پاکستان اسٹیل کا پیداواری عمل ایک بار پھر معطل

درآمدی آئرن اوور کا اسٹاک ختم ہونے کی وجہ سے پیداواری عمل معطل ہوچکا ہے، ذرائع

پاکستان اسٹیل کو تحفظ دینے کے لیے درآمدی مصنوعات پر 30فیصد تک ریگولیٹری ڈیوٹی یا اینٹی ڈمپنگ عائد کرنے کی ضرورت ہے۔ فوٹو: فائل

پاکستان اسٹیل میں پیداواری عمل ایک بار پھر معطل ہوگیا ہے۔ بلاسٹ فرنس معمول کے مطابق کام نہیں کررہی جبکہ اسٹیل میکنگ ڈپارٹمنٹ بھی بند ہوگیا ہے۔ پاکستان اسٹیل کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ 27 مئی کی رات سے پاکستان اسٹیل میں پیداواری عمل ایک بار پھر معطل ہوگیا ہے۔ دوسری جانب پاکستان اسٹیل کے ترجمان کا کہنا ہے کہ فروخت میں کمی کیو جہ سے پیداوار کم کردی گئی ہے تاہم پلانٹ چالو ہے اور خام مال کے بھی وافر ذخائر موجود ہیں۔

پاکستان اسٹیل کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ درآمدی آئرن اوور کا اسٹاک ختم ہونے کی وجہ سے پیداواری عمل معطل ہوچکا ہے۔ مقامی آئرن اوور میں فاسفورس کی زیادہ مقدار اور فولادی اجزا (ایف ای کنٹینٹ) کا تناسب کم ہونے کی وجہ سے بلاسٹ فرنس کی کارکردگی متاثر ہورہی ہے جس کی وجہ سے پیداواری عمل معطل کردیا گیا ہے۔ مولٹن میٹل کو اسٹیل میں تبدیل کرنے والا آئرن میکنگ ڈپارٹمنٹ بھی بند ہوچکاہے۔

فولاد سازی کے لیے آئرن اوور میں 60فیصد ایف ای کنٹینٹ کا ہونا لازمی ہے تاہم مقامی آئرن اوور میں یہ مقدار 45فیصد جبکہ فاسفورس کی مقدار زائد ہونے سے بلاسٹ فرنس کو نقصان پہنچ رہا ہے۔اس صورتحال میں پیداواری جاری رکھنے کی صورت میں سلیگ زیادہ بنتا ہے اور مولٹن آئرن کی کم مقدار حاصل ہوتی ہے جبکہ کوک بھی ضائع ہوتی ہے۔


پاکستان اسٹیل اپنی مصنوعات فروخت کرنے میں ناکام ہے۔ رواں مالی سال کے لیے فروخت کا ہدف 44کروڑ روپے مقرر کیا گیا تاہم 10ماہ کے دوران مجموعی فروخت 7ارب روپے تک محدود رہی۔ اسی طرح رواں مالی سال کے لیے پیداواری استعداد 58فیصد تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا گیا لیکن 10ماہ کی اوسط پیداواری گنجائش 20فیصد تک محدود رہی۔ اس بارے میں رابطہ کرنے پر پاکستان اسٹیل کے ترجمان نے کہا کہ پیداوار بند نہیں ہوئی البتہ فروخت میں کمی کی وجہ سے کم پیداواری استعداد بروئے کار لائی جارہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان اسٹیل کے پاس 9.5ارب روپے کی تیار مصنوعات کوائل اور سلیب کا اسٹاک موجود ہے تاہم چین سے سستی مصنوعات کی پاکستان میں ڈمپنگ کی وجہ سے فروخت شدید دبائو کا شکار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان اسٹیل 27 مئی تک 25فیصد کی پیداواری استعداد پر چل رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسی گنجائش پر پلانٹ چلایا جائے تو پاکستان اسٹیل کے پاس آئندہ 2سے ڈھائی ماہ کے لیے آئرن اوور کا اسٹاک موجود ہے۔ مزید آئرن اوور درآمد کرنے کے لیے ٹینڈر جاری کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین سے درآمد ہونے والی ہاٹ رولڈ کوائلز او شیٹس پاکستان اسٹیل کی مصنوعات کے مقابلے میں 33فیصد سستی ہیں جس کی وجہ سے پاکستان اسٹیل کو فروخت میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ حکومت کی جانب سے درآمدی مصنوعات پر 12.5 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کی گئی تاہم الائے اسٹیل پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد نہیں کی گئی۔ درآمد کنندگان اسٹیل کی آڑ میں صرف 0.0008فیصد بورون کی آمیزش والی مصنوعات پاکستان میں ڈمپ کررہے ہیں۔ مارچ اور اپریل کے مہینے میں 2لاکھ ٹن مصنوعات درآمد کی گئیں۔ پاکستان اسٹیل کو تحفظ دینے کے لیے درآمدی مصنوعات پر 30فیصد تک ریگولیٹری ڈیوٹی یا اینٹی ڈمپنگ عائد کرنے کی ضرورت ہے۔
Load Next Story