خوش قسمت شعیب ملک
شعیب ملک ہر مرتبہ ڈومیسٹک کرکٹ میں اچھا کھیل کر واپس آجاتے ہیں اور انٹرنیشنل کرکٹ میں بُرا کھیل کر باہر ہوجاتے ہیں۔
MANCHESTER:
شعیب ملک پاکستان کرکٹ کا ایک عجیب و غریب کردار بن کر رہ گئے ہیں جس حساب سے وہ ٹیم میں ان اور آوٹ ہورہے ہیں، وہ دن دور نہیں جب گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز کی ٹیم ان کو سرٹیفکیٹ دینے پر قذافی اسٹیڈیم پہنچ جائے گی۔
خیر سے ایک بار پھر شعیب ملک کی ٹیم میں واپسی ہوئی ہے۔ اب تو شاید خود بورڈ کو بھی یاد نہیں ہوگا کہ کتنی مرتبہ آل رائونڈر کو خراب کارکردگی پر ٹیم سے باہر کیا گیا اور کتنی بار کوئی نہ کوئی دلیل دے کر واپس ٹیم میں شامل کیا گیا۔ شعیب ملک کا آنا جانا تو دور شاید بورڈ حکام کو یہ بھی معلوم نہ ہو کہ گزشتہ پانچ برس میں کتنی سلیکشن کمیٹیاں پاکستان کرکٹ پر مسلط کرچکے ہیں۔
شعیب ملک کی صلاحیتوں سے کسی کو انکار نہیں ہے۔ ان کی اسپن بولنگ میں تو خیر اب کوئی جان باقی نہیں رہی مگر جب موڈ میں ہوں تو بیٹنگ گزارے لائق کرلیتے ہیں۔ زمبابوے کے دو ٹوئنٹی 20 میچز کی سیریز کے لئے شعیب ملک کوٹیم کا حصہ بنایا گیا۔ اس سے قبل انہوں نے آخری مرتبہ پاکستان کی نمائندگی گزشتہ برس کے شروع میں ہونے والے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں کی تھی، جس میں وہ حسب سابق اچھی تو دور کی بات اوسط درجے کی کارکردگی کا بھی مظاہرہ نہیں کرپائے تھے، جس کے بعد انھیں گھر واپس بھیج دیا گیا تھا۔
زمبابوے سے دو ٹی ٹوئنٹی میچز میں شعیب ملک کی کارکردگی میں ایک چیز جو نمایاں تھی وہ مستقل مزاجی تھی جس کا عام طور پر پاکستانی کھلاڑیوں کی کارکردگی میں فقدان پایا جاتا ہے۔ شعیب ملک نے دونوں ہی میچز میں 7، 7 رنز بنائے اور ایک ایک وکٹ لی۔ یہ کارکردگی سلیکٹرز کو اتنی بھائی کہ انہوں نے فوراً سے انہیں زمبابوے کے خلاف ون ڈے اسکواڈ کا بھی حصہ بنا ڈالا۔
شعیب ملک کو 2009 میں قومی ٹیم کی قیادت سے ہٹایا گیا۔ وہ دن اور آج کا دن نہ تو وہ ٹیم میں مستقل مزاجی سے کھیل پائے اور نہ ہی زیادہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرپائے ہیں۔ ان میں ایک خاص بات یہ ہے کہ ہر مرتبہ ڈومیسٹک کرکٹ میں چند ایک اچھی اننگز کھیل کر ٹیم میں واپس آجاتے ہیں اورانٹرنیشنل کرکٹ میں چند بُری اننگز کھیل کر باہر ہوجاتے ہیں۔
زمبابوے کے خلاف دونوں میچز میں شعیب ملک کی باڈی لینگویج چیخ چیخ کر کہہ رہی تھی کہ وہ اعتماد سے مکمل طور پر عاری ہیں لیکن اس کے باوجود ڈومیسٹک ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ میں کمنٹیٹر کی پارٹ ٹائم جاب کے دوران آل رائونڈر کی تعریفوں کے پل باندھنے والے چیف سلیکٹر ہارون رشید کو یہ چیز دکھائی نہیں دی اور پہلے سے طے شدہ پروگرام کے تحت ہی شعیب ملک کو ایک روزہ ٹیم میں بھی براہ راست انٹری دے ڈالی۔
بہت سارے لوگوں کا خیال ہے کہ شعیب ملک کی قومی ٹیم میں ہول سیل کے حساب سے واپسی کے پیچھے 'بیک ڈور ڈپلومیسی' بھی شامل ہوتی ہے۔ اب اِس میں کتنی حقیقت ہے یہ تو خود شعیب ملک کو ہی معلوم ہوگا مگر ایک عام شائق کے لئے یہ کافی حیران کن بات ہے کہ صرف شعیب ملک کو ہی اپنی صلاحیتوں کے اظہار کے لئے اتنے مواقع کیوں فراہم کیے جاتے ہیں جبکہ کئی اور اچھے کرکٹرز قصہ پارینہ بن چکے یا بنتے جارہے ہیں۔ ان کھلاڑیوں کی فہرست کافی طویل اور مزید طویل ہوتی جارہی ہے۔
[poll id="439"]
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
شعیب ملک پاکستان کرکٹ کا ایک عجیب و غریب کردار بن کر رہ گئے ہیں جس حساب سے وہ ٹیم میں ان اور آوٹ ہورہے ہیں، وہ دن دور نہیں جب گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز کی ٹیم ان کو سرٹیفکیٹ دینے پر قذافی اسٹیڈیم پہنچ جائے گی۔
خیر سے ایک بار پھر شعیب ملک کی ٹیم میں واپسی ہوئی ہے۔ اب تو شاید خود بورڈ کو بھی یاد نہیں ہوگا کہ کتنی مرتبہ آل رائونڈر کو خراب کارکردگی پر ٹیم سے باہر کیا گیا اور کتنی بار کوئی نہ کوئی دلیل دے کر واپس ٹیم میں شامل کیا گیا۔ شعیب ملک کا آنا جانا تو دور شاید بورڈ حکام کو یہ بھی معلوم نہ ہو کہ گزشتہ پانچ برس میں کتنی سلیکشن کمیٹیاں پاکستان کرکٹ پر مسلط کرچکے ہیں۔
شعیب ملک کی صلاحیتوں سے کسی کو انکار نہیں ہے۔ ان کی اسپن بولنگ میں تو خیر اب کوئی جان باقی نہیں رہی مگر جب موڈ میں ہوں تو بیٹنگ گزارے لائق کرلیتے ہیں۔ زمبابوے کے دو ٹوئنٹی 20 میچز کی سیریز کے لئے شعیب ملک کوٹیم کا حصہ بنایا گیا۔ اس سے قبل انہوں نے آخری مرتبہ پاکستان کی نمائندگی گزشتہ برس کے شروع میں ہونے والے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں کی تھی، جس میں وہ حسب سابق اچھی تو دور کی بات اوسط درجے کی کارکردگی کا بھی مظاہرہ نہیں کرپائے تھے، جس کے بعد انھیں گھر واپس بھیج دیا گیا تھا۔
زمبابوے سے دو ٹی ٹوئنٹی میچز میں شعیب ملک کی کارکردگی میں ایک چیز جو نمایاں تھی وہ مستقل مزاجی تھی جس کا عام طور پر پاکستانی کھلاڑیوں کی کارکردگی میں فقدان پایا جاتا ہے۔ شعیب ملک نے دونوں ہی میچز میں 7، 7 رنز بنائے اور ایک ایک وکٹ لی۔ یہ کارکردگی سلیکٹرز کو اتنی بھائی کہ انہوں نے فوراً سے انہیں زمبابوے کے خلاف ون ڈے اسکواڈ کا بھی حصہ بنا ڈالا۔
شعیب ملک کو 2009 میں قومی ٹیم کی قیادت سے ہٹایا گیا۔ وہ دن اور آج کا دن نہ تو وہ ٹیم میں مستقل مزاجی سے کھیل پائے اور نہ ہی زیادہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرپائے ہیں۔ ان میں ایک خاص بات یہ ہے کہ ہر مرتبہ ڈومیسٹک کرکٹ میں چند ایک اچھی اننگز کھیل کر ٹیم میں واپس آجاتے ہیں اورانٹرنیشنل کرکٹ میں چند بُری اننگز کھیل کر باہر ہوجاتے ہیں۔
زمبابوے کے خلاف دونوں میچز میں شعیب ملک کی باڈی لینگویج چیخ چیخ کر کہہ رہی تھی کہ وہ اعتماد سے مکمل طور پر عاری ہیں لیکن اس کے باوجود ڈومیسٹک ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ میں کمنٹیٹر کی پارٹ ٹائم جاب کے دوران آل رائونڈر کی تعریفوں کے پل باندھنے والے چیف سلیکٹر ہارون رشید کو یہ چیز دکھائی نہیں دی اور پہلے سے طے شدہ پروگرام کے تحت ہی شعیب ملک کو ایک روزہ ٹیم میں بھی براہ راست انٹری دے ڈالی۔
بہت سارے لوگوں کا خیال ہے کہ شعیب ملک کی قومی ٹیم میں ہول سیل کے حساب سے واپسی کے پیچھے 'بیک ڈور ڈپلومیسی' بھی شامل ہوتی ہے۔ اب اِس میں کتنی حقیقت ہے یہ تو خود شعیب ملک کو ہی معلوم ہوگا مگر ایک عام شائق کے لئے یہ کافی حیران کن بات ہے کہ صرف شعیب ملک کو ہی اپنی صلاحیتوں کے اظہار کے لئے اتنے مواقع کیوں فراہم کیے جاتے ہیں جبکہ کئی اور اچھے کرکٹرز قصہ پارینہ بن چکے یا بنتے جارہے ہیں۔ ان کھلاڑیوں کی فہرست کافی طویل اور مزید طویل ہوتی جارہی ہے۔
[poll id="439"]
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس