بھارتی میڈیا نے تجارتی میدان میں بھی پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا شروع کر دیا
پیازکےبعد ٹماٹراورادرک سےلدے کئی ٹرک قرنطینہ خدشات کےباعث پاکستان کی حدود میں داخل ہونےسےروکنے کابھارتی اخبارکا الزام
بھارتی میڈیا نے داخلی سلامتی کے بعد اب تجارت کے میدان میں بھی پاکستان کے خلاف منفی اور جھوٹا پروپیگنڈا شروع کردیا ہے۔ بھارتی اخبار نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان نے واہگہ اٹاری کے راستے بھارتی سبزیوں کی پاکستان آمد روک دی ہے۔
پیاز کے بعد ٹماٹر اور ادرک سے لدے ہوئے کئی ٹرکوں کو قرنطینہ خدشات کے باعث پاکستان کی حدود میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔ بھارتی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے بھارتی سبزیوں کو کلیئر نہ کیے جانے پر بھارتی ایکسپورٹرز نے پاکستان کو سبزیوں کی ایکسپورٹ عارضی طور پربند کردی ہے۔
بھارتی میڈیا کے اس واویلے کی تصدیق کے لیے رابطہ کرنے پر قومی قرنطینہ ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹرجنرل ڈاکٹر مبارک نے ایکسپریس کو بتایا کہ بھارتی میڈیا کی معلومات درست نہیں ہیں حقیقت یہ ہے کہ پنجاب حکومت کی درخواست پر پنجاب میں ٹماٹر کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے تین ماہ قبل سے امپورٹ پرمٹ جاری کیے گئے ان پرمٹس کی مدت تین سے چار ماہ ہوتی ہے، مجموعی طور پر پانچ سو سے زائد ٹرکوں کے لیے امپورٹ پرمٹ جاری کیے گئے جن میں سے یومیہ بنیادوں پر ٹرکوں کی آمد بلارکاوٹ جاری ہے۔ ڈاکٹر مبارک نے بتایا کہ پیر 25مئی کے روز بھی بھارتی ٹماٹر لے کر 14ٹرک واہگہ کے راستے پاکستان پہنچے جن کا معائنہ کیا جارہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بھارت سے سبزیوں کی درآمد کے لیے نئے امپورٹ پرمٹ آج بھی جاری کیے جارہے ہیں اور واہگہ کے لیے امپورٹ پرمٹ لاہور سے ہی جاری کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سے پیاز کی درآمد کے امپورٹ پرمٹ بھارتی پیاز کا معیار خراب ہونے کی وجہ سے روک دیے گئے تھے۔ ڈاکٹر مبارک نے کہا کہ بھارت سے کسی بھی زرعی آئٹم کی درآمد کا فیصلہ ملک میں طلب و رسد کی صورتحال بالخصوص پاکستان کے زرعی شعبے کے مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے کیا جاتا ہے تاہم بھارت سے زرعی مصنوعات کی درآمد کے لیے قرنطینہ قوانین پر کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کیا گیا۔
پیاز کے بعد ٹماٹر اور ادرک سے لدے ہوئے کئی ٹرکوں کو قرنطینہ خدشات کے باعث پاکستان کی حدود میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔ بھارتی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے بھارتی سبزیوں کو کلیئر نہ کیے جانے پر بھارتی ایکسپورٹرز نے پاکستان کو سبزیوں کی ایکسپورٹ عارضی طور پربند کردی ہے۔
بھارتی میڈیا کے اس واویلے کی تصدیق کے لیے رابطہ کرنے پر قومی قرنطینہ ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹرجنرل ڈاکٹر مبارک نے ایکسپریس کو بتایا کہ بھارتی میڈیا کی معلومات درست نہیں ہیں حقیقت یہ ہے کہ پنجاب حکومت کی درخواست پر پنجاب میں ٹماٹر کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لیے تین ماہ قبل سے امپورٹ پرمٹ جاری کیے گئے ان پرمٹس کی مدت تین سے چار ماہ ہوتی ہے، مجموعی طور پر پانچ سو سے زائد ٹرکوں کے لیے امپورٹ پرمٹ جاری کیے گئے جن میں سے یومیہ بنیادوں پر ٹرکوں کی آمد بلارکاوٹ جاری ہے۔ ڈاکٹر مبارک نے بتایا کہ پیر 25مئی کے روز بھی بھارتی ٹماٹر لے کر 14ٹرک واہگہ کے راستے پاکستان پہنچے جن کا معائنہ کیا جارہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بھارت سے سبزیوں کی درآمد کے لیے نئے امپورٹ پرمٹ آج بھی جاری کیے جارہے ہیں اور واہگہ کے لیے امپورٹ پرمٹ لاہور سے ہی جاری کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سے پیاز کی درآمد کے امپورٹ پرمٹ بھارتی پیاز کا معیار خراب ہونے کی وجہ سے روک دیے گئے تھے۔ ڈاکٹر مبارک نے کہا کہ بھارت سے کسی بھی زرعی آئٹم کی درآمد کا فیصلہ ملک میں طلب و رسد کی صورتحال بالخصوص پاکستان کے زرعی شعبے کے مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے کیا جاتا ہے تاہم بھارت سے زرعی مصنوعات کی درآمد کے لیے قرنطینہ قوانین پر کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کیا گیا۔