خیبرپختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں پولنگ کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری

ناقص انتظامات کے باعث کہیں پولنگ عملہ تاخیر سے پہنچا تو کہیں بیلٹ پیپرز میں امیدواروں کے انتخابی نشان ہی نہیں تھے

بلدیاتی انتخابات میں 41 ہزار 762 نشستوں پر 84 ہزار 420 امیدوار مدمقابل ہیں۔ ۔.فوٹو: فائل

خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات میں پولنگ ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔

خیبر پختونخوا کے 24 اضلاع میں منعقد ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں 41 ہزار 762 نشستوں پر 84 ہزار 420 امیدوار مدمقابل ہیں، صوبے بھر میں ایک کروڑ 30 لاکھ سے زائد ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جس کے لیے صوبے میں 11 ہزار 200 سے زائد پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے، پولنگ کا عمل صبح 8 بجے شروع ہوا جو شام 5 بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہا، انتخابی عمل کے دوران کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے صوبہ بھر میں ایک لاکھ سے زائد سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے۔

خیبرپختونخوا میں پولنگ کے دوران بد انتظامی کے کئی معاملات سامنے آئے، مختلف اضلاع میں پولنگ کا سامان اور عملہ وقت پر نہ پہنچنے کے باعث ووٹنگ کا عمل تاخیر سے شروع ہوا جس پر امیدواروں نے احتجاج کیا جب کہ پشاور کی یوسی 31 کے وارڈ 2 میں جنرل کونسلر کا بیلٹ پیپر غائب ہوگیا اور یوسی ایک پہاڑی پورہ میں بیلٹ پیپر پر کسان مزدور امیدوار کا انتخابی نشان ہی موجود نہیں تھا۔


الیکشن کے دوران کئی مقامات پر امیدواروں نے انتظامیہ اور پولیس پر سیاسی جماعتوں کی حمایت کا بھی الزام لگایا جب کہ کئی مقامات پر ووٹر بیلٹ پیپر پولنگ اسٹیشن سے باہر لے آئے تو کہیں خواتین کے پولنگ اسٹیشنز میں مرد گھس آئے۔ صوابی اور ہری پور میں قبائلی عمائدین نے خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روک دیا۔

ایبٹ آباد کی یو سی نملی میرا اورکتھوال کے بیلٹ پیپرز پر جنرل اور کسان کونسلر کے انتخابی نشانات ہی غائب تھے، مانسہرہ میں بدنظمی کے باعث کئی پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ روک دی گئی۔

واضح رہے کہ خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کےلیے تحریک انصاف، جماعت اسلامی اور عوامی جمہوری اتحاد ایک دوسرے کے امیدواروں کی حمایت کررہے ہیں جب کہ پاکستان پیپلز پارٹی ، عوامی نیشنل پارٹی اور جمعیت علماء اسلام (ف) کا اتحاد ہے۔

https://www.dailymotion.com/video/x2s2wzk_lb-election-in-kpk_news
Load Next Story