آئی ایس آئی کیساتھ انٹیلی جنس معاہدے پر افغان حکومت منقسم

افغان سیکیورٹی کونسل معاہدے سے الگ ہوگئی، عبداللہ عبداللہ کے حامی حلقوں کا بھی نظرثانی کا مطالبہ

لویہ جرگہ کے اسپیکر فضل ہادی سمیت کئی اراکین پارلیمان نے معاہدے کی تنسیخ پر زور دیا فوٹو: اے ایف پی/فائل

افغانستان میں قومی اتحاد کی حکومت کو پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی کے ساتھ خفیہ معلومات کے تبادلے و تربیت کے حالیہ مفاہمتی معاہدے نے بظاہر منقسم کر دیا ہے۔


افغانستان میں سکیورٹی کے اعلیٰ ترین ادارے قومی سکیورٹی کونسل نے ایک بیان میں اپنے آپ کو اس معاہدے سے علیحدہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاہدے کی تیاری کی مشاورت میں شامل تھی اور نہ ہی اس کے متن کو حتمی شکل دینے میں اس کا کوئی کردار تھا۔ غنی حکومت میں شراکت دار اور چیف ایگزیکٹو آفیسر عبداللہ عبداللہ کے حامی حلقوں کی جانب سے بھی اس سمجھوتے کو مسترد کرتے ہوئے اس پر نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔

اس تنازع کو مزید تقویت افغان پارلیمان کے ایوان بالا یعنی لویہ جرگہ کے سپیکر فضل ہادی مسلم یار نے بھی ایک حالیہ بیان میں دیا جس میں وہ اس حد تک چلے گئے کہ اسلام آباد کے ساتھ یہ معاہدہ پاکستان کے آگے ہتھیار ڈالنے کے برابر ہے، ان سمیت کئی اراکین پارلیمان نے معاہدے کی تنسیخ پر زور دیا۔
Load Next Story