سندھ میں تعلیمی معیارجانچنے کا ٹیسٹ محکمہ تعلیم کی قلعی کھل گئی
پانچویں جماعت کے78فیصد اورآٹھویں کے75 فیصد طلبہ فیل ہوگئے،ٹیسٹ عالمی بینک کی سفارش پرآئی بی اے سکھرنے لیاتھا
سندھ میں پرائمری اور مڈل کی سطح پر سرکاری اسکولوں کے طلبہ کامعیارجانچنے کے لیے منعقدہ خصوصی امتحان کے نتائج سامنے آگئے ہیں اوران نتائج نے صوبے میں معیارتعلیم کے حوالے سے صوبائی محکمہ تعلیم کے بلندوبانگ دعوئوں کی قلعی کھول دی ہے۔
عالمی بینک کے احکام پریہ ٹیسٹ آئی بی اے سکھرکی جانب سے لیاگیاتھاکروڑوں روپے کے فنڈز سے اساتذہ کی تقرریوں اورمعیاری تعلیم کے لیے عالمی اداروں سے فنڈنگ کے باوجوداسکولوں کی سطح پرسندھ کے پانچویں جماعت پاس کرنے والے 78 فیصد جبکہ آٹھویں جماعت پاس کرنے والے 75 فیصد طلبہ اس امتحان میں ناکام ہوگئے ہیں جس سے عالمی بینک کوبھی آگاہ کردیا گیاہے۔ سرکاری اسکولوں کے پانچویں اورآٹھویں جماعت کے مجموعی طورپر 284228 طلبہ کاامتحان لیا گیا تھا۔آئی بی اے سکھرکے تحت منعقدہ اس ٹیسٹ میں پورے سندھ کے سرکاری اسکولوں سے پانچویں جماعت کے 175820 (1لاکھ 75 ہزار 820) جبکہ آٹھویں جماعت کے108408 (1لاکھ 8 ہزار 408) طلبہ شریک ہوئے تھے۔
ان طلبہ سے لسانیات (سندھی ؍اردو)،ریاضی اورسائنس کاامتحان لیاگیاتھا جس میں پانچویں جماعت کے محض 22فیصدجبکہ آٹھویں جماعت کے صرف25فیصد طلبہ کامیاب ہوسکے۔ اس بات کاانکشاف صوبائی محکمہ تعلیم کی جانب سے عالمی بینک کے مشن کے ساتھ منعقدہ اجلاس میں پیش کی گئی رپورٹ میں کیاگیاہے۔ذرائع کے مطابق کمیشن میں رپورٹ پیش ہونے کے بعدعالمی بینک کمیشن کے حکام نے حیرت کا اظہار کیا ہے۔ کمیشن کودی گئی مزیدتفصیلات کے مطابق پانچویں جماعت میں سندھ کے صرف 33 فیصد طلبہ لسانیات کاامتحان پاس کرسکے جبکہ 18فیصد طلبہ نے ریاضی اور15فیصد نے سائنس کاامتحان پاس کیاجومجموعی طورپر22فیصد ہے اسی طرح آٹھویں جماعت کے 40 فیصد طلبہ نے لسانیات ،18فیصد نے ریاضی اور17فیصد نے سائنس کاامتحان پاس کیاجس کامجموعی تناسب 25فیصد ہے عالمی بینک کوریجن کی بنیادپردی گئی۔
کراچی کے محض 23فیصد طلبہ پانچویں اور24.75فیصد طلبہ آٹھویں کا امتحان پاس کرسکے اسی طرح حیدرآباد کے23.25فیصد طلبہ نے پانچویں اور25.61آٹھویں کاامتحان پاس کیا مزیدبراں میرپورخاص کے 23.49فیصد طلبہ نے پانچویں اور27.35نے آٹھویں کاامتحان پاس کیا سکھر ریجن میں 21.19نے پانچویں اور24.55فیصدطلبہ نے آٹھویں کاامتحان پاس کیا۔لاڑکانہ میں 19.24فیصدطلبہ نے پانچویں اور23.41نے آٹھویں کے لیے منعقدہ امتحان میں کامیابی حاصل کی ۔
عالمی بینک کوفراہم کیے گئے اعدادوشمارسے معلوم ہواہے کہ2012/13میں پانچویں جماعت میں 22فیصد طلبہ پاس ہوئے 2013/14میں یہ تعداد ایک فیصدکم ہوئی اور21فیصدطلبہ نے امتحان پاس کیاجبکہ اب 22فیصد طلبہ پانچویں کایہ امتحان پاس کرسکے ہیں اسی طرح آٹھویں جماعت میں2013/14میں 23فیصدجبکہ اب 2014/15میں 25فیصد طلبہ نے یہ امتحان پاس کیا ۔ واضح رہے کہ سندھ میں سرکاری اسکولوں کے معیارپربین الاقوامی ڈونرزسے سالانہ اربوں روپے لیے جارہے ہیں۔ اسکولوں میں مفت درسی کتب فراہم کی جارہی ہیں۔ عالمی بینک کے اخراجات پراساتذہ کی تقرریاں ہورہی ہیں تاہم اس کے باوجود حکومت سندھ سرکاری اسکولوں میں معیارتعلیم کے حوالے سے بہترنتائج دینے سے قاصرہے۔
عالمی بینک کے احکام پریہ ٹیسٹ آئی بی اے سکھرکی جانب سے لیاگیاتھاکروڑوں روپے کے فنڈز سے اساتذہ کی تقرریوں اورمعیاری تعلیم کے لیے عالمی اداروں سے فنڈنگ کے باوجوداسکولوں کی سطح پرسندھ کے پانچویں جماعت پاس کرنے والے 78 فیصد جبکہ آٹھویں جماعت پاس کرنے والے 75 فیصد طلبہ اس امتحان میں ناکام ہوگئے ہیں جس سے عالمی بینک کوبھی آگاہ کردیا گیاہے۔ سرکاری اسکولوں کے پانچویں اورآٹھویں جماعت کے مجموعی طورپر 284228 طلبہ کاامتحان لیا گیا تھا۔آئی بی اے سکھرکے تحت منعقدہ اس ٹیسٹ میں پورے سندھ کے سرکاری اسکولوں سے پانچویں جماعت کے 175820 (1لاکھ 75 ہزار 820) جبکہ آٹھویں جماعت کے108408 (1لاکھ 8 ہزار 408) طلبہ شریک ہوئے تھے۔
ان طلبہ سے لسانیات (سندھی ؍اردو)،ریاضی اورسائنس کاامتحان لیاگیاتھا جس میں پانچویں جماعت کے محض 22فیصدجبکہ آٹھویں جماعت کے صرف25فیصد طلبہ کامیاب ہوسکے۔ اس بات کاانکشاف صوبائی محکمہ تعلیم کی جانب سے عالمی بینک کے مشن کے ساتھ منعقدہ اجلاس میں پیش کی گئی رپورٹ میں کیاگیاہے۔ذرائع کے مطابق کمیشن میں رپورٹ پیش ہونے کے بعدعالمی بینک کمیشن کے حکام نے حیرت کا اظہار کیا ہے۔ کمیشن کودی گئی مزیدتفصیلات کے مطابق پانچویں جماعت میں سندھ کے صرف 33 فیصد طلبہ لسانیات کاامتحان پاس کرسکے جبکہ 18فیصد طلبہ نے ریاضی اور15فیصد نے سائنس کاامتحان پاس کیاجومجموعی طورپر22فیصد ہے اسی طرح آٹھویں جماعت کے 40 فیصد طلبہ نے لسانیات ،18فیصد نے ریاضی اور17فیصد نے سائنس کاامتحان پاس کیاجس کامجموعی تناسب 25فیصد ہے عالمی بینک کوریجن کی بنیادپردی گئی۔
کراچی کے محض 23فیصد طلبہ پانچویں اور24.75فیصد طلبہ آٹھویں کا امتحان پاس کرسکے اسی طرح حیدرآباد کے23.25فیصد طلبہ نے پانچویں اور25.61آٹھویں کاامتحان پاس کیا مزیدبراں میرپورخاص کے 23.49فیصد طلبہ نے پانچویں اور27.35نے آٹھویں کاامتحان پاس کیا سکھر ریجن میں 21.19نے پانچویں اور24.55فیصدطلبہ نے آٹھویں کاامتحان پاس کیا۔لاڑکانہ میں 19.24فیصدطلبہ نے پانچویں اور23.41نے آٹھویں کے لیے منعقدہ امتحان میں کامیابی حاصل کی ۔
عالمی بینک کوفراہم کیے گئے اعدادوشمارسے معلوم ہواہے کہ2012/13میں پانچویں جماعت میں 22فیصد طلبہ پاس ہوئے 2013/14میں یہ تعداد ایک فیصدکم ہوئی اور21فیصدطلبہ نے امتحان پاس کیاجبکہ اب 22فیصد طلبہ پانچویں کایہ امتحان پاس کرسکے ہیں اسی طرح آٹھویں جماعت میں2013/14میں 23فیصدجبکہ اب 2014/15میں 25فیصد طلبہ نے یہ امتحان پاس کیا ۔ واضح رہے کہ سندھ میں سرکاری اسکولوں کے معیارپربین الاقوامی ڈونرزسے سالانہ اربوں روپے لیے جارہے ہیں۔ اسکولوں میں مفت درسی کتب فراہم کی جارہی ہیں۔ عالمی بینک کے اخراجات پراساتذہ کی تقرریاں ہورہی ہیں تاہم اس کے باوجود حکومت سندھ سرکاری اسکولوں میں معیارتعلیم کے حوالے سے بہترنتائج دینے سے قاصرہے۔