ایچ ای سی نے یونیورسٹیزکی درجہ بندی کر دی سندھ کی جامعات نظرانداز
مجموعی کیٹگری کی 6 بہترین جامعات میں سندھ کی کوئی یونیورسٹی شامل نہیں، جامعہ کراچی چھٹے نمبر پرہے
اعلیٰ تعلیمی کمیشن نے صوبہ سندھ کو نظراندازکرتے ہوئے ملک بھرکی سرکاری ونجی جامعات اور انسٹی ٹیوٹس کی درجہ بندی رپورٹ جاری کردی، اعلیٰ تعلیمی اداروں کی مجموعی کارکردگی کی بنیادپر رینکنگ کرکے 6 کیٹگریزمیں تقسیم کیاگیا ہے، مجموعی کیٹگری میں کی گئی درجہ بندی میں سندھ کوواضح طورپر نظرانداز کرتے ہوئے ابتدائی 6 نمبروں پرپنجاب اوروفاق کی جامعات کورکھا گیاہے۔
ملک کی 6 بہترین جامعات کی فہرست میں سندھ کی کسی بھی یونیورسٹی کوشامل نہیں کیاگیا، بہترین یونیورسٹیزکی مجموعی کیٹگری میں جامعہ کراچی کوساتواں نمبردیا گیاہے جوعالمی رینکنگ میں دنیاکی 600 جامعات میں شامل ہے۔ واضح رہے کہ مجموعی کیٹگری میں قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد پہلے،زرعی یونیورسٹی فیصل آباددوسرے، جامعہ پنجاب لاہورتیسرے، کامسیٹ انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی اسلام آبادچوتھے، وفاقی حکومت کے چارٹرکے تحت کام کرنے والی آغاخان یونیورسٹی پانچویں اورنیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آبادکا چھٹانمبر ہے۔
مزیدبرآں ایچ ای سی کی سال2014 کے لیے جاری یونیورسٹی درجہ بندی میں دیگرکیٹگریز میں جنرل، انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، بزنس ایجوکیشن، ایگریکلچر اینڈویٹرنری، میڈیکل وآرٹس اورڈیزائن شامل ہیں۔ جنرل کیٹگری میں قائداعظم یونیورسٹی پہلے اور جامعہ کراچی چوتھے نمبرپر ہے۔ اس کیٹگری میں بھی وفاق اورپنجاب کی جامعات کوابتدائی3نمبر دیے گئے ہیںجس میں کامسیٹ اورپنجاب یونیورسٹی شامل ہیں جبکہ سندھ کی دیگرجامعات میں اقرا یونیورسٹی کاچھٹا نمبرہے۔ انجینئرنگ کیٹگری کی 17جامعات میں ابتدائی 7جامعات میںسندھ کی کوئی یونیورسٹی شامل نہیں، آٹھویں نمبرپر مہران انجینئرنگ یونیورسٹی جامشورو اورنویں نمبر پراین ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈٹیکنالوجی ہے۔ قائدعوام یونیورسٹی نوابشاہ11ویں، دائودانجینئرنگ یونیورسٹی کراچی 13 ویں اور سرسید یونیورسٹی کراچی 14ویں نمبرپر ہے۔ واحدبزنس کیٹگری ہے جس میں آئی بی اے کراچی کا پہلا نمبر ہے۔
اس کیٹگری میں لاہوراسکول آف اکنامکس دوسرااور زیبسٹ کراچی تیسرے نمبرپر ہے۔ آئی بی اے سکھرچوتھے اورانسٹی ٹیوٹ آف بزنس منیجمنٹ کراچی چھٹے نمبرپر ہے۔ اسی طرح انسٹی ٹیوٹ آف بزنس اینڈ ٹیکنالوجی کراچی کانواں اورگرین وچ کراچی کادسواں نمبر ہے۔ دادابھائی کا12واں، ٹیکسٹائل انسٹی ٹیوٹ آف پاکستان کراچی کا13واں اورخادم علی شاہ بخاری کا 14واں نمبرہے۔ ایگریکلچر اینڈ ویٹرنری کیٹگری میں سندھ کی واحدزرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کوپانچواں نمبردیا گیاہے۔
اس میں بھی ابتدائی 3 نمبروں پروفاق اور پنجاب کی جامعات کوہی رکھا گیاہے جس میں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد، یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنس لاہوراور پی ایم اے ایس آرائیڈ ایگریکلچرل یونیورسٹی راولپنڈی شامل ہیں۔ میڈیکل کیٹگری میں بھی سندھ سے ڈائومیڈیکل یونیورسٹی کا تیسرا نمبرہے۔ پہلے نمبرپر وفاقی حکومت کے چارٹرسے بننے والے یونیورسٹی آغاخان اوردوسرے پر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز لاہورہے۔ اسرا یونیورسٹی حیدرآباد کا چھٹا، لیاقت میڈیکل یونیورسٹی جامشوروکا آٹھواں، ضیاالدین یونیورسٹی کراچی کانواں، شہید محترمہ بینظیربھٹو میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ کا 11 واں، بقائی میڈیکل یونیورسٹی کراچی کا 12 واں اورسندھ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس کراچی کا 13واں نمبرہے۔
آرٹس کی آخری کیٹگری میں بھی پنجاب کوہی سرفہرست رکھاگیا ہے۔ اس میں نیشنل کالج آف آرٹس لاہور پہلے جبکہ انڈس ویلی اسکول آف آرٹس اینڈ آرکیٹکچرکا دوسرا نمبر ہے۔ ادھرایچ ای سی کے اعلامیے کے مطابق رینکنگ کے نتائج مطلوبہ معیارکے لیے متعلقہ جامعات کی جانب سے دیے گئے اعدادو شمارہیں۔ طریقہ کارمیں جن عناصرکو زیرغور لایا گیاان میں بہترمعیار، تدریس، تحقیق، مالیات وسہولیات، سماجی تفاعل/ عوامی ترقی ہیں۔ ایچ ای سی کی پہلی رینکنگ کااعلان سال 2006، دوسری کا 2012 جبکہ تیسری رینکنگ کااعلان 2013میں کیا گیاتھا۔
ملک کی 6 بہترین جامعات کی فہرست میں سندھ کی کسی بھی یونیورسٹی کوشامل نہیں کیاگیا، بہترین یونیورسٹیزکی مجموعی کیٹگری میں جامعہ کراچی کوساتواں نمبردیا گیاہے جوعالمی رینکنگ میں دنیاکی 600 جامعات میں شامل ہے۔ واضح رہے کہ مجموعی کیٹگری میں قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد پہلے،زرعی یونیورسٹی فیصل آباددوسرے، جامعہ پنجاب لاہورتیسرے، کامسیٹ انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی اسلام آبادچوتھے، وفاقی حکومت کے چارٹرکے تحت کام کرنے والی آغاخان یونیورسٹی پانچویں اورنیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آبادکا چھٹانمبر ہے۔
مزیدبرآں ایچ ای سی کی سال2014 کے لیے جاری یونیورسٹی درجہ بندی میں دیگرکیٹگریز میں جنرل، انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، بزنس ایجوکیشن، ایگریکلچر اینڈویٹرنری، میڈیکل وآرٹس اورڈیزائن شامل ہیں۔ جنرل کیٹگری میں قائداعظم یونیورسٹی پہلے اور جامعہ کراچی چوتھے نمبرپر ہے۔ اس کیٹگری میں بھی وفاق اورپنجاب کی جامعات کوابتدائی3نمبر دیے گئے ہیںجس میں کامسیٹ اورپنجاب یونیورسٹی شامل ہیں جبکہ سندھ کی دیگرجامعات میں اقرا یونیورسٹی کاچھٹا نمبرہے۔ انجینئرنگ کیٹگری کی 17جامعات میں ابتدائی 7جامعات میںسندھ کی کوئی یونیورسٹی شامل نہیں، آٹھویں نمبرپر مہران انجینئرنگ یونیورسٹی جامشورو اورنویں نمبر پراین ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈٹیکنالوجی ہے۔ قائدعوام یونیورسٹی نوابشاہ11ویں، دائودانجینئرنگ یونیورسٹی کراچی 13 ویں اور سرسید یونیورسٹی کراچی 14ویں نمبرپر ہے۔ واحدبزنس کیٹگری ہے جس میں آئی بی اے کراچی کا پہلا نمبر ہے۔
اس کیٹگری میں لاہوراسکول آف اکنامکس دوسرااور زیبسٹ کراچی تیسرے نمبرپر ہے۔ آئی بی اے سکھرچوتھے اورانسٹی ٹیوٹ آف بزنس منیجمنٹ کراچی چھٹے نمبرپر ہے۔ اسی طرح انسٹی ٹیوٹ آف بزنس اینڈ ٹیکنالوجی کراچی کانواں اورگرین وچ کراچی کادسواں نمبر ہے۔ دادابھائی کا12واں، ٹیکسٹائل انسٹی ٹیوٹ آف پاکستان کراچی کا13واں اورخادم علی شاہ بخاری کا 14واں نمبرہے۔ ایگریکلچر اینڈ ویٹرنری کیٹگری میں سندھ کی واحدزرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کوپانچواں نمبردیا گیاہے۔
اس میں بھی ابتدائی 3 نمبروں پروفاق اور پنجاب کی جامعات کوہی رکھا گیاہے جس میں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد، یونیورسٹی آف ویٹرنری اینڈ اینیمل سائنس لاہوراور پی ایم اے ایس آرائیڈ ایگریکلچرل یونیورسٹی راولپنڈی شامل ہیں۔ میڈیکل کیٹگری میں بھی سندھ سے ڈائومیڈیکل یونیورسٹی کا تیسرا نمبرہے۔ پہلے نمبرپر وفاقی حکومت کے چارٹرسے بننے والے یونیورسٹی آغاخان اوردوسرے پر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز لاہورہے۔ اسرا یونیورسٹی حیدرآباد کا چھٹا، لیاقت میڈیکل یونیورسٹی جامشوروکا آٹھواں، ضیاالدین یونیورسٹی کراچی کانواں، شہید محترمہ بینظیربھٹو میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ کا 11 واں، بقائی میڈیکل یونیورسٹی کراچی کا 12 واں اورسندھ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس کراچی کا 13واں نمبرہے۔
آرٹس کی آخری کیٹگری میں بھی پنجاب کوہی سرفہرست رکھاگیا ہے۔ اس میں نیشنل کالج آف آرٹس لاہور پہلے جبکہ انڈس ویلی اسکول آف آرٹس اینڈ آرکیٹکچرکا دوسرا نمبر ہے۔ ادھرایچ ای سی کے اعلامیے کے مطابق رینکنگ کے نتائج مطلوبہ معیارکے لیے متعلقہ جامعات کی جانب سے دیے گئے اعدادو شمارہیں۔ طریقہ کارمیں جن عناصرکو زیرغور لایا گیاان میں بہترمعیار، تدریس، تحقیق، مالیات وسہولیات، سماجی تفاعل/ عوامی ترقی ہیں۔ ایچ ای سی کی پہلی رینکنگ کااعلان سال 2006، دوسری کا 2012 جبکہ تیسری رینکنگ کااعلان 2013میں کیا گیاتھا۔