سانحہ ڈسکہ وکلا کا پر تشدد احتجاج پنجاب اسمبلی پر دھاوا چوکی نذر آتش

وکلاء کی جانب سے ملتان، گجرانوالہ اور سیالکوٹ میں بھی سرکاری دفاتر میں توڑ پھوڑ کی گئی


ویب ڈیسک May 26, 2015
ڈسکہ اور راولپنڈی سمیت پنجاب کے دیگر شہروں میں بھی وکلاء نے احتجاج کیا. فوٹو: فائل

ڈسکہ میں پولیس کے ہاتھوں مبینہ قتل ہونیوالے دونوں وکلاکو نماز جنازہ کے بعد آبائی قبرستانوں میں سپرد خاک کر دیاگیا ، وکلاء تنظیموں کی کال پر سانحہ کیخلاف ملک بھر میں مکمل ہڑتال اورعدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا گیا جس کے باعث ہزاروں مقدمات کی سماعت نہ ہو سکی، وکلاء نے ریلیاں نکالیں اور احتجاجی مظاہرے کیے جس ک دوران پرتشدد احتجاج کیا گیا۔

https://img.express.pk/media/images/q93/q93.webp

https://img.express.pk/media/images/daska/daska.webp

پیر کے روز پولیس کی مبینہ فائرنگ سے جاں بحق ہونیوالے تحصیل بار کے صدر رانا خالد عباس اور ایڈووکیٹ عرفان چوہان کی نماز جنازہ ڈسکہ میں ادا کی گئی جس میں سابق گورنر پنجاب چوہدری سرور ، مقامی سیاسی شخصیات سمیت پنجاب بھر سے وکلاء کی کثیر تعداد نے شرکت کی، نماز جنازہ کے بعد مرحومین کو ان کے آبائی قبرستانوں میں سپرد خاک کردیا گیا۔ اس دوران وکلاء میں شدید غم و غصہ پایا گیا اور پولیس کیخلاف نعرے بازی بھی کی جاتی رہی۔ڈسکہ میں دوسرے دن بھی حالات بدستور کشیدہ رہے، اس موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کرکے رینجرز تعینات کی گئی تھی جبکہ قانون نافذ کرنیوالے دیگر ادارے بھی الرٹ رہے۔ واقعے کیخلاف شہر بھر میں سوگ کا سماں رہا ، مارکیٹیں اور ٹرانسپورٹ بھی بند رہی، امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر تعلیمی اداروں میں بھی چھٹی رہی۔

https://img.express.pk/media/images/q136/q136.webp

لاہور میں وکلا کی غائبانہ نماز جنازہ میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس منظور ملک اور دیگر جج صاحبان سمیت وکلاء کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ لاہور میں ہائیکورٹ بار کے صدر پیرمسعود چشتی کی زیر صدارت پاکستان بار کونسل ، پنجاب بار کونسل، لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن، لاہور بار ایسوسی ایشن اور ٹیکس بار ایسوسی ایشن کامشترکہ اجلاس ہوا جس میں کہا گیا ہے کہ سانحہ ڈسکہ کے لیے جوڈیشل انکوائری کی ضرورت نہیں سانحہ میں ملوث تمام ملزمان کا سب کو علم ہے، ان کے خلاف انسداد دہشت گردی عدالت میں چالان پیش کر کے 15دن کے اندر اندر فیصلہ سنایا جائے۔ اجلاس میں ہائیکورٹ بار کے صدر پیر مسعود چشتی نے اعلان کیا کہ ہلاکتوں کے خلاف 3 دن تک سوگ منایا جائے گا اور روزانہ 11 بجے کے بعد عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا جائےگا۔

https://img.express.pk/media/images/q235/q235.webp

https://img.express.pk/media/images/court/court.webp

کراچی میں بھی سانحہ ڈسکہ کے خلاف وکلا نے احتجاج کیا اور عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا۔دریں اثنا پنجاب بار کونسل نے ڈسکہ واقعے کیخلاف دو روزہ سوگ اور ہڑتال کا اعلان کیا ہے، بعد ازاں وکلا نے جی پی او چوک پر احتجاج کرنے کے ساتھ فیصل چوک تک احتجاجی ریلی نکالی، فیصل چوک پہنچتے ہی وکلاء نے پنجاب اسمبلی پر دھاوا بول دیا اور اسمبلی کا گھیراؤ کر لیا۔

https://img.express.pk/media/images/q328/q328.webp

https://img.express.pk/media/images/lahore/lahore.webp

مشتعل وکلاء نے اسمبلی کے اندر بھی داخل ہونے کی کوشش کی تاہم مرکزی دروازہ بند ہونے کی وجہ سے کامیاب نہ ہو سکے۔احتجاج کے دوران مشتعل وکلاء نے اسمبلی کے مرکزی گیٹ کے باہر سیکیورٹی کے لیے بنائے گئے شیڈ اور وہاں قائم پولیس چوکی کو آگ لگا دی، اسمبلی کے باہر لگے سیکیورٹی کیمرے بھی توڑ دیے اور ٹائر جلا کر مال روڈ کو بلاک کردیا جس کے باعث ٹریفک کئی گھنٹے تک تعطل کا شکار رہی۔ بعد ازاں وکلا واپس چلے گئے جب کہ وکلا کے ایک گروپ نے مال روڈ پر ہائیکورٹ کے ججز گیٹ کے باہر دھرنا دے کر دونوں جانب کی سڑکوں کو رکاوٹیں لگا کر بند کر دیا ، اس دوران راہگیروں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا جب کہ ایلیٹ فورس کی ایک گاڑی کو روک کرتوڑ پھوڑ کرنے کے بعد اسے آگ لگانے کی کوشش کی،گاڑی کی سیٹوں کو باہر نکال کو انھیں آگ لگا دی اورڈنڈوں سے گاڑی کے شیشے توڑ کر اسے الٹا دیا، ڈرائیور اورسادہ کپڑوں میں ملبوس پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور ان سے موبائل فون چھین لیے۔

https://img.express.pk/media/images/q423/q423.webp

https://img.express.pk/media/images/quetta1/quetta1.webp

لاہور کے علاوہ ڈسکہ ، فیروز والا ، ننکانہ صاحب ،چیچہ وطنی، اوکاڑہ، شیخوپورہ، ساہیوال،گگو منڈ ی، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، ہڑپہ، ہارون آباد ،قبولہ، نورشاہ، شیر گڑھ، عار ف والا،بورے والا، منچن آباد، پاکپتن، ملتان ، اسلام آباد ، راولپنڈی، حیدرآباد، چمن سمیت ملک بھر کے دیگر شہروں میں بھی وکلا تنظیموں نے احتجاجی اجلاس منعقد کر کے اس سانحے کی مذمت اور ذمہ دارن کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے مختلف شہروں میں بھی وکلا سراپا احتجاج رہے، اس موقع پر واقعہ کی مذمت اور شہید وکلا رہنماؤں کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی ۔سیالکوٹ میں بھی وکلا نے ڈی پی او آفس کا گھیراؤ کیا جس پر پولیس کی جانب سے وکلا کو منتشر کرنے کیلیے ہوائی فائرنگ اور شیلنگ کی گئی۔ شیخو پورہ میں وکلا نے ڈی پی او آفس و تھانہ بی ڈویژن کا گھیراؤ کرکے پولیس کے خلاف شدید نعرے بازی کی، اس دوران وکلا زبردستی تھانے میںگھس گئے، رینالہ خوردمیں وکلا کے احتجاجی جلوس کو منتشر کرنے کیلئے پولیس نے ہوائی فائرنگ کی جس پر تھانہ سٹی کے سب انسپکٹر سمیت چار پولیس اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں