بھارتی وزیر دفاع کا شرانگیز بیان

پاکستان کئی عشروں سے دہشت گردی کے عفریت کے خاتمے کے لیے داخلی سطح پر ایک بڑی جنگ لڑ رہا ہے۔


Editorial May 25, 2015
پاکستان خطے میں امن چاہتا اور وہ اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ فوٹو : فائل

MUMBAI: پاکستان کئی عشروں سے دہشت گردی کے عفریت کے خاتمے کے لیے داخلی سطح پر ایک بڑی جنگ لڑ رہا ہے۔ گزشتہ چند دنوں سے پاکستانی حکومت عالمی سطح پر علی الاعلان یہ کہہ چکی ہے کہ اس کے ملک میں ہونے والی دہشت گردی کے پیچھے بھارتی ایجنسی 'را' کا ہاتھ ہے اور وہ ایک خاص منصوبہ کے تحت امن و امان کی صورت حال خراب کر رہی ہے۔ اب بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر کے اس جارحانہ بیان سے پاکستانی حکومت کے خدشات کی تصدیق ہو جاتی ہے کہ بھارتی حکومت دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہے۔ بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر نے ہفتہ کو نئی دہلی میں ایک سیمینار کے دوران یہ دھمکی دی کہ دہشت گردی کا جواب دہشت گردی ہی سے دیا جائے گا' بھارت میں ممبئی طرز کا کوئی اور حملہ ہوا تو جواب میں دہشت گردوں کو استعمال کریں گے تا کہ بھارتی فوج کو یہ کام نہ کرنا پڑے' دہشت گردوں کو دہشت گردوں کے ہی ذریعے سے ختم کیا جا سکتا ہے۔

بھارتی وزیر دفاع کا یہ دھمکی آمیز بیان اس امر پر دلالت کرتا ہے کہ دشمنی کی آگ میں جلتا ہوا بھارت پاکستان کے خلاف کھل کر میدان میں آ گیا ہے اور اپنی اس نفرت اور تعصب کی آگ میں وہ کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہے چاہے اس سے پورے خطے کا امن ہی کیوں نہ داؤ پر لگ جائے۔ بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر کے اس دھمکی آمیز بیان پر کانگریس نے بھی شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ان سے وضاحت طلب کی ہے کہ وہ بتائیں کہ انھوں نے اس قسم کا انوکھا بیان کس پیرائے میں دیا ہے' کیا مرکزی حکومت دہشت گرد تنظیموں کو بحال کرنا چاہتی ہے۔ پاکستانی مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے بھارتی وزیر دفاع کے بیان پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی وزیر دفاع کا بیان بھارت کے دہشتگردی میں ملوث ہونے کے ہمارے خدشات کی تصدیق ہے۔ پاکستان ہمسایہ ملکوں کے ساتھ بہتر تعلقات کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

انھوں نے واضح کیا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ کسی بھارتی وزیر نے کسی دوسرے ملک میں دہشتگردی کی وکالت کی' پاکستان دیانتداری سے بھارت کے ساتھ اچھی ہمسائیگی کی پالیسی پر کاربند ہے' دہشتگرد ہمارے مشترکہ دشمن ہیں اور یہ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے کہ وہ اس لعنت کا ملکر مقابلہ کریں' پاکستان دہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔ وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے بھارتی وزیر دفاع کی پراکسی وار دھمکی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی قوتیں عالمی امن کے لیے کردار ادا کریں، بھارتی وزیر دفاع کا بیان علاقائی امن کے حوالے سے خطرناک ہے' اس وقت دنیا کو امن، ترقی اور خوشحالی کی ضرورت ہے، ہم دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں اور بھارت دہشتگردی پھیلانے کی باتیں کر رہا ہے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی دہشتگردی کر رہا ہے اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

اب بھارتی وزیر دفاع کا بیان ان کے عزائم کو ظاہر کر رہا ہے۔ عالمی قوتیں عالمی امن کے لیے کردار ادا کریں۔ بھارتی وزیر دفاع کے اس شرانگیز بیان سے یہ حقیقت سامنے آ گئی ہے کہ بھارت اس خطے میں اپنی بالادستی قائم کرنے کے لیے پاکستان کو ہر صورت عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لیے بے تاب ہوا جا رہا ہے خواہ اس کے لیے اسے کتنی ہی بڑی قیمت کیوں نہ ادا کرنا پڑے۔ بھارت میں انتہا پسند تنظیمیں بڑی تعداد میں موجود ہیں جو وہاں ہندو راج قائم کرنے اور مسلمانوں کو غلام بنانے یا ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کا منصوبہ رکھتی ہیں۔ ان انتہا پسند تنظیموں کی جانب سے مسلمانوں اور عیسائیوں کو نقصان پہنچانے کے متعدد واقعات سامنے آچکے ہیں۔ جب سے نریندر مودی نے اقتدار سنبھالا ہے تب سے نہ صرف بھارت کے ہمسایہ ممالک بالخصوص پاکستان کی سلامتی کو لاحق خطرات میں اضافہ ہو گیا ہے بلکہ بھارت کے اندر بھی اقلیتیں عدم تحفظ کا شکار ہوگئی ہیں۔

موجودہ بھارتی حکومت کے اب تک کیے جانے والے اقدامات اس حقیقت کی گواہی دیتے ہیں کہ وہ پورے خطے میں رام راج قائم کرنے کے اپنے خواب کو شرمندۂ تعبیر کرنے کے لیے پر تول رہی ہے اس مقصد کے لیے نریندر مودی جدید ترین اسلحے کے حصول کے لیے مختلف ملکوں کے دورے کر رہے ہیں' گزشتہ دنوں بھارت کے دورے کے موقع پر امریکی صدر بارک اوباما نے بھی اس کے ساتھ دفاعی معاہدے کیے۔ ہمسایہ ممالک کو خوفزدہ کرنے کے لیے اسلحے کے ڈھیر لگانے میں بھارتی حکومت کا جنون عالمی سطح پر آشکار ہو چکا ہے۔ حیرت ہے کہ اقوام متحدہ' امریکا سمیت کسی بھی عالمی طاقت نے بھارت کے اس جارحانہ رویے کی مذمت نہیں کی ہے۔

پاکستانی فوج نے آپریشن ضرب عضب میں بے مثال کامیابیاں حاصل کی ہیں اور شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم تباہ کر کے پورے علاقے میں امن قائم کر دیا ہے جس کے باعث ملک بھر میں دہشت گردی کی وارداتوں میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔ مگر شاید بھارت سے آپریشن ضرب عضب کی کامیابی ہضم نہیں ہو رہی اب منوہر پاریکر کے دھمکی آمیز بیان سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کو مزید ہوا دے کر اسے داخلی سطح پر کمزور کرنا چاہتا ہے اور کوشاں ہے کہ یہاں کبھی امن قائم نہ ہو۔ پاکستانی حکومت بارہا یہ واضح کر چکی ہے کہ وہ دہشت گردی کے کسی بھی واقعہ میں ملوث نہیں جہاں تک ممبئی حملوں کا تعلق ہے تو وہ اس سلسلے میں تمام حقائق منظر عام پر لانے کے لیے بھارتی حکومت کے ساتھ ہر قسم کے تعاون کے لیے تیار ہے' پاکستان خطے میں امن چاہتا اور وہ اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

بھارتی حکومت کی جانب سے پاکستان کے دوستانہ تعلقات قائم کرنے کی خواہش کا کبھی مثبت جواب نہیں دیا گیا بلکہ مودی سرکار اور اس کے وزراء پاکستان کے خلاف مسلسل دھمکی آمیز رویہ اپنائے ہوئے ہیں۔ عالمی قوتیں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان پر تو دباؤ ڈالتی رہتی ہیں مگر بھارت جو اب خطے کے دیگر ممالک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لیے کھلم کھلا دہشت گردی کو فروغ دینے کے بیانات دے رہا ہے اس کا کوئی بھی نوٹس نہیں لیا جا رہا۔ بھارتی وزیر دفاع کے اس دھمکی آمیز بیان کے خلاف پاکستان کو اقوام متحدہ میں احتجاج کرنا چاہیے تا کہ پوری دنیا پر یہ آشکار ہو سکے کہ خطے میں ہونے والی دہشت گردی کا اصل ذمے دار کون ہے اور وہ کونسی قوتیں ہیں جو اس عفریت کی پشت پناہی کرتے ہوئے اسے فروغ دے رہی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔