چین کے ساتھ امپورٹ ایکسپورٹ کی مانیٹرنگ سخت کرنے کا مطالبہ
دونوں ممالک کی باہمی تجارت کے اعدادوشمار میں 4,393.27 ملین ڈالر کے نمایاں فرق کی نشاندہی ہوئی ہے، رپورٹ
پاکستان کی چین سے رپورٹڈ درآمدہ اعدادوشمار اور چین کی پاکستان کے لیے برآمدات کے اعدادوشمار کے درمیان 66 فیصد تضاد کی نشاندہی ہوئی ہے، پاکستان بزنس کونسل کی پاک چائنہ فرسٹ ریویو رپورٹ کے مطابق سال2013 میں پاکستان کی جانب سے چین سے 6,626.32 ملین ڈالر کی درآمدات رپورٹ کی گئی جبکہ چین کی جانب سے اس عرصے میں پاکستان کے لیے 11,019.60 ملین ڈالر کی برآمدات کے اعدادوشمار رپورٹ کی گئی ہے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دونوں ممالک کی باہمی تجارت کے اعدادوشمار میں 4,393.27 ملین ڈالر کے نمایاں فرق کی نشاندہی ہوئی ہے جو پالیسی سازوں اور خصوصا فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے اعلیٰ حکام کی توجہ کی طلبگار ہے۔
اس ضمن میں ٹاولز مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کی مرتب کردہ ایک تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حکومت بالخصوص ایف بی آر اگر صرف پاکستان اور چین کے درمیان ہونے والی درآمدوبرآمدی سرگرمیوں کی مانیٹرنگ سخت کردے اور دونوں جانب سے ہونے والی بے قاعدگیوں کے دروازے بند کردے تو اسے اضافی ریونیو کے حصول کے لیے پانچ اہم زیروریٹڈ برآمدی شعبوں پر سیلزٹیکس کی شرح میں مزید3 فیصد اضافے کے بجائے کمی سے بھی تقریبا112 ارب روپے مالیت کا سالانہ اضافی ریونیو حاصل ہوسکتا ہے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دونوں ممالک کی باہمی تجارت کے اعدادوشمار میں 4,393.27 ملین ڈالر کے نمایاں فرق کی نشاندہی ہوئی ہے جو پالیسی سازوں اور خصوصا فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے اعلیٰ حکام کی توجہ کی طلبگار ہے۔
اس ضمن میں ٹاولز مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کی مرتب کردہ ایک تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حکومت بالخصوص ایف بی آر اگر صرف پاکستان اور چین کے درمیان ہونے والی درآمدوبرآمدی سرگرمیوں کی مانیٹرنگ سخت کردے اور دونوں جانب سے ہونے والی بے قاعدگیوں کے دروازے بند کردے تو اسے اضافی ریونیو کے حصول کے لیے پانچ اہم زیروریٹڈ برآمدی شعبوں پر سیلزٹیکس کی شرح میں مزید3 فیصد اضافے کے بجائے کمی سے بھی تقریبا112 ارب روپے مالیت کا سالانہ اضافی ریونیو حاصل ہوسکتا ہے۔