خیبرپختونخوا میں بلدیاتی الیکشن

بلدیاتی نظام جمہوریت کا بنیادی حصہ ہے، جس کے باعث شہریوں کے مقامی مسائل بآسانی حل ہو جاتے ہیں

خیبرپختونخوا جیسے دہشت گردی کا شکار صوبے میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد بڑی مثبت پیش رفت ہے اور اس سے ملک میں جمہوریت مزید مضبوط ہوگی۔ فوٹو : فائل

صوبہ خیبرپختونخوا میں بلدیاتی الیکشن کے ابتدائی نتائج کے مطابق تحریک انصاف کو برتری حاصل ہوگئی ہے۔ ابھی غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کا اعلان ہوا ہے۔الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات کے سرکاری نتائج کا اعلان 7 جون کو کرے گا۔

بلدیاتی نظام جمہوریت کا بنیادی حصہ ہے، جس کے باعث شہریوں کے مقامی مسائل بآسانی حل ہو جاتے ہیں کیونکہ انھیں اپنے منتخب نمایندوں سے رابطے میں کسی رکاوٹ یا مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ موجودہ حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد سیاسی جماعتوں کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد پر زور دیا جانے لگا کیونکہ اس سے قبل کی جمہوری حکومت نے اپنے پورے دور میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے گریز کیا۔ اس جمہوری حکومت کے دور میں سب سے پہلے بلوچستان نے بلدیاتی انتخابات کرا کر دیگر صوبوں پر برتری حاصل کی۔ اب خیبرپختونخوا میں 10 سال کے بعد بلدیاتی انتخابات کا انعقاد یقیناً خوش آیند ہے، انتخابات میں تحریک انصاف نے برتری تو حاصل کی ہے مگر دوسری جماعتوں اور آزاد امیدواروں نے بھی اچھی پوزیشن حاصل کی ہے اس طرح تحریک انصاف کو یہ انتخابات جیتنے کے لیے سخت مقابلہ کرنا پڑا جس کی پہلے سے توقع کی جا رہی تھی کہ تحریک انصاف کو انتخابات میں کامیابی کے لیے بہت محنت کرنا پڑے گی۔

ان بلدیاتی انتخابات کے موقع پر جو بے ضابطگیاں اور بدنظمی سامنے آئی ہے اسے کسی بھی صورت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اطلاعات کے مطابق اسلحہ کی سرعام نمائش کی گئی، بعض مقامات پر پولنگ عملے پر تشدد بھی کیا گیا، ہنگامہ آرائی، لڑائی جھگڑے، فائرنگ اور پر تشدد واقعات میں دو بھائیوں سمیت 8 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے، کئی جگہ جعلی ووٹوں کا راج رہا، کہیں بیلٹ پیپر موجود نہ تھے تو کہیں جعلی مہریں پکڑی گئیں۔ اخباری خبرکے مطابق مردان ایم سی دو میں پولنگ کے دوران پولیس اہلکار جعلی ووٹ ڈالتے ہوئے گرفتار کر لیا گیا جب کہ خاتون پریذائیڈنگ افسر کو جعلی ووٹ ڈالتے ہوئے معطل کر کے حراست میں لے لیا گیا، مختلف مقامات پر انتخابی افسران کو پولنگ اسٹیشن میں بند کر کے تالے لگا دیے گئے، ایبٹ آباد، ڈیرہ اسماعیل خان، مردان، چار سدہ اور دیگر بہت سے علاقوں میں انتخابات کے دوران ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی گئی۔


سب سے زیادہ افسوسناک صورت حال جو سامنے آئی اس کے مطابق بہت سے علاقوں میں خواتین ووٹ ڈالنے کے حق سے محروم رہیں، ادیزئی میں خواتین کے پولنگ اسٹیشن پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے دو خواتین زخمی ہو گئیں۔ انتخابی نتائج کا اعلان ہونے کے بعد جیتنے والے امیدواروں کے حامیوں نے جشن مناتے ہوئے اندھا دھند فائرنگ کا سلسلہ شروع کر دیا، صوبے کے متعدد علاقے فائرنگ سے گونجتے رہے جب کہ پشاور میں ہوائی فائرنگ سے ایک خاتون اسسٹنٹ پریذائیڈنگ افسر جاں بحق ہو گئی۔ اے این پی کے رہنما میاں افتخار حسین اور ان کے گارڈ کو تحریک انصاف کے کارکن کے قتل کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا، اطلاعات کے مطابق تحریک انصاف کے کارکن پبی بازار میں اے این پی کے دفتر کے سامنے فتح کا جشن منا رہے تھے کہ نامعلوم افراد کی فائرنگ سے پی ٹی آئی کا کارکن ہلاک ہوگیا جب کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں پولنگ اسٹیشن سے ووٹوںسے بھرے بیلٹ باکس اٹھانے کی اطلاع ہے۔

انتخابی عملے پر تشدد بھی کیا گیا۔ بلدیاتی انتخابات میں لڑائی جھگڑے اور فائرنگ کے واقعات غیر معمولی بات نہیں مگر جس طرح صوبہ خیبرپختونخوا میں اسلحہ کی بھرمار اور پولنگ اسٹیشنوں پر بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں اس سے یوں ظاہر ہوتا ہے کہ صوبائی حکومت نے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد اور اسے پرامن بنانے کے لیے مکمل تیاری نہیں کی تھی جس کے منفی نتائج سب کے سامنے آگئے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت کے پاس پولیس نفری کی کمی ہے اس لیے ہر پولنگ اسٹیشن کو کنٹرول کرنا اس کے بس میں نہیں لیکن سیاسی تجزیہ نگاروں کی رائے اس سے مختلف ہے وہ کہتے ہیں کہ گزشتہ دنوں کراچی میں این اے 296 اور ملتان میں ضمنی الیکشن اور ملک بھر میں کنٹونمنٹ بورڈز کے الیکشن ہوئے جو انتہائی پرامن تھے اور کسی قسم کی ہنگامہ آرائی یا فائرنگ کے واقعات سامنے نہیں آئے، خیبرپختونخوا حکومت فرنٹیئر کانسٹیبلری، فوج اور دیگر سیکیورٹی اداروں کے تعاون سے پرامن انتخابات کا انعقاد یقینی بنا سکتی تھی مگر ایسا نہ ہو سکا۔

اسلحہ کی جس طرح سرعام نمائش کی گئی وہ بھی قابل تشویش ہے، صوبائی حکومت کو بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے قبل پولنگ کے عمل کو پرامن بنانے کے لیے بھرپور تیاری کرنا چاہیے تھی تا کہ وہ دوسرے صوبوں کے لیے مثال بنتے۔ اب سندھ اور پنجاب میں بھی بلدیاتی انتخابات ہونے ہیں، دونوں صوبوں کی حکومتوں کو ان انتخابات کا انعقاد پوری تیاری کے ساتھ کرنا چاہیے تا کہ کسی قسم کی بے ضابطگیوں اور امن و امان کی خراب صورت حال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔بلدیاتی اور قومی انتخابات ہر صورت پرامن ہونے چاہیے تا کہ جمہوریت کا سفر بلا رکاوٹ آگے بڑھتا چلا جائے۔ بہرحال خیبرپختونخوا جیسے دہشت گردی کا شکار صوبے میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد بڑی مثبت پیش رفت ہے اور اس سے ملک میں جمہوریت مزید مضبوط ہوگی۔
Load Next Story