غیر تصدیق شدہ اسلحہ لائسنسوں کی منسوخی
اسلحہ کولائسنس کےاجرا کےبعد قانونی شکل تودےدی جاتی ہےلیکن اس کااستعمال کب اورکہاں ہوتا ہےاس پرکوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں
ISLAMABAD:
امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے غیر قانونی اور بغیر لائسنس اسلحہ ایک بڑا مسئلہ ہے، ساتھ ہی وہ اسلحہ لائسنس جو غیر تصدیق شدہ ہیں ان کی حیثیت بھی مشکوک ہے۔ بدھ کو وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی زیرصدارت وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ صوبائی کابینہ کے اجلاس میں 5 لاکھ 95 ہزار سے زائد غیرتصدیق شدہ اسلحہ لائسنس منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔گزشتہ دور حکومت میں جس طرح بے دریغ اسلحہ لائسنسوں کا اجرا کیا گیا اس پر چہار جانب سے اعتراضات اٹھائے گئے خاص کر جرائم کے گراف میں بڑھوتری اس بات کی متقاضی رہی کہ معاشرے میں اسلحے کی فروانی کی بیخ کنی کی جائے، صرف سندھ ہی نہیں پنجاب ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں بھی صورتحال یکساں ہے۔
اسلحہ کو لائسنس کے اجرا کے بعد قانونی شکل تو دے دی جاتی ہے لیکن اس کا استعمال کب اور کہاں ہوتا ہے اس پر کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں۔ سندھ کی صوبائی کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے صوبائی سیکریٹری داخلہ مختیار سومرو کا کہنا تھا کہ صوبہ سندھ میں اس وقت مجموعی طور پر 1057,456 اسلحہ لائسنس ہیں جن کی تصدیق کے لیے سندھ حکومت کی طر ف سے شروع کی گئی مہم کے دوران اب تک 462,310 اسلحہ لائسنس کی تصدیق کی درخواستیں موصول ہوئیں ہیں، جن میں سے 56891 تصدیق ہوچکی ہیں جب کہ 184750 لائسنس نادراکی تصدیق کے مراحل میں ہیں اور 272510 لائسنس متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کے پاس ہیں۔
واضح رہے کہ لائسنس ہولڈرز کی تصدیق کرانے کی آخری تاریخ 19 مئی 2015 تھی، جو گزر چکی ہے۔ اس سے پہلے بھی کئی بار غیر قانونی اسلحہ جمع کرانے کی درخواستیں حکومت کی جانب سے کی جا چکی ہیں جس کے مثبت نتائج سامنے نہیں آئے، ایسے میں غیر تصدیق شدہ اسلحہ لائسنس منسوخ کرنے کا فیصلہ صائب ہے، نہ صرف اسلحہ لائسنس کی منسوخی کرکے اسلحہ ضبط کیا جائے بلکہ غیر قانونی اسلحہ رکھنے والوں کے خلاف بھی ملک گیر کارروائی کی اشد ضرورت ہے تاکہ شہریوں میں بھی احساس ذمے داری اجاگر ہوگا۔
امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے غیر قانونی اور بغیر لائسنس اسلحہ ایک بڑا مسئلہ ہے، ساتھ ہی وہ اسلحہ لائسنس جو غیر تصدیق شدہ ہیں ان کی حیثیت بھی مشکوک ہے۔ بدھ کو وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی زیرصدارت وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ صوبائی کابینہ کے اجلاس میں 5 لاکھ 95 ہزار سے زائد غیرتصدیق شدہ اسلحہ لائسنس منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔گزشتہ دور حکومت میں جس طرح بے دریغ اسلحہ لائسنسوں کا اجرا کیا گیا اس پر چہار جانب سے اعتراضات اٹھائے گئے خاص کر جرائم کے گراف میں بڑھوتری اس بات کی متقاضی رہی کہ معاشرے میں اسلحے کی فروانی کی بیخ کنی کی جائے، صرف سندھ ہی نہیں پنجاب ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں بھی صورتحال یکساں ہے۔
اسلحہ کو لائسنس کے اجرا کے بعد قانونی شکل تو دے دی جاتی ہے لیکن اس کا استعمال کب اور کہاں ہوتا ہے اس پر کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں۔ سندھ کی صوبائی کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے صوبائی سیکریٹری داخلہ مختیار سومرو کا کہنا تھا کہ صوبہ سندھ میں اس وقت مجموعی طور پر 1057,456 اسلحہ لائسنس ہیں جن کی تصدیق کے لیے سندھ حکومت کی طر ف سے شروع کی گئی مہم کے دوران اب تک 462,310 اسلحہ لائسنس کی تصدیق کی درخواستیں موصول ہوئیں ہیں، جن میں سے 56891 تصدیق ہوچکی ہیں جب کہ 184750 لائسنس نادراکی تصدیق کے مراحل میں ہیں اور 272510 لائسنس متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کے پاس ہیں۔
واضح رہے کہ لائسنس ہولڈرز کی تصدیق کرانے کی آخری تاریخ 19 مئی 2015 تھی، جو گزر چکی ہے۔ اس سے پہلے بھی کئی بار غیر قانونی اسلحہ جمع کرانے کی درخواستیں حکومت کی جانب سے کی جا چکی ہیں جس کے مثبت نتائج سامنے نہیں آئے، ایسے میں غیر تصدیق شدہ اسلحہ لائسنس منسوخ کرنے کا فیصلہ صائب ہے، نہ صرف اسلحہ لائسنس کی منسوخی کرکے اسلحہ ضبط کیا جائے بلکہ غیر قانونی اسلحہ رکھنے والوں کے خلاف بھی ملک گیر کارروائی کی اشد ضرورت ہے تاکہ شہریوں میں بھی احساس ذمے داری اجاگر ہوگا۔