بیلاروس کے صدر کا دورۂ پاکستان

بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو گزشتہ روز دو روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچے ہیں

پاکستان کی بیلا روس کے ساتھ تجارت کا حجم صرف 215 ملین ڈالر ہے جس میں بہت زیادہ اضافہ ہو سکتا ہے۔ فوٹو : فائل

FAISALABAD:
بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو گزشتہ روز دو روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچے ہیں۔ صدرممنون حسین اور بیلا روس کے صدر کے درمیان ایوان صدر میں ملاقات ہوئی، بعد میں دونوں ملکوں کے وفود کی سطح پر بات چیت ہوئی جس میں تجارت، معیشت، تعلیم، دفاع اور ثقافت کے شعبے میں تعاون کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا گیا۔

واضح رہے بیلاروس مشرقی یورپ کا چاروں اطراف سے خشکی میں گھرا ہوا یعنی لینڈ لاکڈ ملک ہے جس کی سرحدیں روس کے علاوہ پولینڈ، لتھوانیا، لٹوویا اور یوکرائن کے ساتھ ملتی ہیں۔ سابق سوویت روس سے نجات کے بعد بیلاروس کو یوکرائن کے بحران کی وجہ سے خاصی تشویش ہے اور وہ نئے دوستوں اور اتحادیوں کی جستجو میں ہے۔ مبصرین کے مطابق صدر لوکاشینکو کا دورۂ پاکستان بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جب کہ پاکستان بھی سابق سوویت ریاستوں کے نو آزاد ممالک کے ساتھ اپنے تاریخی رشتوں کو ازسرنو استوار کرنے کی امنگ رکھتا ہے جنکی راہداری کو استعمال کرتے ہوئے ہماری رسائی مشرقی یورپ تک بھی ہو سکتی ہے۔ صدر لوکاشینکو نے پاکستان پہنچ کر پاکستان کے بارے میں پھیلائے جانے والے اس منفی تاثر کی سختی سے تردید کی کہ پاکستان دہشتگردی پھیلانے کا ذمے دار ہے۔


انھوں نے واضح کیا کہ ان کا ملک پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کا خواہاں ہے اور اس مقصد کے لیے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کے لیے وہ بیلاروس میں پاکستانی سفارتخانے کے لیے اراضی کے حصول اور تعمیر میں مدد کریں گے۔ صدر ممنون حسین نے دونوں ملکوں کے ایوان ہائے تجارت کے درمیان قریبی تعلقات قائم کرنے اور پاکستان بیلاروس جوائنٹ بزنس کونسل کے قیام پر زور دیا اور کہا کہ پاکستان اور بیلاروس کے درمیان ٹیکسٹائل، زرعی آلات، ہیوی مشینری، ادویات، ٹرانسپورٹ اور ڈیری پروڈکٹس میں تعاون کے بہت سے امکانات موجود ہیں۔ دریں اثناء پاکستان میں بیلا روس کے سفیر ڈاکٹر اینڈری ایرو مولووچ نے کہا ہے کہ بیلا روس پاکستان کے ساتھ موٹر گاڑیوں، تعمیرات، زراعت، توانائی، آئی ٹی، اسٹیل فرنیچر، ٹیکسٹائل اور ڈیری کی مصنوعات میں تعاون کا طالبگار ہے۔

انھوں نے بتایا کہ ہم نے قازقستان اور روس کے ساتھ خصوصی تجارتی معاہدے کیے ہیں لہذا اگر پاکستان بیلا روس کو برآمدات کرے گا تو وہ برآمدات بغیر کسی کسٹم ڈیوٹی کے روس اور قازقستان کو بھی فراہم کی جا سکیں گی۔ پاکستان کی بیلا روس کے ساتھ تجارت کا حجم صرف 215 ملین ڈالر ہے جس میں بہت زیادہ اضافہ ہو سکتا ہے۔ پاکستان کی حکومت کو چاہیے کہ وہ بیلا روس، یوکرائن اور جارجیا سے تعلقات کو بڑھائے، ان ممالک میں پاکستانی تاجروں اور سرمایہ کاروں کے لیے وسیع مواقع موجود ہیں، پاکستان بھی ان ممالک کی فنی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
Load Next Story