مشرف کا شبخون کارگل جنگ کا ری ایکشن تھااحسن اقبال

آمر کی غلطیاں جانے کے بعد ،سیاستدان کی پہلے روز ہی نظر آناشروع ہوجاتی ہیں ،ایازخان

اقتدار کے اکھاڑے میں فوج کا پہلوان ہی طاقتور ہوتاہے،احمدرضاقصوری، تکرارمیں گفتگو۔ فوٹو: فائل

مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہاہے کہ بارہ اکتوبر کو مشرف کا شب خون کارگل جنگ کا ری ایکشن تھا اور مجھے ایک معتبر ذرائع نے بتایا تھا کہ سیاستدان کمزور ہیں اور مارشل لاء لگانے کی تیاریاں کی جارہی ہے۔


پروگرام تکرار میں میزبان عمران خان سے گفتگو میں انہوں نے کہاکہ آئین کے مطابق آرمی چیف کو ہٹانا وزیر اعظم کے اختیار میں ہے اورنوازشریف نے اپنا آئینی اؔختیار استعمال کیا۔بارہ اکتوبر کے مارشل لاء کی بنیادی طورپر فوج ذمہ دار تھی مشرف نے اقتدار میں آنے کے بعد کہاکہ میں کسی سیاسی جماعت کو ساتھ نہیں ملائوں گا اور تین سال میں ملک کو ٹھیک کردوں گا لیکن ایسا نہیں ہوسکا ۔میں سمجھتا ہوں کہ نائن الیون کا سرنڈر ،لال مسجدکا واقعہ،نواب اکبر بگٹی کا قتل بڑی غلطیاں تھیں۔مشرف نے سب بڑی زیادتی یہ کی کہ این آراو کے ذریعے زرداری کی حکومت کو قوم پر مسلط کردیا۔ یہ حکومت بھی مشرف حکومت کا تسلسل ہے ۔

سینئرنائب صدر آل پاکستان مسلم لیگ احمد رضا قصوری نے کہاکہ اقتدار کے اکھاڑے میں فوج کا پہلوان زیادہ طاقتور ہوتا ہے۔ نواز شریف نے اپنے دور میں تین چار بڑی غلطیاں کیں۔ چیف جسٹس پر حملہ کیا ،لغاری کو فارغ کیا،جنرل جہانگیر کرامت کو ہٹایا اور مشرف کو بھی غیر قانونی طریقے سے ہٹانے کی کوشش کی ۔نوازشریف نے قرض اتارو ملک سنواروسے اپنے آپ کو سنوار لیا۔ صحافی وتجزیہ کار ایازخان نے کہاکہ مشرف نے جو کچھ کیا اس کی حمایت کسی بھی صورت نہیں کی جاسکتی کیونکہ ڈکٹیٹر کا کوئی حق نہیں کہ وہ اس طرح کا کوئی کام کرے۔ مشرف کے آنے کے بعد پی ایم ایل ن کبھی سڑکوں پر نظر نہیں آئی۔ اگر نوازشریف ادھر جیل میں ہی ہوتے تو آج بہت بڑے لیڈر ہوتے ۔ہوتا یہ ہے کہ جب کوئی آمر آتا ہے تو اس کی غلطیاں اس کے جانے کے بعد نظر آتی ہیں لیکن جب سیاستدان آتے ہیں تو ان کی غلطیاں پہلے روزسے ہی نظر آناشروع ہوجاتی ہیں۔
Load Next Story