کویت میں او آئی سی کا سالانہ اجلاس

عالم اسلام کے مختلف ملک ایک طویل عرصے سے دہشت گردی اور فرقہ واریت کے خطروں کا شکار ہیں جن میں پاکستان بھی شامل ہے


Editorial May 29, 2015
او آئی سی کے اجلاس میں اہم نکات اٹھائے گئے ہیں‘ اگر مسلم ممالک اپنے خیالات کے مطابق عمل کریں تو مسلم دنیا کو درپیش تمام مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ فوٹو : اے ایف پی

KARACHI: عالم اسلام کے مختلف ملک ایک طویل عرصے سے دہشت گردی اور فرقہ واریت کے خطروں کا شکار ہیں جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔ ادھر سعودی عرب میں بھی پہلی بار ایک خود کش دھماکے کی خبر ملی ہے جو گزشتہ جمعہ کو وہاں ایک مسجد میں ہوا ۔

اس افسوسناک واقعہ کے تقریباً پانچ دن بعد خلیج عرب کی تیل کی دولت سے مالا مال ریاست کویت میں آرگنائزیشن آف اسلامک کنٹریز (او آئی سی) کا اجلاس ہوا جس میں پاکستان سمیت57 ممالک کے وزرائے خارجہ نے شرکت کی۔ کویت کے امیر شیخ صباح الاحمد الصباح نے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی اور فرقہ واریت مسلمانوں کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے جس پر قابو پانے کے لیے فوری طور پر نہایت ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے اور مسلم ممالک کو دہشت گردی کے ناسور پر قابو پانے کے لیے متحدہ طور پر کوشش کرنی چاہیے نیز فرقہ واریت ایک ایسا خطرناک تنازعہ ہے جس سے ہم سب کا شدید نقصان ہو گا اور فائدہ شاید انھی کو پہنچے گا جو اس آگ پر تیل چھڑکنے کی کوشش کرتے ہیں۔

انھوں نے مطالبہ کیا کہ داعش جیسی دہشت گرد تنظیموں سے موثر طور پر نمٹنے کے لیے ہم سب ملکوں کو بہتر انداز میں تعاون کرنا ہو گا۔ اس موقع پر سعودی عرب کے نئے وزیر خارجہ عبدالخبیر نے امیر کویت کے خیالات کی تائید کی اور کہا ہم سب کو اسلامی ممالک کے خلاف خطرات کے مقابلے کے لیے تعاون میں اضافہ کرنا ہو گا کیونکہ دہشت گردی، تشدد' انتہا پسندی اور فرقہ واریت نے قوم کی صفوں میں خطرناک دراڑیں پیدا کر دی ہیں۔ اس کانفرنس میں ایران اور ترکی بھی شرکت کر رہے ہیں جو دہشت گردی تشدد انتہا پسندی اور فرقہ واریت کے مقابلے کے لیے موثر حکمت عملی کی تیاری میں او آئی سی کی مشاورت میں شامل ہیں۔

اس مقصد کے لیے ایسی حکمت عملی تیار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کی مدد سے متذکرہ تمام مسائل کی تہہ تک پہنچا جا سکے۔ بنیادی طور پر ان تمام مسائل کی جڑیں غربت' ناداری، پسماندگی اور بے انصافی سے پھوٹتی ہیں نیز ان میں ان دیرینہ تنازعات کا بھی عمل دخل ہے جو مدت سے حل نہیں کیے جا سکے۔ اس کانفرنس میں پاکستان کی نمایندگی وزیر اعظم کے خصوصی مشیر برائے امور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز کر رہے ہیں۔کویت کے امیر شیخ صباح نے یمن کے حوثی باغیوں پر سعودی فضائیہ کے حملوں کا دفاع کیا۔

انھوں نے ایران پر بھی زور دیا کہ وہ بین الاقوامی برادری کے ساتھ تعاون کرے تا کہ اس کے جوہری پروگرام کے تنازعے کا پر امن حل نکل سکے اور خطے کا امن تباہ ہونے کا خطرہ ٹل جائے۔ کانفرنس میں شریک ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ ان کا ملک مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل نکالنے کے لیے تیار ہے بشرط یہ کہ اسے ناجائز دباؤ کا شکار نہ بنایا جائے۔ او آئی سی کے اجلاس میں اہم نکات اٹھائے گئے ہیں' اگر مسلم ممالک اپنے خیالات کے مطابق عمل کریں تو مسلم دنیا کو درپیش تمام مسائل حل ہو سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔