گرمی لوڈشیڈنگ اور حکومت بھائی واہ
قوم کو لوڈ شیڈنگ مبارک ہو، مگر ہمارے حکمران اس عظیم نعمت سے محروم ہیں، خدا جلد ہی ان کو بھی اس نعمت سے مستفید فرمائے۔
KARACHI:
پاکستان کے اقتصادی، صنعتی اور زرعی مسائل میں ایک اہم اور بنیادی مسئلہ بجلی کے بحران کا ہے۔ آئے روز مہنگائی کے بڑھتے ہوئے طوفان اور بجلی کے بحران نے معصوم عوام کا دن کا سکون اور رات کی نیندیں غارت کر رکھی ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ ن کا اقتدار میں آنا اگرچہ خوش آئند تھا لیکن اس حکومت کے آنے سے اب تک جو تبدیلی آئی ہے وہ محض اتنی ہے کہ اب بجلی طے شدہ شیڈول کے مطابق وقت پر آتی ہے اور مقررہ اوقات میں بند بھی ہوتی ہے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ عوام نے خود کو ہی لوڈشیڈنگ کے مطابق ڈھال لیا ہے۔ عوام نے بجلی کے استعمال کے اوقات کار مختص کر لئے ہیں ۔
اب تو صورت حال یہ ہوگئی ہے کہ جب کوئی نیا بجلی کا منصوبہ شروع ہو یا نیا پاور پلانٹ لگے تو عوام بجائے خوشی اور مسرت کا اظہار کرنے کے اپنا سا منہ لیکر بیٹھ جاتے ہیں۔ جس کی وجہ یہ ہے کہ اُنہیں بجلی کی پیداور میں اضافے کے ساتھ ساتھ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا ایک فطری سا خوف بھی لاحق ہوجاتا ہے کہ اب ہر نئے پاور پلانٹ کے ساتھ عوام کو اس بجلی کی قیمت بھی ادا کرنی ہوگی جو اِن پاور پلانٹس کی بدولت بنائی ہی نہیں جاتی، آدھی رقم بجلی کی اور آدھی رقم لوڈشیڈنگ کی۔ گمان ہوتا ہے کہ آئندہ چند سالوں تک اگر یہی صورت حال رہی تو حالات اور بجلی کے بحران کا شکار عوام مستقبل میں اپنے بچوں کا نام برقی آلات کے ناموں پر نہ رکھ دیں جیسے گیزر خان، ٹیوب لائٹ بانو، واپڈا پروین، وائرنگ مرزا اور میٹر چوہدری وغیرہ سے پکاریں گے۔
الیکشن سے قبل عوام کے سامنے جی حضوری کرنے والے حکمران عوام کا دل جیتنے کیلئے انہیں سبز باغ دکھاتے ہیں لیکن حقیقت حکمرانوں کے اقتدار میں آنے کے بعد واضح ہوتی ہے۔ قوم بھی سوئی پڑی ہے۔ آخر اِن حکمرانوں کا محاسبہ کون کرے گا؟ عوام کی منتخب کردہ نمائندے ہی ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ کر کھا رہے ہیں۔ معصوم بچوں پر خودکش حملوں کے ذریعے موت برسائی جارہی ہے، وطن کو ٹکرے ٹکرے کرنے کی سازش ہورہی ہے لیکن ہماری قوم سو رہی ہے، مگر لوڈشیڈنگ کی وجہ سے یہ قوم بپھر کر باہر نکلتی ہے اور اپنے ہی دیس کی املاک کو تباہ و برباد کرکے رکھ دیتی ہے۔ اِس تناظر میں ہم اس حقیقت کو بھلا نہیں سکتے کہ پاکستان اس وقت شدید عالمی دبائو میں ہے۔
ہمارے عوام بھی کچھ انتہا قسم کے ہیں۔ سمجھتے ہیں ووٹ دے دیا اور حق ادا کردیا۔ اسی طرح ہمارے حکمران بھی کچھ زیادہ ہی فرض شناس ہیں، اقتدار میں آنے کے بعد آنکھیں اس طرح ماتھے پر دھر لیتے ہیں گویا خادم نہیں بادشاہ ہیں۔ اب گرمیاں مکمل جوبن پر ہیں، عوام الناس کو لوڈ شیڈنگ گرمیوں کے خوبصورت تحفے کے طور پر دے دی گئی ہے اور اِس تحفے میں خاطرخواہ اضافے کی توقعات کا اظہار بھی کیا جارہا ہے۔ عوام کی توقعات بام پر بیٹھی چڑیا کی مانند چونچ ہلا رہی ہیں۔ اب قوم سولہ سولہ گھنٹے اندھیروں میں امید کا دیا جلاکر تو گزارہ نہیں کرسکتی ۔
اہل وطن کو لوڈ شیڈنگ مبارک ہو، مگر ہمارے حکمران اس عظیم نعمت سے محروم ہیں، دعا تو یہی ہے کہ خدا جلد ہی ان کو بھی اس نعمت سے مستفید فرمائے تاکہ یہ عوام اور حکمران کی تفریق تو ختم ہو۔ پاکستان میں لوڈشیڈنگ کے حوالے سے بہت سے لطائف مشہور ہیں امکان ہے کہ مستقبل قریب میں اردو محاورے کچھ اس طرح ڈھل جائیں گے ۔
لوڈشیڈنگ کے صرف نقصانات نہیں ہیں بلکہ کچھ اچھی اچھی باتیں بھی لوڈشیڈنگ کی مرہونِ منت ہیں۔ جیسے اسکی خود ساختہ خصوصیات بھی ہیں جیسا کہ بجلی جاتی ہے تو ساری فیملی کو کچھ وقت ساتھ میں ہوا لینے کو میسر آتا ہے، خدا کی یاد بارہا آتی رہتی ہے، خاموشی کی وجہ سے دماغ اور اعصاب کو آرام آتا ہے، پسینہ کی بدولت کولیسٹرول اور زائد چربی ختم ہوتی ہے، ساتھ ہی ساتھ لوڈشیڈنگ یو پی ایس اور جنریٹر کا کام کرنے والے افراد کے پیشوں کی آبیاری بھی کرتی ہے۔
دوسری جانب بجلی کے نرخوں میں مسلسل اضافے اور لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے گزشتہ 10 برس سے صنعتی پیداوار میں شدید کمی آئی ہے اور بجلی کی قیمت میں اضافے سے صنعتی مصنوعات کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ خصوصاََ عالمی منڈیوں میں ان کی مانگ میں کمی واقع ہورہی ہے اگر ہم نے تاخیر سے کام لیا تو پاکستان کی معیشت جو ابھی بیمار ہے نزع کے عالم میں چلی جائے گی اور اگر موثر اقدامات نہ کئے گئے تو غربت، افلاس اور بیروزگاری کا سانپ ملکی معیشت کو نگل جائے گا۔
[poll id="440"]
پاکستان کے اقتصادی، صنعتی اور زرعی مسائل میں ایک اہم اور بنیادی مسئلہ بجلی کے بحران کا ہے۔ آئے روز مہنگائی کے بڑھتے ہوئے طوفان اور بجلی کے بحران نے معصوم عوام کا دن کا سکون اور رات کی نیندیں غارت کر رکھی ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ ن کا اقتدار میں آنا اگرچہ خوش آئند تھا لیکن اس حکومت کے آنے سے اب تک جو تبدیلی آئی ہے وہ محض اتنی ہے کہ اب بجلی طے شدہ شیڈول کے مطابق وقت پر آتی ہے اور مقررہ اوقات میں بند بھی ہوتی ہے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ عوام نے خود کو ہی لوڈشیڈنگ کے مطابق ڈھال لیا ہے۔ عوام نے بجلی کے استعمال کے اوقات کار مختص کر لئے ہیں ۔
اب تو صورت حال یہ ہوگئی ہے کہ جب کوئی نیا بجلی کا منصوبہ شروع ہو یا نیا پاور پلانٹ لگے تو عوام بجائے خوشی اور مسرت کا اظہار کرنے کے اپنا سا منہ لیکر بیٹھ جاتے ہیں۔ جس کی وجہ یہ ہے کہ اُنہیں بجلی کی پیداور میں اضافے کے ساتھ ساتھ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا ایک فطری سا خوف بھی لاحق ہوجاتا ہے کہ اب ہر نئے پاور پلانٹ کے ساتھ عوام کو اس بجلی کی قیمت بھی ادا کرنی ہوگی جو اِن پاور پلانٹس کی بدولت بنائی ہی نہیں جاتی، آدھی رقم بجلی کی اور آدھی رقم لوڈشیڈنگ کی۔ گمان ہوتا ہے کہ آئندہ چند سالوں تک اگر یہی صورت حال رہی تو حالات اور بجلی کے بحران کا شکار عوام مستقبل میں اپنے بچوں کا نام برقی آلات کے ناموں پر نہ رکھ دیں جیسے گیزر خان، ٹیوب لائٹ بانو، واپڈا پروین، وائرنگ مرزا اور میٹر چوہدری وغیرہ سے پکاریں گے۔
الیکشن سے قبل عوام کے سامنے جی حضوری کرنے والے حکمران عوام کا دل جیتنے کیلئے انہیں سبز باغ دکھاتے ہیں لیکن حقیقت حکمرانوں کے اقتدار میں آنے کے بعد واضح ہوتی ہے۔ قوم بھی سوئی پڑی ہے۔ آخر اِن حکمرانوں کا محاسبہ کون کرے گا؟ عوام کی منتخب کردہ نمائندے ہی ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ کر کھا رہے ہیں۔ معصوم بچوں پر خودکش حملوں کے ذریعے موت برسائی جارہی ہے، وطن کو ٹکرے ٹکرے کرنے کی سازش ہورہی ہے لیکن ہماری قوم سو رہی ہے، مگر لوڈشیڈنگ کی وجہ سے یہ قوم بپھر کر باہر نکلتی ہے اور اپنے ہی دیس کی املاک کو تباہ و برباد کرکے رکھ دیتی ہے۔ اِس تناظر میں ہم اس حقیقت کو بھلا نہیں سکتے کہ پاکستان اس وقت شدید عالمی دبائو میں ہے۔
ہمارے عوام بھی کچھ انتہا قسم کے ہیں۔ سمجھتے ہیں ووٹ دے دیا اور حق ادا کردیا۔ اسی طرح ہمارے حکمران بھی کچھ زیادہ ہی فرض شناس ہیں، اقتدار میں آنے کے بعد آنکھیں اس طرح ماتھے پر دھر لیتے ہیں گویا خادم نہیں بادشاہ ہیں۔ اب گرمیاں مکمل جوبن پر ہیں، عوام الناس کو لوڈ شیڈنگ گرمیوں کے خوبصورت تحفے کے طور پر دے دی گئی ہے اور اِس تحفے میں خاطرخواہ اضافے کی توقعات کا اظہار بھی کیا جارہا ہے۔ عوام کی توقعات بام پر بیٹھی چڑیا کی مانند چونچ ہلا رہی ہیں۔ اب قوم سولہ سولہ گھنٹے اندھیروں میں امید کا دیا جلاکر تو گزارہ نہیں کرسکتی ۔
اہل وطن کو لوڈ شیڈنگ مبارک ہو، مگر ہمارے حکمران اس عظیم نعمت سے محروم ہیں، دعا تو یہی ہے کہ خدا جلد ہی ان کو بھی اس نعمت سے مستفید فرمائے تاکہ یہ عوام اور حکمران کی تفریق تو ختم ہو۔ پاکستان میں لوڈشیڈنگ کے حوالے سے بہت سے لطائف مشہور ہیں امکان ہے کہ مستقبل قریب میں اردو محاورے کچھ اس طرح ڈھل جائیں گے ۔
'' جھوٹ بولنا ہو تو ۔۔۔۔۔ آج بجلی نہیں جائے گی
''ناممکن کے حصول کی خواہش ہو تو ۔۔۔۔۔ آج بجلی ضرورآئے گی ۔
''فخر محسوس کرنا ہو تو ۔۔۔۔۔ ہمارے یہاں پر تو بجلی ہے
لوڈشیڈنگ کے صرف نقصانات نہیں ہیں بلکہ کچھ اچھی اچھی باتیں بھی لوڈشیڈنگ کی مرہونِ منت ہیں۔ جیسے اسکی خود ساختہ خصوصیات بھی ہیں جیسا کہ بجلی جاتی ہے تو ساری فیملی کو کچھ وقت ساتھ میں ہوا لینے کو میسر آتا ہے، خدا کی یاد بارہا آتی رہتی ہے، خاموشی کی وجہ سے دماغ اور اعصاب کو آرام آتا ہے، پسینہ کی بدولت کولیسٹرول اور زائد چربی ختم ہوتی ہے، ساتھ ہی ساتھ لوڈشیڈنگ یو پی ایس اور جنریٹر کا کام کرنے والے افراد کے پیشوں کی آبیاری بھی کرتی ہے۔
دوسری جانب بجلی کے نرخوں میں مسلسل اضافے اور لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے گزشتہ 10 برس سے صنعتی پیداوار میں شدید کمی آئی ہے اور بجلی کی قیمت میں اضافے سے صنعتی مصنوعات کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ خصوصاََ عالمی منڈیوں میں ان کی مانگ میں کمی واقع ہورہی ہے اگر ہم نے تاخیر سے کام لیا تو پاکستان کی معیشت جو ابھی بیمار ہے نزع کے عالم میں چلی جائے گی اور اگر موثر اقدامات نہ کئے گئے تو غربت، افلاس اور بیروزگاری کا سانپ ملکی معیشت کو نگل جائے گا۔
جگا سکتی ہے شعر و شاعری قوموں کو غفلت سے
دعائیں ہم تو لیکن دیں گے اس بجلی کی قلت کو
نہیں اقبال نے جگایا قوم کو ہر گز
رکھا ہے واپڈا نے جس قدر بیدار ملت کو
[poll id="440"]
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس