رواں سال 1880 کے بعد گرم ترین سال ثابت ہوسکتا ہےماہرین موسمیات

گزشتہ 12 ماہ کے دوران دنیا کے کئی مقامات پر گرم ترین دن ریکارڈ کیے گئے

گھانا، نیوگنی، وینیزویلا، اور لاؤس میں گزشتہ 5 ماہ کے دوران بلند درجہ حرارت کے قومی ریکارڈ قائم ہوچکے ہیں۔ فوٹو:فائل

ماہرین موسمیات کے مطابق رواں سال سن 1880 کے بعد اوسطاً گرم ترین سال ثابت ہوسکتا ہے۔

گھانا، نیوگنی، وینیزویلا، اور لاؤس میں گزشتہ 5 ماہ کے دوران بلند درجہ حرارت کے قومی ریکارڈ قائم ہوچکے ہیں جب کہ جنوری سے اپریل تک پوری دنیا میں اوسطاً درجہ حرارت 0.68 درجے سینٹی گریڈ سے زائد نوٹ کیا گیا جو باعث تشویش ہے جب کہ گزشتہ 12 ماہ میں بھی دنیا کے کئی مقامات پر گرم ترین دن ریکارڈ کئے گئے ہیں۔


امریکی ماہرین کے مطابق اس سال گلوبل وارمنگ کے ریکارڈ ٹوٹ سکتے ہیں جب کہ بحرالکاہل میں ایل نینو موسمیاتی کیفیت سے بارشوں میں کمی ہوگی اور افریقا اور انڈیا کے علاقوں میں خشک سالی بڑھ سکتی ہے تاہم یورپ اور برطانیہ میں موسم سرما مزید شدید ہوسکتا ہے۔

غیر ملکی ویب سائٹ کے مطابق ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ 18 مئی 2015 تک دنیا کے 8 ممالک تاریخ کا گرم ترین دن نوٹ کرچکے ہیں اور اسرائیل میں ریکارڈ سردی نوٹ کی گئی۔ ماہرین کے مطابق 1880 کے بعد سے اب تک اوسطاً بلند ترین درجہ حرارت انہی علاقوں میں دیکھا گیا جن میں آسٹریلیا، اسپین، امریکا، فن لینڈ، آرکٹک اور انٹارکٹیکا اور ارجنٹینا شامل ہیں جب کہ اس کے علاوہ بھارت میں گرمی کی شدت سے اب تک 700 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
Load Next Story