طیارہ ہائی جیکنگ کیس سمیت سزائے موت کے 8 مجرمان کو پھانسی دے دی گئی

شہسوار، صابر اور اختر بلوچ نے 1998 میں پی آئی اے کا طیارہ ہائی جیک کیا تھا

ہری پورسنٹر ل جیل کی تاریخ میں پہلی پھانسی بار کسی مجرم کو تختہ دار پر لٹکایا گیا. فوٹو: فائل

پی آئی اے کا طیارہ ہائی جیک کرنے والے 3 مجرمان سمیت سزائے موت کے 8 مجرمان کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق حیدر آبا سینٹرل جیل میں طیارہ ہائی جیکنگ کیس میں ملوث 2 مجرمان میں شھسوار بلوچ اور صابر بلوچ کو علی الصبح پھانسی دی گئی، اس موقع پر جیل کے اندر اور اطراف سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ دونوں مجرمان کی لاشیں خفیہ راستے سے لواحقین کے حوالے کر دی گئیں۔ دونوں مجرمان نے 1998 میں پی آئی اے کا طیارہ ہائی جیک کیا تھا۔ طیارہ ہائی جیکنگ کے تیسرے مجرم اختر کو سینٹرل جیل کراچی میں پھانسی دی گئی۔


سینٹیل جیل کراچی میں قتل کے مجرم کو پھانسی دے دی گئی، پھانسی کی سزا پانے محمود علی نے 2003 میں قائدآباد میں ایک بچے کو قتل کیا تھا۔ ہری پورسنٹر ل جیل کی تاریخ میں بھی پہلی پھانسی بار کسی مجرم کو تختہ دار پر لٹکایا گیا، مجرم ملک خرم نے 6 سال قبل اپنے قریبی دوست کو قتل کیا تھا۔

ڈسٹرکٹ جیل اٹک میں سزائے موت کے قیدی محمد افسیر کو پھانسی گھاٹ پر لٹکایا گیا، مجرم نے لین دین کے تنازع پر اپنے دوست رضوان شاہد کو قتل کیا تھا، عدالت نے مجرم کو 2002 میں سزائے موت کا حکم سنایا تھا۔ ڈسٹرکٹ جیل میں سزائے موت کے قیدی امیر عبداللہ کو پھانسی دے دی گی، مجرم نے 2002 میں نوکری سے نکالے جانے پر وزیر نامی شخص کو قتل کیا تھا۔ سنٹرل جیل ساہیوال میں بھی دوہرے قتل کے کے مجرم اشرف کو سولی پر لٹکا گیا گیا، اشرف نے پندرہ سال قبل بچوں کی لڑائی پر دو افراد کو قتل کیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں سزائے موت پر عمل درآمد شروع ہونے کے بعد سے اب تک ملک کی مختلف جیلوں میں 100 سے زائد مجرمان کو پھانسی دی جا چکی ہے۔
Load Next Story