علماخطیبوں اورمفتیان کے کوائف جمع کیے جائیں الطاف حسین

جوعلما،خطیب،امام مسجداورمفتیان کوائف دینے سے انکارکریں انکے بارے میں اطلاع دی جائے


Express Desk October 13, 2012
تمام مساجدمیں علماطالبان کی کھل کر مذمت کریں،قائد متحدہ کی علمائے کرام سے اپیل۔ فوٹو: فائل

متحدہ قومی موومنٹ کے قائدالطاف حسین نے ایک بیان میںکراچی سمیت ملک بھر کے تمام شہروں میں قائم ایم کیوایم کے تمام یونٹوں، سیکٹرز ، زونوں کے ذمے داروں،کارکنوں اورہمدردوںسمیت تمام امن پسندشہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میںموجودہرمسجداورہرمدرسے کے سربراہوں، خطیبوں،آئمہ کرام،علمااورمفتیوںکے نام بمعہ ولدیت اوردیگرکوائف ایک ہفتے میںاپنے اپنے علاقوں کے یونٹوں وسیکٹرزکے تنظیمی دفاترمیں جمع کرائیں خواہ وہ کسی بھی فقہ،مسلک یامکتبۂ فکرسے تعلق رکھتے ہوں۔

علما،خطیبوں اوراماموں کے یہ کوائف یونٹوں اورسیکٹروں سے زونوں میں جمع کیے جائینگے جس کے بعدیہ کوائف تمام زونوں سے ایم کیوایم کے مرکزنائن زیروکوفوری بھیجے جائیں گے۔الطاف حسین نے تمام زونز، سیکٹرز اوریونٹوںکے ذمے داروں کوتاکیدکی کہ مساجد ، امام بارگاہوں یادینی مدرسوںکے جوآئمہ کرام، خطیب، زاکرین ،علما، مفتیان اورسربراہان اپنے کوائف بتانے سے انکارکردیں توان کے خانوں میں لکھ دیاجائے کہ فلاں فلاں مسجد،امام بارگاہ یا مدرسے کے سربراہ،خطیب،امام یازاکرین نے اپنانام اور دیگر کوائف بتانے سے انکار کیاہے تاکہ ان کے نام حکومت کوارسال کیے جائیں۔

دریں اثناء ایک بیان میں الطاف حسین نے تمام مکاتب فکرسے تعلق رکھنے والے عوام سے اپیل کی ہے کہ جو علمائے کرام اورخطیب نماز جمعہ کے خطبے میں قوم کی بیٹی ملالہ یوسف زئی پرطالبان کے حملے کی مذمت نہیںکریں عوام ایسے علماکے پیچھے نمازپڑھنے کے بجائے ان مساجد کارخ کریںجہاں علمائے کرام اورخطیب دہشتگردی وسفاکی کے اس واقعے کی مذمت کررہے ہوں۔ الطاف حسین نے تمام مکاتب فکرکے علمائے کرام سے اپیل کی کہ وہ نماز جمعے کے خطبہ میں ملالہ یوسف زئی اوردیگرمعصوم بچیوں پرسفاکانہ حملہ کرنے والے طالبان دہشت گردوں کی کھل کرمذمت کریںاورساتھ ساتھ ملالہ اوردیگرزخمی بچیوںکی جلدصحتیابی کیلیے دعا کریں۔ رات گئے جاری بیان میں الطاف حسین نے کہا کہ حکومت سفری سہولتیں فراہم کردے تو ایم کیو ایم ملالہ کے بیرون ملک علاج کے اخراجات برداشت کرنے کو تیار ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔