ایٹمی ڈیٹرنس… امن کی ضمانت

بھارت پاکستان کے سوا سارک کے دیگر ممالک سری لنکا، نیپال، بھوٹان، مالدیپ اور بنگلہ دیش پر اپنی بالادستی قائم کر چکا ہے


Editorial June 02, 2015
پاکستان کو اپنی ایٹمی صلاحیت کو مزید بڑھانا چاہیے کیونکہ یہی وہ ڈیٹرنس ہے جس نے بھارتی جارحانہ پالیسی کو روک رکھا ہے۔ فوٹو : فائل

WASHINGTON: وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی و امور خارجہ سرتاج عزیز نے اتوار کو اسلام آباد میں نظریہ پاکستان فورم کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب سے خطاب میں بھارتی عزائم بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ اس نے سارک کے چھ ممالک پر اپنی بالادستی قائم کر رکھی ہے، صرف پاکستان ہی اس کے سامنے کھڑا ہے اس نے بھارت کی توسیع پسندی کو تسلیم نہیں کیا، پاکستان نے 1998ء میں ایٹمی دھماکے کر کے خطے میں طاقت کا توازن درست کر دیا ہے، اب پاکستان کی طرف کوئی دشمن میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔

اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ بھارت اپنے قیام کے بعد ہی سے خطے میں اپنی توسیع پسندانہ پالیسی پر عمل پیرا ہے، اس نے ریاست جونا گڑھ، حیدر آباد پر قبضہ کر لیا اور کشمیر میں بھی اپنی فوجیں اتار دیں۔ جس پر پاکستان اور ہندوستان کے درمیان جنگ شروع ہو گئی۔ بھارت نے 1965ء میں پاکستان پر حملہ کر دیا مگر اسے منہ کی کھانا پڑی، طاقت کے زور پر پاکستان کو مغلوب کرنے کی کوشش میں ناکامی کے بعد اس نے اپنی پالیسی تبدیل کی اور داخلی سطح پر سیاسی انتشار، افتراق اور قوم پرستی کو ہوا دے کر پاکستان کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا اس کے بعد بھی وہ نچلا نہیں بیٹھا اور اپنی سازشوں کا سلسلہ مسلسل جاری رکھا۔

آج کراچی، کوئٹہ اور ملک کے دیگر علاقوں میں ہونے والی گڑ بڑ کے پیچھے بھارتی ہاتھ کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آ چکے ہیں۔ بھارت پاکستان کے سوا سارک کے دیگر ممالک سری لنکا، نیپال، بھوٹان، مالدیپ اور بنگلہ دیش پر اپنی بالادستی قائم کر چکا ہے۔وہ صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ سری لنکا میں بھی علیحدگی پسندوں کو اسلحہ اور تربیت فراہم کرتا رہا ہے اس کے تمام ہمسایہ ممالک اس کے شر سے محفوظ نہیں رہے۔ نیپال، مالدیپ اور بھوٹان بھارت کے سامنے بہت ہی کمزور قوت ہے جس کے باعث وہ اس کی بالادستی قبول کرنے پر مجبور ہیں۔

بھارت اپنی توسیع پسندانہ پالیسی کے تحت خطے کے تمام ممالک کو اپنے زیرنگیں لانا چاہتا ہے مگر اس کی راہ میں پاکستان واحد ملک ہے جو رکاوٹ بنا ہوا ہے، پاکستان ہی بھارت کی فوجی قوت کا مقابلہ کر سکتا ہے اب ایٹمی طاقت بننے کے بعد پاکستان پر حملہ بھارت کے لیے مشکل ہو چکا ہے لہٰذا وہ پاکستان میں سیاسی انتشار پیدا کر کے عوام کو تقسیم کرنے کی سازش کر رہا ہے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ سوشل میڈیا پر پاکستان کے بارے میں گمراہ کن پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ فوج ملکی سرحدوں کی حفاظت کے لیے جان کی قربانی دے کر اپنے فرائض بخوبی سرانجام دے رہی ہے ،دشمن کے پراپیگنڈہ کے توڑ اور ملکی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کے لیے دانشوروں،مفکرین اور سیاستدانوں کو آگے بڑھ کر اپنی ذمے داریاں ادا کرنا ہوں گی۔

بھارت بڑے پیمانے پر جدید اور خوفناک ہتھیاروں کے ڈھیر لگا رہا ہے، گزشتہ دنوں بارک اوباما کے دورے کے موقع پر بھی اس نے امریکا کے ساتھ وسیع پیمانے پر دفاعی معاہدے کیے۔ آخر بھارت اسلحے کے اتنے انبار کس کے خلاف لگا رہا ہے، موجودہ مودی حکومت کے عزائم کھل کر پوری دنیا کے سامنے آ چکے ہیں۔

اس نے پاکستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرنے کے بجائے مخالفانہ بیان بازی اور معاندانہ رویہ اپنایا، کشمیر کا مسئلہ پرامن طریقے سے حل کرنے کے بجائے اس نے انتخابات کے ذریعے وہاں اپنی حکومت قائم کرنے کی کوشش کی تاکہ کشمیر کو بھارتی آئین کے تحت ہمیشہ کے لیے بھارت کا حصہ بنا دیا جائے مگر اس کی یہ خواہش پوری نہ ہو سکی۔ کشمیری عوام بھارتی عزائم سے بخوبی باخبر ہیں انھوں نے گزشتہ دنوں بھارت کے خلاف بڑی ریلی نکالی جس میں پاکستانی پرچم لہرا کر انھوں نے پاکستان کے ساتھ اپنی محبت کا اظہار کھل کر کیا۔

سرتاج عزیز نے بھارتی عزائم بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں باہر سے لوگوں کو لا کر آباد کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اس بارے میں سفارتی اور میڈیا کی سطح پر حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک مشکل حالات سے گزر رہا ہے قومی یکجہتی پر چاروں اطراف سے حملے کر کے قوم میں نظریاتی تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، بھارت پاکستان کو داخلی طور پر عدم استحکام سے دوچار کرنے کے علاوہ اسے اقتصادی طور پر بھی کمزور کرنے کی سازشیں کر رہا ہے۔

وہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ سبوتاژ کرنے کے لیے سرگرم ہو چکا ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ بھارت کی ان سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تمام سیاسی قوتیں اکٹھے بیٹھ کر ملک کے محفوظ اور روشن مستقبل کے لیے لائحہ عمل طے کریں۔ جس طرح گزشتہ دنوں تمام سیاسی قوتوں نے متحد ہو کر پاک چین اقتصادی راہداری منصوبوں پر اتفاق کا اظہار اسی طرح دیگر قومی مسائل پر بھی اتفاق رائے کی ضرورت ہے،دشمن کے ناپاک عزائم کو ناکام بنانے ،ملکی ترقی اور اس کی سالمیت کے لیے قومی اتحاد ہی واحد حل ہے۔

یہ حقیقت مد نظر رہنی چاہیے کہ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت نے جنوبی ایشیا میں طاقت کا توازن قائم کر رکھا ہے، پاکستان کو اپنی ایٹمی صلاحیت کو مزید بڑھانا چاہیے کیونکہ یہی وہ ڈیٹرنس ہے جس نے بھارتی جارحانہ پالیسی کو روک رکھا ہے۔ اس خطے میں طاقت کا توازن ہی امن کی ضمانت ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں