبی خوراک حاصل کرنا بہت آسان ہے۔
اس کے دو ابتدائی گائوں انیسویں صدی کے اوائل میں بسائے گئے تھے۔ ویسے تو یہاں کے لوگ ہمیشہ سے آزاد اور خود مختار رہے ہیں اور خوش و خرم زندگی گزارتے رہے ہیں، لیکن اس گائوں پر ایک زمانہ ایسا بھی آیا تھا جب یہاں کے تیرتے ہوئے گھر ویران ہوگئے تھے۔ یہ واحد زمانہ وہ تھا جب 1946سے 1954کے درمیان فرانس کے خلاف جنگ لڑی گئی تھی۔ اس زمانے میں یہاں اداسیوں اور ویرانیوں نے ڈیرے ڈال دیے تھے، مگر بعد میں یہ بستی پھر سے آباد ہوگئی۔
٭Migingo Island, Kenya
کینیا کی جھیل وکٹوریا میں واقع جزیرہ Migingoاکثر جھگڑوں اور تنازعات کی زد میں رہا ہے۔ اس کی ملکیت پر ہمیشہ جھگڑے ہوتے رہے ہیں۔ جزیرہ Migingo لگ بھگ نصف ایکڑ پر مشتمل ہے اور کم و بیش 131لوگوں کی کفالت کرتا ہے جن میں سے زیادہ تر ماہی گیر ہیں۔
بظاہر کمزور اور بے ضرر سا لگنے والا یہ جزیرہ کوئی خاص اہمیت کا حامل نہیں ہے، لیکن اس پر یوگنڈا اور کینیا دونوں ہی دعوے دار ہیں، اور یہاں کے ماہی گیری کے منافع بخش حقوق تک رسائی چاہتے ہیں، اسی لیے مذکورہ بالا دونوں ملکوں کی خواہش ہے کہ کسی طرح یہ جزیرہ ان کے قبضے میں آجائے۔
٭Flores, Guatemala
گوئٹے مالا کی جھیل Lago Petén Itzá میں ایک چھوٹا سا مصنوعی جزیرہ Flores واقع ہے جس کے نوآبادیاتی دور کے مکانوں کی سرخ چھتیں پورے جزیرے پر چھائی ہوئی ہیں اور بہت ہی خوش نما لگتی ہیں۔ یہ سحر انگیز قصبہ اکثر ان مسافروں کے لیے ایک ہوم بیس کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے جو قریب ہی واقع مایا تہذیب کے کھنڈرات دیکھنے اور ان کے متعلق تاریخی و مستند معلومات حاصل کرنے کے خواہش مند ہوتے ہیں۔
٭Wuzhen, China
چین میں دریائے یانگ سی کے جنوب میں چھ قدیم قصبوں کے مرکز پر Wuzhen کا قصبہ واقع ہے۔
یہ ایک حسین و جمیل اور طلسماتی قصبہ ہے جو نہروں سے بھرا ہوا ہے۔ ان نہروں میں واٹر ٹیکسیوں سے لوگ اسی طرح سفر کرتے ہیں جس طرح وینس میں کرتے ہیں۔ اس قصبے کو دیکھ کر وینس کی یاد آجاتی ہے۔ اس قصبے کو Wuzhen واٹر ٹائون یا آبی قصبہ کہہ کر پکارا جاتا ہے۔ یہ تاریخی قصبہ کم از کم 7000سال پہلے بھی آباد تھا، اسی لیے اس میں قدیم پتھروں سے بنائے گئے پل بھی ہیں اور لکڑی کی کندہ کاری بھی دکھائی دیتی ہے۔
٭Fadiouth, Senegal
سینیگال کا قصبہ Fadiouth ایک بے مثال قصبہ ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے یہ پورا قصبہ ایک پرسکون اور خاموش سیپ سے اچھل کر نکلا ہو۔
سینیگال میں Joal کے گائوں کے بالمقابل واقع یہ قصبہ Fadiouthپانی پر اس طرح قائم کیا گیا ہے کہ اس میں پانی پر لکڑی کے لٹھے باندھے گئے ہیں جن پر اناج اسٹور کیا جاتا ہے۔ یہ قصبہ ہے تو معمولی سا لیکن یہ برآمد کا کام بھی کرتا ہے اور خاص طور سے باجرے کی برآمد کی جاتی ہے۔ پھر اس میں مسلسل اضافہ بھی ہورہا ہے۔ اس کے علاوہ اس کے ساتھ ایک الگ جزیرہ بھی موجود ہے جو گائوں کے قبرستان کا کام دیتا ہے۔
٭Uros Floating Village, Peru
پیرو میں بھی اروس نام کا پانی پر ڈولتا ہوا ایک گائوں ہے جو جھیل Titicaca میں ہلکورے کھاتا رہتا ہے۔ اس گائوں کی خاص بات یہ ہے کہ اسے پیرو کی اروس قوم نے خود ہی اپنے لیے تخلیق کیا تھا۔ یہ جزیرہ totora نامی جھاڑی کے خشک کیے ہوئے نرسل اور سرکنڈوں کی مدد سے اس طرح تعمیر کیا گیا ہے کہ پہلے جھیل کی سطح پر لکڑی کے لٹھے ڈالے گئے، اس کے بعد جھاڑیوں کی رسیاں بٹ کر ان کی مدد سے ان لٹھوں کو آپس میں مضبوطی سے باندھ دیا گیا۔ پھر ان میں رسیاں باندھ کی جھیل کی تہہ میں بھی باندھ دی گئیں تاکہ یہ مصنوعی جزیرہ اپنی جگہ سے زیادہ حرکت نہ کرسکے۔ یہ جھاڑیاں جھیل Titicaca میں پیدا ہوتی ہیں۔
اس جزیرے کی تعمیر دفاعی مقاصد کے لیے کی گئی تھی۔ یہاں رہنے والے لوگ کسی زمانے میں پہاڑوں میں رہتے تھے مگر حملہ آوروں سے بچنے کے لیے پہاڑوں سے اترکر نیچے جھیل میں آگئے اور اپنے لیے سرکنڈوں، نرسل کی جھاڑیوں وغیرہ کی مدد سے خشکی کا یہ ٹکڑا تخلیق کرکے اس پر رہنے لگے جس کے بعد یہ جزیرہ اروس قوم کا گھر بن گیا۔ مسلسل پانی میں رہنے کی وجہ سے جب سرکنڈے اور جھاڑیاں گلنے لگتی ہیں تو اپنی جگہ چھوڑدیتی ہیں، اس لیے انہیں مسلسل بدلتے رہنا پڑتا ہے اور اس کے لوگ کافی محنت سے دوبارہ رسیاں بٹتے ہیں اور اپنے ''گھر'' کی مرمت کرتے ہیں جس کے بعد کوئی تیس سال تک کے لیے انہیں بے فکری ہوجاتی ہے۔ شاید اسی لیے یہاں کے لوگ اپنے گھروں میں آگ کے استعمال میں بہت محتاط رہتے ہیں۔
٭Zhouzhang, China
چین میں وینس جیسے قصبے والی ایک اور مثال بھی موجود ہے۔ اس میں چین کی قدیم تاریخ اور ثقافت بھی دکھائی دیتی ہے۔Zhouzhang ایک آبی ٹائون شپ ہے جسے ہر طرف سے جھیلوں اور دریائوں نے گھیر رکھا ہے۔ اس میں پتھر کے 14پل بھی ہیں جن میں وہ پل بھی شامل ہے جن میں سے ایک پل چین کے قدیم منگ دور میں تعمیر کیا گیا تھا۔
٭Lindau, Germany
جرمنی میں واقع Lindau کا تاریخی شہر ایک Bavarian town ہے جو جرمنی میں Lake Constance میں ایک جزیرے پر واقع ہے۔ اس جزیرے پر پہلی صدی کے ابتدائی رومی آبادیوں کے آثار و باقیات بھی پائے گئے ہیں۔ تیرھویں صدی میں اس جزیرے پر چرچ کے بڑے پادری نے رہائش اختیار کرلی تھی جس کے بعد اس جگہ کو بڑے احترام سے دیکھا جانے لگا۔ اس کے منفرد طرز تعمیر اور اس کے حسین و جمیل مناظر نے اسے سیاحوں کے لیے نہایت پرکشش بنادیا ہے، یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر کے سیاح اسے دیکھنے کے لیے بڑے شوق سے آتے ہیں۔
٭Kay Lar Ywa, Myanmar
میانمار کا پرانا نام برما ہے۔ اس ملک میں واقع جھیلInle ہزاروں افراد کی روزی روٹی کمانے کا ذریعہ ہے ان کی معاشی کفالت کرتی ہے۔ انہی میں Kay Lar Ywa کی چھوٹی سی آبادی بھی شامل ہے۔ یہاں کے متعدد لوگ لکڑی کے سادہ مکانوں میں رہتے ہیں جو بانس کے شہتیروں پر بنائے گئے ہیں۔ یہ لوگ اپنی خوراک کی ضرورت اس طرح پوری کرتے ہیں کہ اپنے تیرتے ہوئے باؓغات میں اپنے لیے اناج یا پھل وغیرہ اگاتے ہیں۔ یہاں کے لوگوں کا ایک عام رواج ہے جسے عام طور سے لیگ روئنگ کہتے ہیں۔
اس میں ٹانگ کو ایک بڑے اور لمبے پتوار سے باندھ دیا جاتا ہے تاکہ وہ اس کی مدد سے کشتی کو پانی میں آگے بڑھاسکیں اور اپنے گھروں اور باغوں کے درمیان سفر کرسکیں۔ کوئی ایک لاکھ کے قریب افراد اس آبی بستی میں رہتے اور کام کرتے ہیں۔