ودہولڈنگ ٹیکس پرانی گاڑیوں کی فروخت 75 فیصد گھٹ گئی

گزشتہ 7 ماہ کے دوران ٹرانسفر کا رجحان کم ہونے سے حکومتی ریونیو میں بھی 50 فیصد کمی

پرانی گاڑیوں کی ٹرانسفر پرودہولڈنگ ٹیکس ختم اور رجسٹریشن پر50 فیصد کم کیا جائے، کارڈیلرز۔ فوٹو: فائل

حکومت کی جانب سے فنانس ایکٹ کے تحت انکم ٹیکس آرڈیننس مجریہ2001 میں ترمیم کے ذریعے یکم جولائی2014 سے نئی و ری کنڈیشنڈگاڑیوں کی رجسٹریشن اور پرانی گاڑیوں کی فروخت پربھاری مالیت کے ودہولڈنگ ٹیکس عائدہونے کے باعث ملک میں گزشتہ 7 ماہ سے ری کنڈیشنڈ اور پرانی استعمال شدہ گاڑیوں کی فروخت میں 75 فیصد کی کمی واقع ہوگئی ہے جبکہ محکمہ ایکسائزسندھ میں ٹرانسفرکیسز کی شرح کم ہونے سے اس کے ریونیو کے حجم میں بھی 50 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

کارڈیلرز نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ پالیسی سازوں نے گزشتہ سال کے وفاقی بجٹ کے بعد اسمبلی سے آرڈیننس کا ترمیمی بل پاس کرواکر گاڑیوں کی رجسٹریشن وٹرانسفر پر نہ صرف ودہولڈنگ ٹیکس عائد کردیا بلکہ روڈ ٹیکس کے ساتھ وصول ہونے والے انکم کی ٹیکس شرحوں میں اضافہ کرڈالا لیکن اس غیردانشمندانہ فیصلے کے نتائج نہ صرف محصولات پر مرتب ہوئے ہیں بلکہ ملک میں پرانی وری کنڈیشنڈ گاڑیوں کے 3000 سے زائد شوروم مالکان کا کاروبار ٹھپ کردیا ہے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ حکومت نے یکم جولائی2014 سے نئی، ری کنڈیشنڈ اور پرانی گاڑیوں کی رجسٹریشن وٹرانسفر پر انجن کے کی استعداد کے مطابق ودہولڈنگ ٹیکس عائد کردیا تھا۔


ترمیمی آرڈیننس کے تحت 850 سی سی کی حامل گاڑیوں کی ٹرانسفر پر10 ہزار روپے، 851 تا1000 سی سی کی گاڑیوں پر20 تا25 ہزار روپے، 1001 تا1300 سی سی کی گاڑیوں پر30 تا40 ہزار روپے، 1301 تا1600 سی سی کی حامل گاڑیوں پر50 ہزار سے ایک لاکھ روپے،1601 تا1800 سی سی کی گاڑیوں پر75 ہزار تا1.5 لاکھ روپے، 1801 تا 2000 سی سی کی حامل گاڑیوں پر1 لاکھ تا2 لاکھ روپے، 2001 تا2500 سی سی پر1.5 لاکھ تا3 لاکھ روپے، 2501 تا 3000 سی سی کی حامل گاڑیوں پر2 لاکھ تا4 لاکھ روپے جبکہ 3000 سی سی اور اس سے زائد استعداد کی حامل نئی، ری کنڈیشنڈ اور پرانی گاڑیوں پر2.5 لاکھ روپے تا4.5 لاکھ روپے کا ودہولڈنگ ٹیکس عائد کیا گیا تھا۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ حکومت نے اس دوران صوبے کو جمع کرائے جانے والے روڈ ٹیکس کے ساتھ وفاق کو ادا کیے جانے والے انکم ٹیکس کی شرح میں بھی گاڑیوں کی استعداد کے تناسب سے250 روپے تا4000 روپے تک کا بھی اضافہ کرڈالا۔ فی الوقت ملک بھر میں 3000 سے زائد جبکہ کراچی میں1000 سے زائد نئی، ری کنڈیشنڈ اور پرانی گاڑیوں کے شورومز قائم ہیں اور ان شورمز سے لاکھوں خاندانوں کا روزگار وابستہ ہے جن کا کاروبار مذکورہ حکومتی اقدامات کی بدولت گزشتہ 7ماہ سے منجمد ہوکر رہ گیا ہے۔

شورم مالکان نے بتایا کہ اب گاڑیوں کے خریداروں کی اکثریت اپنے نام پر رجسٹرڈکرانے کے بجائے اوپن لیٹر پرگاڑیاں خریدنے میں دلچسپی لے رہا ہے لیکن شوروم مالکان اوپن لیٹر پر فروخت ہونے والی گاڑی کی ممکنہ دہشت گردی میں استعمال کے خطرات کے پیش نظر گھبراہٹ کا شکار ہیں۔ شوروم مالکان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملک میں جاری دہشت گردی کی وارداتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ میں کم ازکم پرانی واستعمال شدہ گاڑیوں کی ٹرانسفر پرودہولڈنگ ٹیکس مکمل طور پر ختم کرنے کا اعلان کرے جبکہ نئی اور ری کنڈیشنڈ گاڑیوں کی رجسٹریشن پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح کو50 فیصد کم کیا جائے۔
Load Next Story