ڈیپوٹیشن پرتعیناتی سے متعلق نظرثانی کی درخواست مسترد

سپریم کورٹ کی واٹربورڈکے افسرکواپنے اصل محکمے میں کام جاری رکھنے کی ہدایت.


Staff Reporter October 13, 2012
رئوف صدیقی کی ہدایت پرسندھ اسمال میںفرائض انجام دینے والے افسرکی تعیناتی بھی چیلنج فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے ڈیپوٹیشن پر تعیناتی کیخلاف واٹربورڈکے افسرامداد حسین مگسی کی جانب سے دائرنظرثانی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے امدادمگسی کو اپنے اصل محکمے کراچی واٹربورڈمیںکام جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔

جسٹس انورظہیرجمالی اورجسٹس شیخ عظمت سعید پر مشتمل بینچ نے جمعے کودرخواست کی سماعت کی۔درخواست گزارکی جانب سے محرم جی بلوچ ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل میںکہاکہ سپریم کورٹ کے حکم پرامداد حسین مگسی کومحکمہ پبلک ہیلتھ سے واپس کراچی واٹراینڈ سیوریج بورڈمیں واپس بھیج دیاگیاہے،وہ محکمہ پبلک ہیلتھ لاڑکانہ میں ایگزیکٹیوانجینئرکی حیثیت سے کام کررہے تھے،دونوں محکمے لوکل گورنمنٹ کے تحت کام کرتے ہیں اس لیے درخواست گزار کانام ڈیپوٹیشن افسران کی فہرست میں شامل کرناقانون کی مطابق نہیں، عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے ہدایت کی کہ وہ اپنے اصل محکمے میں کام جاری رکھیں۔

چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سندھ اسمال انڈسٹریز کارپوریشن میں ڈائریکٹر فنانس کے عہدے پر تعینات ایاز عابدی کی ڈیپوٹیشن پر تعیناتی کیخلاف ادارے کی ایمپلائز یونین کی آئینی درخواست پر مدعا علیہ ایاز حسین عابدی کے وکیل کو ہدایت کی کہ وہ اس عدالت کومطمئن کریں کہ انکے موکل پر سپریم کورٹ کے حکم کا اطلاق کیوں نہیں ہوتا، فاضل بینچ نے دیگرفریقین کے وکلاکوبھی آئندہ سماعت پر عدالت کی مکمل معاونت کیلیے تیاری کی ہدایت کی،محمدجمن نے موقف اختیارکیا ہے ایاز عابدی سائٹ کے افسر ہیں جو طویل عرصہ سے اسمال انڈسٹریزمیں تعینات ہیں۔

سندھ ہائیکورٹ کے متعدد فیصلوں اور سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کیمطابق ڈیپوٹیشن پر تعیناتیوں کو غیر قانونی قراردیا گیا ہے،اس صورتحال میں درخواست گزار نے چیف سیکریٹری سندھ کو متعدد بار خطوط تحریر کیے ہیں کہ ان کا تبادلہ ان کے اصل محکمے میں کیا جائے ، لیکن سابق وزیر صنعت عبدالرئوف صدیقی کی ہدایت پر وہ پھر اس محکمے میں فرائض انجام دیتے رہے،انکی تقرری کو غیر قانونی قراردیتے ہوئے اصل محکمے میں واپس جانیکاحکم جاری کیا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں