روپے کی قدر میں کمی نہیں کی جا رہیگورنر اسٹیٹ بینک
روپے کی قدرمیں 5 فیصد ڈی ویلیوایشن کی افواہوں میں کوئی صداقت نہیں ہے، اشرف وتھرا
گورنراسٹیٹ بینک نے واضح کیا ہے کہ نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ میں ڈالر کی نسبت پاکستانی روپے کی قدرمیں کسی طورکمی نہیں کی جائے گی لہٰذا روپے کی قدرمیں 5 فیصد ڈی ویلیوایشن کی افواہوں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
ہفتے کومرکزی بینک میں گورنر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا کی صدارت میں فاریکس ایسوسی ایشن کے چیئرمین ملک محمد بوستان کی قیادت میں ہونے والے ایکس چینج کمپنیوں کے اجلاس میں کہی۔
اجلاس میں گورنراسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا نے غیرملکی منی ٹرانسفر کمپنیوں کے ساتھ معاہدوں کی اجازت کے لیے فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان سے 10 مزید غیرملکی منی ٹرانسفر کمپنیوں کی فہرست طلب کرلی ہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قدرکوبہرصورت 103 روپے کی سطح پر لانے کے لیے این بی پی اور ایچ بی ایل ایکس چینج کمپنیوں کے توسط سے امریکی ڈالر کی رسد فراہم کرنے کے احکامات جاری کیے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ سٹے باز مافیا کی منفی سرگرمیوں اور وزارت تجارت کی وزارت خزانہ کو5 فیصدڈی ویلیوایشن کی سمری بھیجنے کی افواہوں کی وجہ سے اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی ڈیمانڈ بڑھ گئی ہے اور ضرورت مند لوگ ڈالر کی قدر میں ممکنہ اضافے کے خطرات کی وجہ سے نہ وسیع پیمانے پر ڈالر کی خریداری کرنے لگے بلکہ منافع خوروں نے ڈالرکی ذخیرہ اندوزی شروع کردی تھی جس سے مارکیٹ میں ڈالر کی طلب ورسد کا توازن بگڑگیا ہے۔
تاہم گورنراسٹیٹ بینک نے فاریکس ایسوسی ایشن پرواضح کیا کہ ڈالر کا انٹربینک ریٹ کسی صورت102 روپے سے تجاوز نہیں کرے گا اور ایکس چینج کمپنیاں ڈالرکے انٹربینک ریٹ کے مقابلے میں اوپن ریٹ کوصرف1 فیصد اضافے تک محدود رکھنے کو یقینی بنائیں، گورنراسٹیٹ بینک نے کہاکہ اسٹیٹ بینک ایکس چینج کمپنیوں کی ڈالر کی رسدی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے این بی پی اور ایچ بی ایل ایکس کمپنیوں کو102.90 روپے میں فی ڈالر فراہم کرے گی جو وہ ایکس چینج کمپنیوں کو103 روپے میں فروخت کریں گے لیکن ایکس چینج کمپنیاں بھی آئندہ ہفتے سے103 تا103.20 روپے فی ڈالر کے حساب سے امریکی ڈالر فروخت کرنے کی مجاز ہوں گی جس میں وقت گزرنے کے ساتھ ڈالر کی قدرمیں مزید کمی کی جائے گی۔
اس ضمن میں فاریکس ایسوسی ایشن کے صدر ملک محمد بوستان نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ دوران اجلاس گورنراسٹیٹ بینک نے مقامی ایکس چینج کمپنیوں کو ان کمرشل ٹی ٹیز کی اجازت دینے کے لیے کمیٹی قائم کرنے کا اعلان کیا جو تجارتی بینکس نہیں کرتے ہیں کیونکہ اس فیصلے سے حوالہ وہنڈی کی حوصلہ شکنی ممکن ہوسکے گی۔ اسی طرح فاریکس ایسوسی ایشن کی تجویز پرلیٹرآف کریڈٹس کے بغیرہونے والی درآمدات کی ہنڈی سے ہونے والی ادائیگیوں اور ڈالر سمیت دیگر اہم غیرملکی کرنسیوں کی اسمگلنگ کے انسداد کے لیے ایئرپورٹس پر سخت مانیٹرنگ میکنزم ترتیب دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں ماہانہ4 ارب ڈالر کی امپورٹ ہورہی ہے جس میں 40 فیصد امپورٹ کنسائمنٹس کی ادائیگیاں ہنڈی وحوالہ سے کی جارہی ہیں یہی وجہ ہے کہ ہنڈی وحوالہ ڈالر ریٹ مقامی مارکیٹ ریٹ سے2 روپے زائد ہوگئی ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ اسٹیٹ بینک سمیت دیگر متعلقہ ادارے ہرامپورٹ کنسائمنٹ کی ادائیگیوں کے ثبوت کی جانچ پڑتال کرے۔ انہوں نے بتایا کہ گورنراسٹیٹ بینک ایکس چینج کمپنیوں کے اس تجویز سے بھی اتفاق کیا ہے کہ منی لانڈرنگ کیسز کوپکڑنے والے متعلقہ افسر کواسمگل ہونے والی کرنسی کا50 فیصد بطورانعام دیا جائے۔
اس ضمن میں انہوں نے وفاقی وزارت خزانہ کوتجویز پیش کرنے کا عندیہ دیا۔ انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں مقامی ایکس چینج کمپنیوں کی جانب سے ڈالر کے علاوہ دیگر غیرملکی کرنسیوں کی ایکسپورٹ کے عوض بینکوں سے ادائیگیوں میں تین تا چار روز کی تاخیراور مقامی مارکیٹ میں زرمبادلہ کی رسد کم ہونے کے پیش نظر ایکسپورٹ شدہ غیرملکی کرنسیوں کے عوض براہ راست متعلقہ ایکس چینج کمپنی کو کرنے کی بھی تجویز دی گئی جس پر گورنراسٹیٹ بینک نے متعلقہ حکام کو میکنزم ترتیب دینے کی ہدایت کی۔
ہفتے کومرکزی بینک میں گورنر اسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا کی صدارت میں فاریکس ایسوسی ایشن کے چیئرمین ملک محمد بوستان کی قیادت میں ہونے والے ایکس چینج کمپنیوں کے اجلاس میں کہی۔
اجلاس میں گورنراسٹیٹ بینک اشرف محمود وتھرا نے غیرملکی منی ٹرانسفر کمپنیوں کے ساتھ معاہدوں کی اجازت کے لیے فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان سے 10 مزید غیرملکی منی ٹرانسفر کمپنیوں کی فہرست طلب کرلی ہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قدرکوبہرصورت 103 روپے کی سطح پر لانے کے لیے این بی پی اور ایچ بی ایل ایکس چینج کمپنیوں کے توسط سے امریکی ڈالر کی رسد فراہم کرنے کے احکامات جاری کیے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ سٹے باز مافیا کی منفی سرگرمیوں اور وزارت تجارت کی وزارت خزانہ کو5 فیصدڈی ویلیوایشن کی سمری بھیجنے کی افواہوں کی وجہ سے اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی ڈیمانڈ بڑھ گئی ہے اور ضرورت مند لوگ ڈالر کی قدر میں ممکنہ اضافے کے خطرات کی وجہ سے نہ وسیع پیمانے پر ڈالر کی خریداری کرنے لگے بلکہ منافع خوروں نے ڈالرکی ذخیرہ اندوزی شروع کردی تھی جس سے مارکیٹ میں ڈالر کی طلب ورسد کا توازن بگڑگیا ہے۔
تاہم گورنراسٹیٹ بینک نے فاریکس ایسوسی ایشن پرواضح کیا کہ ڈالر کا انٹربینک ریٹ کسی صورت102 روپے سے تجاوز نہیں کرے گا اور ایکس چینج کمپنیاں ڈالرکے انٹربینک ریٹ کے مقابلے میں اوپن ریٹ کوصرف1 فیصد اضافے تک محدود رکھنے کو یقینی بنائیں، گورنراسٹیٹ بینک نے کہاکہ اسٹیٹ بینک ایکس چینج کمپنیوں کی ڈالر کی رسدی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے این بی پی اور ایچ بی ایل ایکس کمپنیوں کو102.90 روپے میں فی ڈالر فراہم کرے گی جو وہ ایکس چینج کمپنیوں کو103 روپے میں فروخت کریں گے لیکن ایکس چینج کمپنیاں بھی آئندہ ہفتے سے103 تا103.20 روپے فی ڈالر کے حساب سے امریکی ڈالر فروخت کرنے کی مجاز ہوں گی جس میں وقت گزرنے کے ساتھ ڈالر کی قدرمیں مزید کمی کی جائے گی۔
اس ضمن میں فاریکس ایسوسی ایشن کے صدر ملک محمد بوستان نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ دوران اجلاس گورنراسٹیٹ بینک نے مقامی ایکس چینج کمپنیوں کو ان کمرشل ٹی ٹیز کی اجازت دینے کے لیے کمیٹی قائم کرنے کا اعلان کیا جو تجارتی بینکس نہیں کرتے ہیں کیونکہ اس فیصلے سے حوالہ وہنڈی کی حوصلہ شکنی ممکن ہوسکے گی۔ اسی طرح فاریکس ایسوسی ایشن کی تجویز پرلیٹرآف کریڈٹس کے بغیرہونے والی درآمدات کی ہنڈی سے ہونے والی ادائیگیوں اور ڈالر سمیت دیگر اہم غیرملکی کرنسیوں کی اسمگلنگ کے انسداد کے لیے ایئرپورٹس پر سخت مانیٹرنگ میکنزم ترتیب دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں ماہانہ4 ارب ڈالر کی امپورٹ ہورہی ہے جس میں 40 فیصد امپورٹ کنسائمنٹس کی ادائیگیاں ہنڈی وحوالہ سے کی جارہی ہیں یہی وجہ ہے کہ ہنڈی وحوالہ ڈالر ریٹ مقامی مارکیٹ ریٹ سے2 روپے زائد ہوگئی ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ اسٹیٹ بینک سمیت دیگر متعلقہ ادارے ہرامپورٹ کنسائمنٹ کی ادائیگیوں کے ثبوت کی جانچ پڑتال کرے۔ انہوں نے بتایا کہ گورنراسٹیٹ بینک ایکس چینج کمپنیوں کے اس تجویز سے بھی اتفاق کیا ہے کہ منی لانڈرنگ کیسز کوپکڑنے والے متعلقہ افسر کواسمگل ہونے والی کرنسی کا50 فیصد بطورانعام دیا جائے۔
اس ضمن میں انہوں نے وفاقی وزارت خزانہ کوتجویز پیش کرنے کا عندیہ دیا۔ انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں مقامی ایکس چینج کمپنیوں کی جانب سے ڈالر کے علاوہ دیگر غیرملکی کرنسیوں کی ایکسپورٹ کے عوض بینکوں سے ادائیگیوں میں تین تا چار روز کی تاخیراور مقامی مارکیٹ میں زرمبادلہ کی رسد کم ہونے کے پیش نظر ایکسپورٹ شدہ غیرملکی کرنسیوں کے عوض براہ راست متعلقہ ایکس چینج کمپنی کو کرنے کی بھی تجویز دی گئی جس پر گورنراسٹیٹ بینک نے متعلقہ حکام کو میکنزم ترتیب دینے کی ہدایت کی۔