نئے شہر آباد ہونا چاہئیں 4کروڑ خاندانوں میں صرف10فیصد کے پاس اپنے گھر ہیں نواز شریف
ملک کے ماہرین اور منصوبہ ساز لاکھوں بے گھر افراد کیلیے بڑے پیمانے پر رہائشی منصوبوں کیلیے جامع تصور پیش کریں
وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں4کروڑ خاندانوں میں سے صرف تقریباً10فیصد کے پاس اپنے گھر ہیں۔ حکومت بے گھر لوگوں کو اپنی چھت فراہم کرنے کیلیے نئے شہر اور بستیاں بسانے کیلیے حکومت ہرممکن تعاون کرے گی۔
ملک کے ماہرین اور منصوبہ ساز لاکھوں بے گھر افراد کیلیے بڑے پیمانے پر رہائشی منصوبوں کیلیے جامع تصور پیش کریں۔ گزشتہ روز یہاں اسٹیٹ بینک کے زیراہتمام ''سستی رہائشی سہولیات اور مارٹگیج فنانس'' کے موضوع پر دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب میں انھوں نے کہا کہ ملک میں بڑے پیمانے پر سرکاری زمین کے قطعات موجود ہیں لہٰذا نئے شہر بنائے جانے چاہئیں کیونکہ ہمارا دین بھی اس پر زور دیتا ہے۔
ہمیں مالی طور پرمحروم ان لوگوں کا بھی خیال کرنا ہے جو سخت محنت کرتے ہیں لیکن ان کے پاس اپنی چھت نہیں، رہائشی ضروریات پوری کرنے کیلیے نئے شہر بسانے پر توجہ دینی چاہیے۔ اس موقع پر وزیراعظم کو پریذنٹیشن کے دوران بتایاگیاکہ کم آمدنی والے طبقے کیلیے5لاکھ رہائشی یونٹ5 سال میں تعمیر کیے جائیں گے۔ نواز شریف نے کہاکہ ملک کی تقریباً 20کروڑکی آبادی کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ بہت چھوٹی اسکیم ہے اور اس کو وسیع کیا جانا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ غریب آدمی اپنے خاندان کا مشکل سے پیٹ پالتا ہے، اپنے بچوں کیلیے گھر تعمیر کرنے کیلیے زمین کا ایک چھوٹا ٹکڑا بھی مشکل ہوتاہے، ہمارے شہروں اور دیہات میں بہت سے ایسے لوگ ہیں جن کے پاس اپنے گھر نہیں، ہمیں ان کا خیال کرنا ہے۔
انھوں نے کہاکہ بڑی ہاؤسنگ اسکیموں کیلیے بڑے شہروں کے باہر جگہ کی نشاندہی کی جانی چاہیے تاکہ اگر اس مقصد کیلیے سرکاری زمین نہ ہو تو حکومت وہ حاصل کرسکے۔ بینکوں کے تعاون کے ساتھ ساتھ حکومت ایسے منصوبوں کیلیے سبسڈی بھی دے سکتی ہے۔ انھوں نے کہاکہ1997 میں ان کی حکومت نے کم آمدنی والے طبقات کیلیے ایک بڑی ہاؤسنگ اسکیم شروع کی تھی لیکن حکومت کے خاتمے کی وجہ سے وہ اسکیم مکمل نہ ہوسکی۔ اب ماہرین کو اس معاملے پرغور کرنا چاہیے اور سفارشات اور تجاویزپیش کرنی چاہئیں۔ وزیراعظم نے اس مقصد کیلیے حکومت کی طرف سے ہرممکن تعاون کا یقین دلایا۔ اس موقع پر وزیرخزانہ اسحق ڈار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف عوام کورہائشی سہولیات کی فراہمی کیلیے پرعزم ہیں اور حکومت اس پر کام کر رہی ہے۔ ہاؤسنگ انڈسٹری کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
اس سے نہ صرف گھروں کی قلت پر قابو پایا جاسکے گا بلکہ اقتصادی اور صنعتی سرگرمیاں میں اضافے سے جی ڈی پی میں بھی اضافہ ہوگا۔ مارٹگیج فنانس کے سلسلے میں فنانشنل انسٹی ٹیوشن (ریکوری آف فنانسز) آرڈیننس 2001 میں ترمیم کے ذریعے اسے بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ حکومت نے ایک ارب20 کروڑ کے سرمائے کے ساتھ مارٹگیج ری فنانس کمپنی قائم کی ہے اور ہاؤسنگ فنانس کریڈٹ گارنٹی اسکیم کا بھی آغاز کیا ہے۔ حکومت ہاؤسنگ، زراعت اور ایوی ایشن کے شعبوں میں آئندہ بجٹ کے دوران خصوصی اسکیمیں متعارف کرائے گی۔
گورنر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا اور ڈپٹی گورنر سعید احمد نے بھی اس موقع پر خطاب کیا اور دو روزہ کانفرنس کے مقاصد پر روشنی ڈالی۔ کانفرنس میں کینیڈا، ملایشیا، فرانس، عرب امارات اور بنگلہ دیش سے ماہرین نے شرکت کی۔ نواز شریف نے سستی رہائش اور مارٹگیج پر بین الاقوامی کانفرنس کی کارروائی میں گہری دلچسپی ظاہر کی اور گورنر اسٹیٹ بینک کے اس خیال سے اتفاق کیا کہ یہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ہزارمیل کا سفر ایک چھوٹے سے قدم سے ہی شروع ہوتا ہے۔ وزیراعظم نے اسٹیٹ بینک کی تعریف کی اور اسے ہدایت کی کہ وہ اپنی تجاویز کو بہتر شکل دینے کیلیے اس میں رسمی اور غیر رسمی دونوں شعبوں کو شامل کرے۔
ملک کے ماہرین اور منصوبہ ساز لاکھوں بے گھر افراد کیلیے بڑے پیمانے پر رہائشی منصوبوں کیلیے جامع تصور پیش کریں۔ گزشتہ روز یہاں اسٹیٹ بینک کے زیراہتمام ''سستی رہائشی سہولیات اور مارٹگیج فنانس'' کے موضوع پر دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب میں انھوں نے کہا کہ ملک میں بڑے پیمانے پر سرکاری زمین کے قطعات موجود ہیں لہٰذا نئے شہر بنائے جانے چاہئیں کیونکہ ہمارا دین بھی اس پر زور دیتا ہے۔
ہمیں مالی طور پرمحروم ان لوگوں کا بھی خیال کرنا ہے جو سخت محنت کرتے ہیں لیکن ان کے پاس اپنی چھت نہیں، رہائشی ضروریات پوری کرنے کیلیے نئے شہر بسانے پر توجہ دینی چاہیے۔ اس موقع پر وزیراعظم کو پریذنٹیشن کے دوران بتایاگیاکہ کم آمدنی والے طبقے کیلیے5لاکھ رہائشی یونٹ5 سال میں تعمیر کیے جائیں گے۔ نواز شریف نے کہاکہ ملک کی تقریباً 20کروڑکی آبادی کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ بہت چھوٹی اسکیم ہے اور اس کو وسیع کیا جانا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ غریب آدمی اپنے خاندان کا مشکل سے پیٹ پالتا ہے، اپنے بچوں کیلیے گھر تعمیر کرنے کیلیے زمین کا ایک چھوٹا ٹکڑا بھی مشکل ہوتاہے، ہمارے شہروں اور دیہات میں بہت سے ایسے لوگ ہیں جن کے پاس اپنے گھر نہیں، ہمیں ان کا خیال کرنا ہے۔
انھوں نے کہاکہ بڑی ہاؤسنگ اسکیموں کیلیے بڑے شہروں کے باہر جگہ کی نشاندہی کی جانی چاہیے تاکہ اگر اس مقصد کیلیے سرکاری زمین نہ ہو تو حکومت وہ حاصل کرسکے۔ بینکوں کے تعاون کے ساتھ ساتھ حکومت ایسے منصوبوں کیلیے سبسڈی بھی دے سکتی ہے۔ انھوں نے کہاکہ1997 میں ان کی حکومت نے کم آمدنی والے طبقات کیلیے ایک بڑی ہاؤسنگ اسکیم شروع کی تھی لیکن حکومت کے خاتمے کی وجہ سے وہ اسکیم مکمل نہ ہوسکی۔ اب ماہرین کو اس معاملے پرغور کرنا چاہیے اور سفارشات اور تجاویزپیش کرنی چاہئیں۔ وزیراعظم نے اس مقصد کیلیے حکومت کی طرف سے ہرممکن تعاون کا یقین دلایا۔ اس موقع پر وزیرخزانہ اسحق ڈار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف عوام کورہائشی سہولیات کی فراہمی کیلیے پرعزم ہیں اور حکومت اس پر کام کر رہی ہے۔ ہاؤسنگ انڈسٹری کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
اس سے نہ صرف گھروں کی قلت پر قابو پایا جاسکے گا بلکہ اقتصادی اور صنعتی سرگرمیاں میں اضافے سے جی ڈی پی میں بھی اضافہ ہوگا۔ مارٹگیج فنانس کے سلسلے میں فنانشنل انسٹی ٹیوشن (ریکوری آف فنانسز) آرڈیننس 2001 میں ترمیم کے ذریعے اسے بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ حکومت نے ایک ارب20 کروڑ کے سرمائے کے ساتھ مارٹگیج ری فنانس کمپنی قائم کی ہے اور ہاؤسنگ فنانس کریڈٹ گارنٹی اسکیم کا بھی آغاز کیا ہے۔ حکومت ہاؤسنگ، زراعت اور ایوی ایشن کے شعبوں میں آئندہ بجٹ کے دوران خصوصی اسکیمیں متعارف کرائے گی۔
گورنر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا اور ڈپٹی گورنر سعید احمد نے بھی اس موقع پر خطاب کیا اور دو روزہ کانفرنس کے مقاصد پر روشنی ڈالی۔ کانفرنس میں کینیڈا، ملایشیا، فرانس، عرب امارات اور بنگلہ دیش سے ماہرین نے شرکت کی۔ نواز شریف نے سستی رہائش اور مارٹگیج پر بین الاقوامی کانفرنس کی کارروائی میں گہری دلچسپی ظاہر کی اور گورنر اسٹیٹ بینک کے اس خیال سے اتفاق کیا کہ یہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ہزارمیل کا سفر ایک چھوٹے سے قدم سے ہی شروع ہوتا ہے۔ وزیراعظم نے اسٹیٹ بینک کی تعریف کی اور اسے ہدایت کی کہ وہ اپنی تجاویز کو بہتر شکل دینے کیلیے اس میں رسمی اور غیر رسمی دونوں شعبوں کو شامل کرے۔