پاکستانی آم کی پہلی کھیپ دبئی کی مارکیٹ میں پہنچ گئی
دبئی کی ہول سیل مارکیٹ میں عالمی معیار کی پیکنگ کی وجہ سے پاکستانی آم کو ہاتھوں ہاتھ لیا جارہا ہے
پاکستانی آم کی پہلی کھیپ دبئی کی مارکیٹ میں پہنچ گئی ہے۔ لکڑی کی پیٹیوں پر پابندی کی وجہ سے پہلی مرتبہ تمام کنسائمنٹ گتے کے کارٹن پر مشتمل ہے جس میں معیار بہتر ہونے کی وجہ سے پاکستانی آم دبئی کی منڈی میں تاریخ کی سب سے بلند قیمت پر فروخت کیا جارہا ہے۔
دبئی کی ہول سیل مارکیٹ میں عالمی معیار کی پیکنگ کی وجہ سے پاکستانی آم کو ہاتھوں ہاتھ لیا جارہا ہے جبکہ ریٹیل کی سطح پر بھی پاکستانی آم کی طلب میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ پاکستانی آم کی 7کلو گرام وزن کا باکس 28سے 29درہم میں فروخت ہورہا ہے۔ آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹرز امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے چیئرمین ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ وحید احمد کے مطابق پاکستانی آم کو دبئی کی منڈی میں سیزن کے آغاز پر یہ قیمت پہلے کبھی نہیں ملی۔ اس سال اضافی قیمت ملنے کی بنیادی وجہ پاکستانی آم کی عالمی معیار کی پیکنگ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 20مئی سے ایکسپورٹ کے آغاز سے اب تک پاکستان سے 1900ٹن آم برآمد کیا گیا ہے جس میں سے 900ٹن آم متحدہ عرب امارات کو ایکسپورٹ کیا گیا۔
پاکستانی آم کو سیزن کے آغاز پر اس سے قبل زیادہ سے زیادہ 18سے 20 درہم فی 7کلو گرام قیمت ملا کرتی تھی تاہم اس سال سیزن کے آغاز پر ہی 9سے 10درہم زائد مل رہے ہیں۔ اس طرح پاکستانی آم کو پیکنگ کی بہتری کی وجہ سے سیزن کے آغاز پر ہی 45فیصد زائد قیمت مل رہی ہے جو ایک ریکارڈ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سال آم کے سیزن میں رمضان آنے کی وجہ سے مڈل ایسٹ اور متحدہ عرب امارات سمیت اسلامی ملکوں اور یورپ کے ان ممالک میں جہاں مسلمان بڑی تعداد میں آباد ہیں آم کی فروخت میں بھرپور اضافے کی توقع ہے۔ دبئی کی مارکیٹ گلف کی ریاستوں کو ری ایکسپورٹ کا بھی ذریعہ ہے۔ اس سال دبئی کی مارکیٹ میں پیک سیزن کے دوران پاکستانی آم کی زیادہ سے زیادہ 40درہم فی 7کلو گرام تک ملنے کی توقع ہے۔
گزشتہ سیزن تک پاکستانی آم زیادہ سے زیادہ 24درہم تک فروخت کیا گیا جبکہ غیرمعیاری آم کی پیٹی 5درہم میں بھی فروخت کی گئی۔ رواں سیزن پاکستان کے لیے متحدہ عرب امارات کی منڈی میں بھارتی آم سے مقابلہ بھی آسان ہوگیا ہے۔ بھارتی آم کا سیزن جون تک جاری رہتا ہے جس کے بعد پاکستانی آم مارکیٹ میں چھایا رہتا ہے لیکن اس سال سیزن کے آغاز سے ہی بھارتی آم کے ساتھ بھرپور مسابقت ہورہی ہے۔ واضح رہے کہ وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کی جانب سے پھل اور سبزیوں کی ایکسپورٹ کے لیے لکڑی کی پیٹیوں کے استعمال پر پابندی کا فیصلہ 19مئی 2015کو گزٹ آف پاکستان کا حصہ بن چکا ہے۔
گزٹ رجسٹریشن نمبر M-302اور L-7646کے مطابق قومی قرنطینہ قوانین( پاکستان قرنطینہ رولز 1967) میں ترمیم کرتے ہوئے جلد تلف ہونے والی اشیا (پھل اور سبزیو) کی ایکسپورٹ کے لیے لکڑی کی پیکنگ پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ گزٹ نوٹیفکیشن کے مطابق اس فیصلے کا اطلاق 20مئی سے کیا گیا ہے۔ پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ لکڑی کی پیٹیوںپر مشتمل پھل اور سبزیوں کی برآمدی کنسائمنٹ کے لیے فائیٹو سینٹری سرٹیفکیٹ جاری نہیں کرے گا۔ یہ فیصلہ بین الاقوامی پلانٹ پروٹیکشن کنوینشن 1951 میں پاکستان پر عائد ذمے داریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔
دبئی کی ہول سیل مارکیٹ میں عالمی معیار کی پیکنگ کی وجہ سے پاکستانی آم کو ہاتھوں ہاتھ لیا جارہا ہے جبکہ ریٹیل کی سطح پر بھی پاکستانی آم کی طلب میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ پاکستانی آم کی 7کلو گرام وزن کا باکس 28سے 29درہم میں فروخت ہورہا ہے۔ آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹرز امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے چیئرمین ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ وحید احمد کے مطابق پاکستانی آم کو دبئی کی منڈی میں سیزن کے آغاز پر یہ قیمت پہلے کبھی نہیں ملی۔ اس سال اضافی قیمت ملنے کی بنیادی وجہ پاکستانی آم کی عالمی معیار کی پیکنگ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 20مئی سے ایکسپورٹ کے آغاز سے اب تک پاکستان سے 1900ٹن آم برآمد کیا گیا ہے جس میں سے 900ٹن آم متحدہ عرب امارات کو ایکسپورٹ کیا گیا۔
پاکستانی آم کو سیزن کے آغاز پر اس سے قبل زیادہ سے زیادہ 18سے 20 درہم فی 7کلو گرام قیمت ملا کرتی تھی تاہم اس سال سیزن کے آغاز پر ہی 9سے 10درہم زائد مل رہے ہیں۔ اس طرح پاکستانی آم کو پیکنگ کی بہتری کی وجہ سے سیزن کے آغاز پر ہی 45فیصد زائد قیمت مل رہی ہے جو ایک ریکارڈ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سال آم کے سیزن میں رمضان آنے کی وجہ سے مڈل ایسٹ اور متحدہ عرب امارات سمیت اسلامی ملکوں اور یورپ کے ان ممالک میں جہاں مسلمان بڑی تعداد میں آباد ہیں آم کی فروخت میں بھرپور اضافے کی توقع ہے۔ دبئی کی مارکیٹ گلف کی ریاستوں کو ری ایکسپورٹ کا بھی ذریعہ ہے۔ اس سال دبئی کی مارکیٹ میں پیک سیزن کے دوران پاکستانی آم کی زیادہ سے زیادہ 40درہم فی 7کلو گرام تک ملنے کی توقع ہے۔
گزشتہ سیزن تک پاکستانی آم زیادہ سے زیادہ 24درہم تک فروخت کیا گیا جبکہ غیرمعیاری آم کی پیٹی 5درہم میں بھی فروخت کی گئی۔ رواں سیزن پاکستان کے لیے متحدہ عرب امارات کی منڈی میں بھارتی آم سے مقابلہ بھی آسان ہوگیا ہے۔ بھارتی آم کا سیزن جون تک جاری رہتا ہے جس کے بعد پاکستانی آم مارکیٹ میں چھایا رہتا ہے لیکن اس سال سیزن کے آغاز سے ہی بھارتی آم کے ساتھ بھرپور مسابقت ہورہی ہے۔ واضح رہے کہ وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کی جانب سے پھل اور سبزیوں کی ایکسپورٹ کے لیے لکڑی کی پیٹیوں کے استعمال پر پابندی کا فیصلہ 19مئی 2015کو گزٹ آف پاکستان کا حصہ بن چکا ہے۔
گزٹ رجسٹریشن نمبر M-302اور L-7646کے مطابق قومی قرنطینہ قوانین( پاکستان قرنطینہ رولز 1967) میں ترمیم کرتے ہوئے جلد تلف ہونے والی اشیا (پھل اور سبزیو) کی ایکسپورٹ کے لیے لکڑی کی پیکنگ پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ گزٹ نوٹیفکیشن کے مطابق اس فیصلے کا اطلاق 20مئی سے کیا گیا ہے۔ پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ لکڑی کی پیٹیوںپر مشتمل پھل اور سبزیوں کی برآمدی کنسائمنٹ کے لیے فائیٹو سینٹری سرٹیفکیٹ جاری نہیں کرے گا۔ یہ فیصلہ بین الاقوامی پلانٹ پروٹیکشن کنوینشن 1951 میں پاکستان پر عائد ذمے داریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔