پانی کا شدید بحران فوری اقدامات کی ضرورت
کراچی میں پانی کے شدید بحران کے باعث شہری مشتعل ہوکر احتجاجی مظاہرے کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
کراچی میں پانی کے شدید بحران کے باعث شہری مشتعل ہوکر احتجاجی مظاہرے کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ قلت آب کی شکایات نئی نہیں لیکن راست منصوبہ بندی کے فقدان اور بلدیاتی نظام سے پہلوتہی نے شہر کو لاوارث بنادیا ہے۔
ذرایع کے مطابق کراچی کی آبادی دو کروڑ 30 لاکھ سے زائد ہے اور پانی کی ضرورت 1100 ملین گیلن روزانہ ہے، تاہم واٹر بورڈ کے انفرااسٹرکچرکے ذریعے دریائے سندھ اور حب ڈیم سے صرف 650 ملین گیلن پانی یومیہ فراہم کیا جاسکتا ہے، ان دنوں حب ڈیم خشک ہونے سے 100 ملین گیلن پانی کی فراہمی ایک سال سے بند ہے، دریائے سندھ سے 550 ملین گیلن پانی فراہم ہورہا ہے، تاہم واٹر بورڈ کے دھابیجی پمپنگ اسٹیشن کے پمپس کی استعداد کم ہونے، پانی چوری، لائنوں کے رسائو اور دیگر وجوہ کے باعث 150 گیلن پانی کم فراہم ہورہا ہے۔
دوسری جانب یہ بھی اطلاعات ہیں کہ ادارہ فراہمی ونکاسی آب نے وفاقی وصوبائی حکومتوں سے فراہمی آب کے عظیم تر منصوبہ K4 کے لیے اگلے مالی سال میں 5 ارب روپے کا مطالبہ کیا ہے، منصوبہ کی لاگت .5 25 ارب روپے ہے جسے وفاق وصوبہ مساوی طور پر ادا کریں گے، رواں مالی سال کے بجٹ میں وفاقی حکومت نے منصوبہ کے لیے 20 کروڑ روپے مختص کیے تاہم 8 کروڑ روپے ادا کیے، سندھ حکومت نے 84 کروڑ 90 لاکھ روپے مختص کیے تاہم کوئی ادائیگی نہیں کی، فنڈز نہ ہونے کے باعث تعمیراتی کام کا آغاز نہ ہوسکا، صرف ڈیزائننگ کا کام جاری ہے۔
آیندہ مالی سال فنڈز بروقت ادا نہ ہوئے تو منصوبہ تاخیر کا شکار ہوجائے گا اور کراچی میں جاری پانی کا بحران مزید سنگین ہوجائے گا۔ ماضی میں جو غلطیاں ہوچکیں ان پر افسوس کرنا لاحاصل ہے لیکن جاری منصوبوں کو کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچانے اور نئے منصوبے شروع کرنے کے لیے فنڈز کا اجرا جلد از جلد کیا جائے۔
ذرایع کے مطابق کراچی کی آبادی دو کروڑ 30 لاکھ سے زائد ہے اور پانی کی ضرورت 1100 ملین گیلن روزانہ ہے، تاہم واٹر بورڈ کے انفرااسٹرکچرکے ذریعے دریائے سندھ اور حب ڈیم سے صرف 650 ملین گیلن پانی یومیہ فراہم کیا جاسکتا ہے، ان دنوں حب ڈیم خشک ہونے سے 100 ملین گیلن پانی کی فراہمی ایک سال سے بند ہے، دریائے سندھ سے 550 ملین گیلن پانی فراہم ہورہا ہے، تاہم واٹر بورڈ کے دھابیجی پمپنگ اسٹیشن کے پمپس کی استعداد کم ہونے، پانی چوری، لائنوں کے رسائو اور دیگر وجوہ کے باعث 150 گیلن پانی کم فراہم ہورہا ہے۔
دوسری جانب یہ بھی اطلاعات ہیں کہ ادارہ فراہمی ونکاسی آب نے وفاقی وصوبائی حکومتوں سے فراہمی آب کے عظیم تر منصوبہ K4 کے لیے اگلے مالی سال میں 5 ارب روپے کا مطالبہ کیا ہے، منصوبہ کی لاگت .5 25 ارب روپے ہے جسے وفاق وصوبہ مساوی طور پر ادا کریں گے، رواں مالی سال کے بجٹ میں وفاقی حکومت نے منصوبہ کے لیے 20 کروڑ روپے مختص کیے تاہم 8 کروڑ روپے ادا کیے، سندھ حکومت نے 84 کروڑ 90 لاکھ روپے مختص کیے تاہم کوئی ادائیگی نہیں کی، فنڈز نہ ہونے کے باعث تعمیراتی کام کا آغاز نہ ہوسکا، صرف ڈیزائننگ کا کام جاری ہے۔
آیندہ مالی سال فنڈز بروقت ادا نہ ہوئے تو منصوبہ تاخیر کا شکار ہوجائے گا اور کراچی میں جاری پانی کا بحران مزید سنگین ہوجائے گا۔ ماضی میں جو غلطیاں ہوچکیں ان پر افسوس کرنا لاحاصل ہے لیکن جاری منصوبوں کو کامیابی سے پایہ تکمیل تک پہنچانے اور نئے منصوبے شروع کرنے کے لیے فنڈز کا اجرا جلد از جلد کیا جائے۔