دہشت گردی اور نیشنل ایکشن پلان

ملک کی سیاسی اور عسکری قیادت نے دہشتگردی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان پر مؤثر عملدرآمد یقینی بنانے کا اعادہ کیا ہے

سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق اس ناپاک منصوبے میں اندرون ملک بہت سی قوتیں ان غیر ملکی ایجنسیوں کے ہاتھوں میں کھیل رہی ہیں۔ فوٹو : فائل

ISLAMABAD:
ملک کی سیاسی اور عسکری قیادت نے دہشتگردی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان پر مؤثر عملدرآمد یقینی بنانے کا اعادہ کیا ہے۔ اس ضمن میں بدھ کو وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار، وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے علاوہ دیگر اعلیٰ سیاسی اور عسکری حکام نے بھی شرکت کی۔

اس موقع پر دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن ضرب عضب میں پیشرفت اور نقل مکانی کرنے والوں کی واپسی سے متعلق امور کا بھی جائزہ لیا گیا۔ سیاسی اور عسکری قیادت نے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے تمام توانائیاں بروئے کار لانے اور دہشت گردوں کے خاتمے تک آپریشنز جاری رکھنے پر اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد یقینی بنانے اور حکومتی رٹ قائم کرنے کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہیں۔

سانحہ پشاور کے بعد ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے نیشنل ایکشن پلان ترتیب دیا گیا تھا جس کے بعد دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ملک کی سیاسی اور عسکری قیادت کی کوششیں بڑی تیزی سے رنگ لا رہی ہیں۔ شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب کے ذریعے دہشت گردوں کے خاتمے کے بعد کراچی میں بھی جرائم پیشہ افراد کے خلاف ہونے والی کامیابیوں کے باعث شہر میں رونقیں آہستہ آہستہ لوٹ رہی ہیں۔دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں ہماری بہادر افواج اور دیگر سیکیورٹی اداروں نے قربانیوں کی بے مثال تاریخ رقم کی ہے۔

آپریشن ضرب عضب کے باعث اب وہ وقت آ گیا ہے کہ شمالی وزیرستان کے آئی ڈی پیز اپنے گھروں کو واپس لوٹ رہے ہیں۔ حکومت اس تباہ حال علاقے میں تعمیر نو کا کام تیز رفتاری سے کرے تاکہ یہاں کے لوگوں میں پھیلی ہوئی مایوسی کا جلد از جلد خاتمہ ہو اور دوبارہ یہاں دہشت گردی جڑ نہ پکڑ سکے۔ حکومت کو درپیش بڑے چیلنجز میں ایک چیلنج دہشت گردی اور امن و امان کی صورت حال ہے۔


وطن کی سلامتی اور امن و امان کے بے چہرہ دشمن وقفے وقفے سے دہشت گردی کی کارروائیاں کر کے حکومت کو دباؤ میں لانے کی کوشش تو کرتے رہتے ہیں مگر اب حالات میں بہت زیادہ تبدیلی آ رہی ہے' اگرچہ دہشت گردی ختم نہیں ہوئی مگر پہلے کی نسبت اس میں کافی حد تک کمی ضرور آئی ہے اور دہشت گردوں کا وہ پہلے جیسا خوف اور دباؤ بھی باقی نہیں رہا۔

شمالی اور جنوبی وزیرستان میں دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے تباہ ہو چکے ہیں، اب وہ ملک کے مختلف حصوں میں نامعلوم مقامات پر چھپ کر اپنی وارداتیں کرنے میں مصروف ہیں لیکن سیاسی اور عسکری قیادت بارہا اپنے اس عزم کا اظہار کر چکی ہے کہ وہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اپنی تمام تر توانائیاں بروئے کار لائیں گے اور آخری دہشت گرد کے خاتمے تک یہ جنگ جاری رہے گی۔ اب حکومت کو شہروں کے اندر چھپے ہوئے ان بے چہرہ وطن دشمن عناصر کے خاتمے کے لیے اپنی کارروائیاں تیز کرنا ہوں گی۔

شہروں کے اندر دہشت گردوں کے خلاف لڑنا اور ان کا خاتمہ کرنا ایک مشکل امر ہے کیونکہ معاشرے کے اندر چھپے ہوئے ان دہشت گردوں کی شناخت آسان کام نہیں ۔ اس مقصد کے لیے حکومت کو امن پسند مذہبی جماعتوں کے ساتھ ساتھ عوامی سطح پر بھی تعاون حاصل کرنا ہو گا کیونکہ عوام کے تعاون کے بغیر اس بے چہرہ دشمن کے عزائم کو ناکام بنانا ممکن نہیں، اس کے علاوہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں میں باہمی رابطے کا نظام بھی مربوط اور منظم بنانا ہو گا۔ دوسری جانب وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے یوم تکبیر کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ ایٹمی دھماکوں کی بدولت پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہو گیا ہے' یوم تکبیر درحقیقت پاکستانی قوم اور پوری دنیا کے مسلمانوں کے لیے یوم افتخار ہے' اس دن پاکستان عالم اسلام کی پہلی اور دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت بنا تھا۔

وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی یہ بات بالکل صائب ہے کہ پاکستان کے ایٹمی طاقت بننے کے بعد اس کے دشمن اور بدخواہ اپنی حکمت عملی تبدیل کرتے ہوئے اسے براہ راست نقصان پہنچانے کے بجائے اندرونی طور پر اسے کمزور کرنے کے درپے ہو گئے ہیں' ایسی صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لیے حکومت' عوام اور فوج کو متحد ہونا پڑے گا۔ یہ بات منظر عام پر آ چکی ہے کہ بھارتی ایجنسی 'را' سمیت دیگر غیر ملکی ایجنسیاں پاکستان کو داخلی طور پر عدم استحکام سے دوچار کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہیں۔

سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق اس ناپاک منصوبے میں اندرون ملک بہت سی قوتیں ان غیر ملکی ایجنسیوں کے ہاتھوں میں کھیل رہی ہیں۔ پاکستان خاص طور پر کوئٹہ اور کراچی میں بگڑتی ہوئی امن و امان کی صورت حال بلاجواز نہیں۔ جب سے پاک چین اقتصادی راہداری کا اعلان ہوا ہے کچھ قوتیں اس منصوبے کی تکمیل کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کرنے کے لیے سرگرم ہو گئی ہیں۔ بلوچستان جو اس وقت پسماندگی کا شکار ہے پاک چین اقتصادی راہداری کی تکمیل سے یہاں خوشحالی کی لہر آئے گی اور روز گار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ حکومت کو وطن کی ترقی کی راہ میں حائل قوتوں سے بڑی حکمت اور تدبر سے نمٹنا ہو گا۔
Load Next Story