شرح سود بیالیس سال میں سب سے کم سطح پر

گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق بہت سے مثبت اقتصادی اشاریوں کو دیکھتے ہوئے شرح سود کو کم کیا گیا ہے


Editorial May 25, 2015
ماہرین کی جانب سے شرح سود میں کمی کے اعلان کو سراہتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس اقدام سے عام لوگوں کی زندگی پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ فوٹو : فائل

اسٹیٹ بینک نے رواں مالی سال کی آخری مالیاتی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود میں ایک فیصد کی کمی کی ہے جس کے بعد یہ شرح سود ملکی تاریخ کی کم ترین سطح یعنی 7 فیصد پر آ گئی ہے۔ اس کا اطلاق آج (25 مئی) سے ہو گا۔ ہفتہ کو مالیاتی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا نے کہا کہ شرح سود 8 فیصد سے کم کر کے 7 فیصد کر دی گئی ہے جو ملکی تاریخ کی کم ترین سطح پر آ گئی ہے۔ گزشتہ 42 سال میں شرح سود میں اس قدر کمی کبھی نہیں ہوئی جس کے بارے میں گورنر اسٹیٹ بینک نے توقع ظاہر کی ہے کہ اس فیصلے سے کاروباری سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہو گا اور ملک میں مزید سرمایہ کاری راغب کرنے میں مدد ملے گی نیز اقتصادی ترقی کی رفتار میں بھی تیزی آئے گی کیونکہ نجی شعبہ کے لیے زیادہ سے زیادہ سستے قرضے دستیاب ہونگے اور سرمایہ کار اس سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے۔

یاد رہے اس وقت وطن عزیز میں سرمایہ کاری کی قلت کی بنیادی وجہ امن و امان کی غیر یقینی صورت حال کو قرار دیا جاتا ہے اس صورت میں شرح سود میں صرف ایک فیصد کی کمی سے کتنا بڑا اثر پڑے گا اس کا فوری طور پر تخمینہ نہیں لگایا جا سکتا صرف بہتری کی امید ہی کی جا سکتی ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق بہت سے مثبت اقتصادی اشاریوں کو دیکھتے ہوئے شرح سود کو کم کیا گیا ہے نیز حکومت نے بھی اعلان کیا ہے کہ اس مرتبہ پیش کیا جانے والا وفاقی بجٹ ایسی اقتصادی پالیسیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے تشکیل دیا گیا ہے جن سے پیداواری نمو کو تحریک حاصل ہو گی۔ واضح رہے وفاقی بجٹ 5 جون کو پیش کیا جائے گا۔

ملکی معیشت کے جمود میں جہاں امن و امان کی مخدوش صورتحال کا دخل ہے وہاں توانائی کا بحران بھی کلیدی کردار ادا کر رہا ہے جس کی وجہ سے صنعت کا پہیہ جمود کا شکار ہے جو لیبر کی بیروزگاری کی بڑی وجہ ہے نیز اس سے صنعتی پیداوار بھی رکی ہوئی ہے تاہم گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ سرمایہ کارورں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ انھوں نے مزید انکشاف کیا کہ اسٹیٹ بینک کا اگلا ہدف شرح سود کو مزید کم کر کے ساڑھے چھ فیصد تک لانا ہے۔ دریں اثنا وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے شرح سود میں کمی کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے ملکی معیشت کے لیے سود مند قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ ہو گا۔

اسٹیٹ بینک کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے لیے جی ڈی پی کی شرح نمو میں 4.2 فیصد اضافہ متوقع ہے جو گزشتہ سال کے 4 فیصد کے مقابلے میں تھوڑا زائد ہے نیز افراط زر کی شرح بھی کم ہوگئی ہے۔ اسٹیٹ بینک اعلامیہ کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہوا ہے اور افراط زر کی شرح اوسط سالانہ ہدف سے کم رہی ہے جس سے جی ڈی پی میں بہتری ہوئی ہے جب کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ شرح سود میں متذکرہ کمی دو ماہ کے لیے کی گئی ہے۔ ماہرین کی جانب سے شرح سود میں کمی کے اعلان کو سراہتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس اقدام سے عام لوگوں کی زندگی پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور کاروباری سرگرمیوں میں تیزی آئے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں