سروسزکی برآمد کے لیے نئی منڈیاں تلاش کررہے ہیںخرم دستگیر
پاکستان کا سروسز سیکٹر تیزی سے ترقی پذیر ہے، جس کی برآمدات میں اضافے کے وسیع امکانات موجود ہیں،خرم دستگیر
وفاقی وزیر تجارت انجنیئر خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ پاکستان سے سروسز کی برآمدات کے لیے نئی منڈیاں تلاش کی جارہی ہیں، سروسز کی تجارت میں اضافے کے لیے مجوزہ بین الاقوامی معاہدے کی شرائط کا بغور جائزہ لیا جا رہا ہے۔
خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ عالمی معاہدے کے لیے پاکستان کے تمام سروسز سیکٹرز کو اعتماد میں لیں گے ، پاکستان کا سروسز سیکٹر تیزی سے ترقی پذیر ہے، جس کی برآمدات میں اضافے کے وسیع امکانات موجود ہیں، حال ہی میں سروسز کی برآمدات میں اضافے کے لیے سروسز ٹریڈ ڈیولپمنٹ کونسل کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے، جو سروسز کی تجارت میں اضافے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز(پیر) ٹریڈ ان سروسز ایگریمنٹ (ٹیسا)کے حوالے سے منعقد ہونے والے مشاورتی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔
اجلاس میں وزارت خارجہ، وزارت خزانہ،وزارت داخلہ، وزارت اورسیز پاکستانیز، وزارت کمیونیکیشنز، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، بورڈ آف انویسٹمنٹ، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشز اتھارٹی اور سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے نمائندوں نے شرکت کی اور ٹیسا سے متعلق متعلقہ ادارے کی ماہرانہ رائے سے آگاہ کیا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ پاکستان کا سروسز سیکٹر ایک متحرک سیکٹر ہے جس کے فروغ کے لیے ملک میں لبرل قوانین موجود ہیں، پاکستان کے فنانشل، انفارمیشن ٹیکنالوجی، ٹیلی کام اور دوسرے سیکٹروں کی فروغ اور سرمایہ کاری کے لیے ملک میں بہترین انفرااسٹرکچر موجود ہے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ پاکستان کے جی ڈی پی میں سروسز کا حصہ 54.6فیصد ہے جبکہ سروسز کی برآمدات میں خاطر خواہ اضافے کی گنجائش موجود ہے۔ امریکا کے جی ڈی پی میں سروسز کا حصہ 63.6فیصد جبکہ جاپان میں 71.4فیصد ہے۔
خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ عالمی معاہدے کے لیے پاکستان کے تمام سروسز سیکٹرز کو اعتماد میں لیں گے ، پاکستان کا سروسز سیکٹر تیزی سے ترقی پذیر ہے، جس کی برآمدات میں اضافے کے وسیع امکانات موجود ہیں، حال ہی میں سروسز کی برآمدات میں اضافے کے لیے سروسز ٹریڈ ڈیولپمنٹ کونسل کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے، جو سروسز کی تجارت میں اضافے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز(پیر) ٹریڈ ان سروسز ایگریمنٹ (ٹیسا)کے حوالے سے منعقد ہونے والے مشاورتی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔
اجلاس میں وزارت خارجہ، وزارت خزانہ،وزارت داخلہ، وزارت اورسیز پاکستانیز، وزارت کمیونیکیشنز، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، بورڈ آف انویسٹمنٹ، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشز اتھارٹی اور سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے نمائندوں نے شرکت کی اور ٹیسا سے متعلق متعلقہ ادارے کی ماہرانہ رائے سے آگاہ کیا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ پاکستان کا سروسز سیکٹر ایک متحرک سیکٹر ہے جس کے فروغ کے لیے ملک میں لبرل قوانین موجود ہیں، پاکستان کے فنانشل، انفارمیشن ٹیکنالوجی، ٹیلی کام اور دوسرے سیکٹروں کی فروغ اور سرمایہ کاری کے لیے ملک میں بہترین انفرااسٹرکچر موجود ہے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ پاکستان کے جی ڈی پی میں سروسز کا حصہ 54.6فیصد ہے جبکہ سروسز کی برآمدات میں خاطر خواہ اضافے کی گنجائش موجود ہے۔ امریکا کے جی ڈی پی میں سروسز کا حصہ 63.6فیصد جبکہ جاپان میں 71.4فیصد ہے۔