چیئرمین پیمرا چوہدری رشید احمد کی بحالی کے خلاف حکومتی درخواست خارج
عدالتی حکم کے بعد وفاقی حکومت کے نوٹی فکیشن کی ضرورت نہیں رہتی ، اسلام آباد ہائی کورٹ
اسلام آباد ہائی کورٹ نے چوہدری رشید احمد کی بطور چیئرمین پیمرا بحالی کے عدالتی حکم کے خلاف حکومت کی درخواست خارج کردی۔
جسٹس نورالحق قریشی پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے وفاق کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی، وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل حسنین کریم کنڈی نے موقف اختیار کیا کہ چوہدری رشید نے حکومتی نوٹی فکیشن جاری ہونے سے پہلے ہی چارج سنبھال لیا ہے۔ وفاق عدالتی حکم کے خلاف اپیل داخل کرناچاہتا ہے۔ اس لئے عدالت سے استدعا ہے کہ چوہدری رشید کی بطور چیئرمین پیمرا بحالی کے حکم پر حکم امتناعی جاری کیا جائے۔
عدالت عالیہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب عدالتی حکم آ جائے تو وفاقی حکومت کے نوٹی فکیشن کی ضرورت نہیں رہتی ، عدالت نے حکومت کی جانب سے دائر درخواست خارج کردی۔
واضح رہے کہ چوہدری رشید احمد کو صدر ممنون حسین نے 2013 میں وزیر اعظم نواز شریف کی ایڈوائس پر برطرف کیا تھا تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے دو روز قبل انہیں بطور چیئرمین پیمرا بحال کردیا تھا۔
جسٹس نورالحق قریشی پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے وفاق کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی، وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل حسنین کریم کنڈی نے موقف اختیار کیا کہ چوہدری رشید نے حکومتی نوٹی فکیشن جاری ہونے سے پہلے ہی چارج سنبھال لیا ہے۔ وفاق عدالتی حکم کے خلاف اپیل داخل کرناچاہتا ہے۔ اس لئے عدالت سے استدعا ہے کہ چوہدری رشید کی بطور چیئرمین پیمرا بحالی کے حکم پر حکم امتناعی جاری کیا جائے۔
عدالت عالیہ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب عدالتی حکم آ جائے تو وفاقی حکومت کے نوٹی فکیشن کی ضرورت نہیں رہتی ، عدالت نے حکومت کی جانب سے دائر درخواست خارج کردی۔
واضح رہے کہ چوہدری رشید احمد کو صدر ممنون حسین نے 2013 میں وزیر اعظم نواز شریف کی ایڈوائس پر برطرف کیا تھا تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے دو روز قبل انہیں بطور چیئرمین پیمرا بحال کردیا تھا۔