کراچی حصص مارکیٹ میں مندی سےانڈیکس 79 پوائنٹس گرگیا
کاروباری حجم بدھ کی نسبت 25.68 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر14 کروڑ87 لاکھ 10 ہزار 740 حصص کے سودے ہوئے
نئے وفاقی بجٹ میں ایک سالہ مدت میں حصص کی فروخت پرکیپیٹل گینزٹیکس کی شرح12.5 فیصد سے بڑھاکر15 فیصد، ایک سال سے زائد اور دوسال سے کم مدت میں حصص کی فروخت پرسی جی ٹی کی شرح10 فیصد سے بڑھاکر12.5 فیصد اور دو سالہ مدت کے بعد حصص کی فروخت پرزیروریٹڈ سی جی ٹی کی 7.5 فیصدشرح عائد کرنے کی تجاویز کراچی اسٹاک ایکس چینج کی کاروباری سرگرمیوں پر جمعرات کو اثرانداز رہیں اور مارکیٹ مندی کے گرداب میں رہی جس سے انڈیکس کی32800 پوائنٹس کی حد گرگئی۔
50.29 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے13 ارب34 کروڑ11 لاکھ96 ہزار850 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا ہے بیشترسرمایہ کاری کے شعبوں میں نئے بجٹ سے متعلق تحفظات لاحق ہیں جس کی وجہ سے وہ مارکیٹ میں نئی پوزیشن لینے سے گریز کرتے ہوئے حصص کی آف لوڈنگ کو ترجیح دے رہے ہیں جس کی وجہ سے مارکیٹ کو تنزلی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ ٹریڈنگ کے دوران میوچل فنڈز، این بی ایف سیز اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر30 لاکھ70 ہزار628 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی۔
جس سے ایک موقع پرصرف7.48 پوائنٹس کی تیزی بھی رونما ہوئی لیکن اس دوران غیرملکیوں کی جانب سے13 لاکھ22 ہزار252 ڈالر، مقامی کمپنیوں کی جانب سے4 لاکھ40 ہزار892 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے70 ہزار617 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے9 لاکھ411 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا کی وجہ سے مارکیٹ مندی کے گرداب میں ہی پھنسی رہی جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس79.11 پوائنٹس کی کمی سے32763.48 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس114.06 پوائنٹس کی کمی سے 20776.20 اور کے ایم آئی30 انڈیکس226.12 پوائنٹس کی کمی سے54297.25 ہوگیا۔
کاروباری حجم بدھ کی نسبت 25.68 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر14 کروڑ87 لاکھ 10 ہزار 740 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار344 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں147 کے بھائو میں اضافہ 173کے داموں میں کمی اور24 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں پاکستان ٹوبیکو کے بھائو44.63 روپے بڑھ کر937.27 روپے اور سیمنس پاکستان کے بھائو 39.38 روپے بڑھ کر1145.77 روپے ہوگئے جبکہ رفحان میظ کے بھائو179 روپے کم ہوکر8819 روپے اور شیزان انٹرنیشنل کے بھائو48.90 روپے کم ہوکر 936.10 روپے ہوگئے۔
50.29 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے13 ارب34 کروڑ11 لاکھ96 ہزار850 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا ہے بیشترسرمایہ کاری کے شعبوں میں نئے بجٹ سے متعلق تحفظات لاحق ہیں جس کی وجہ سے وہ مارکیٹ میں نئی پوزیشن لینے سے گریز کرتے ہوئے حصص کی آف لوڈنگ کو ترجیح دے رہے ہیں جس کی وجہ سے مارکیٹ کو تنزلی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ ٹریڈنگ کے دوران میوچل فنڈز، این بی ایف سیز اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر30 لاکھ70 ہزار628 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی۔
جس سے ایک موقع پرصرف7.48 پوائنٹس کی تیزی بھی رونما ہوئی لیکن اس دوران غیرملکیوں کی جانب سے13 لاکھ22 ہزار252 ڈالر، مقامی کمپنیوں کی جانب سے4 لاکھ40 ہزار892 ڈالر، بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے70 ہزار617 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے9 لاکھ411 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا کی وجہ سے مارکیٹ مندی کے گرداب میں ہی پھنسی رہی جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس79.11 پوائنٹس کی کمی سے32763.48 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس114.06 پوائنٹس کی کمی سے 20776.20 اور کے ایم آئی30 انڈیکس226.12 پوائنٹس کی کمی سے54297.25 ہوگیا۔
کاروباری حجم بدھ کی نسبت 25.68 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر14 کروڑ87 لاکھ 10 ہزار 740 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار344 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں147 کے بھائو میں اضافہ 173کے داموں میں کمی اور24 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں پاکستان ٹوبیکو کے بھائو44.63 روپے بڑھ کر937.27 روپے اور سیمنس پاکستان کے بھائو 39.38 روپے بڑھ کر1145.77 روپے ہوگئے جبکہ رفحان میظ کے بھائو179 روپے کم ہوکر8819 روپے اور شیزان انٹرنیشنل کے بھائو48.90 روپے کم ہوکر 936.10 روپے ہوگئے۔