کراچی اسٹاک مارکیٹ میں تیزی سے انڈیکس101 پوائنٹس اوپر
کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 137.36 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر17 کروڑ91 لاکھ34 ہزار720 حصص کے سودے ہوئے
نئی مانیٹری پالیسی کے تحت شرح سودایک فیصدکمی سے تاریخ کی کم ترین7 فیصد پر آنے کے مثبت اثرات کراچی اسٹاک ایکس چینج پرمرتب ہوئے جہاں وقفے وقفے سے پرافٹ ٹیکنگ کے باوجود تیزی کا رحجان غالب رہا جس سے انڈیکس کی32700 پوائنٹس کی حد بحال ہوگئی۔
57.83 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں بھی18 ارب27 کروڑ61 لاکھ95 ہزار286 روپے کا اضافہ ہوگیا۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ شرح سود میں ایک فیصدی کمی کے بعد سیمنٹ، فرٹیلائزر سمیت دیگر وہ شعبے جن کی کاروباروپیداواری سرگرمیوں کا انحصاربینکوں کی فنانسنگ پر مبنی ہوتی ہے ان کے حصص میں نمایاں خریداری دیکھی گئی تاہم بینکنگ سیکٹر میں اے بی ایل، نیشنل بینک، بینک الحبیب سمیت دیگر بینکوں کے حصص میں فروخت بڑھنے سے ان کے حصص کی قیمتوں میں بھی کمی واقع ہوئی۔
کاروباری دورانیے میں ایک موقع پر127.48 پوائنٹس کی مندی بھی رونما ہوئی لیکن انسٹیٹیوشنز کی زائد خریداری سرگرمیوں کی وجہ سے مارکیٹ تیزی کے ساتھ بند ہوئی۔ ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں، انفرادی سرمایہ کاروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر70 لاکھ17 ہزار775 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جبکہ اس دوران مقامی کمپنیوں کی جانب سے46 ہزار835 ڈالر میوچل فنڈز کی جانب سے51 لاکھ72 ہزار352 ڈالر اور این بی ایف سیز کی جانب سے26 لاکھ35 ہزار397 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی۔
ماہرین کا خیال ہے کہ نئے بجٹ میں مزید ٹیکسوں کے نفاذ یا رائج ٹیکسوں کی شرحوں میں اضافے سے متعلق سرمایہ کاروں میں پھیلنے والی اطلاعات کی وجہ سے آئندہ کاروباری سیشنز میں مارکیٹ بحرانی کیفیت اتارچڑھائو کا شکار رہے گی اور سرمایہ کار ان خدشات کے پیش نظر مارکیٹ میں زیادہ متحرک نظر نہیں آئیں گے۔ تیزی کے سبب کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس101.60 پوائنٹس کے اضافے سے 32707.22 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 58.05 پوائنٹس کے اضافے سے20828.30 اور کے ایم آئی30 انڈیکس912.10 پوائنٹس کے اضافے سے 54350.89 ہوگیا۔
کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 137.36 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر17 کروڑ91 لاکھ34 ہزار720 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار332 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں192 کے بھائو میں اضافہ 127 کے داموں میں کمی اور13 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔ جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں انڈس ڈائنگ کے بھائو34.42 روپے بڑھ کر 903.62 روپے اور آئسلینڈ ٹیکسٹائل کے بھائو 29.40 روپے بڑھ کر694.50 روپے ہوگئے جبکہ ہینوپاک موٹرز کے بھائو 52.91 روپے کم ہوکر1005.46 روپے اور پاکستان ٹوبیکو کے بھائو 42.89 روپے کم ہوکر814.96 روپے ہوگئے۔
57.83 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں بھی18 ارب27 کروڑ61 لاکھ95 ہزار286 روپے کا اضافہ ہوگیا۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ شرح سود میں ایک فیصدی کمی کے بعد سیمنٹ، فرٹیلائزر سمیت دیگر وہ شعبے جن کی کاروباروپیداواری سرگرمیوں کا انحصاربینکوں کی فنانسنگ پر مبنی ہوتی ہے ان کے حصص میں نمایاں خریداری دیکھی گئی تاہم بینکنگ سیکٹر میں اے بی ایل، نیشنل بینک، بینک الحبیب سمیت دیگر بینکوں کے حصص میں فروخت بڑھنے سے ان کے حصص کی قیمتوں میں بھی کمی واقع ہوئی۔
کاروباری دورانیے میں ایک موقع پر127.48 پوائنٹس کی مندی بھی رونما ہوئی لیکن انسٹیٹیوشنز کی زائد خریداری سرگرمیوں کی وجہ سے مارکیٹ تیزی کے ساتھ بند ہوئی۔ ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں، انفرادی سرمایہ کاروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر70 لاکھ17 ہزار775 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جبکہ اس دوران مقامی کمپنیوں کی جانب سے46 ہزار835 ڈالر میوچل فنڈز کی جانب سے51 لاکھ72 ہزار352 ڈالر اور این بی ایف سیز کی جانب سے26 لاکھ35 ہزار397 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی۔
ماہرین کا خیال ہے کہ نئے بجٹ میں مزید ٹیکسوں کے نفاذ یا رائج ٹیکسوں کی شرحوں میں اضافے سے متعلق سرمایہ کاروں میں پھیلنے والی اطلاعات کی وجہ سے آئندہ کاروباری سیشنز میں مارکیٹ بحرانی کیفیت اتارچڑھائو کا شکار رہے گی اور سرمایہ کار ان خدشات کے پیش نظر مارکیٹ میں زیادہ متحرک نظر نہیں آئیں گے۔ تیزی کے سبب کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس101.60 پوائنٹس کے اضافے سے 32707.22 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 58.05 پوائنٹس کے اضافے سے20828.30 اور کے ایم آئی30 انڈیکس912.10 پوائنٹس کے اضافے سے 54350.89 ہوگیا۔
کاروباری حجم گزشتہ جمعہ کی نسبت 137.36 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر17 کروڑ91 لاکھ34 ہزار720 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار332 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں192 کے بھائو میں اضافہ 127 کے داموں میں کمی اور13 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔ جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں انڈس ڈائنگ کے بھائو34.42 روپے بڑھ کر 903.62 روپے اور آئسلینڈ ٹیکسٹائل کے بھائو 29.40 روپے بڑھ کر694.50 روپے ہوگئے جبکہ ہینوپاک موٹرز کے بھائو 52.91 روپے کم ہوکر1005.46 روپے اور پاکستان ٹوبیکو کے بھائو 42.89 روپے کم ہوکر814.96 روپے ہوگئے۔