قبل از بجٹ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ

مالی سال2015کابجٹ آنےسےقبل ہی وفاقی حکومت نےپٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرکےعوام کوذہنی کرب میں مبتلا کردیا ہے

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو بہانہ بنا کر دیگر اشیا کی قیمتوں اضافے کا رجحان بھی مناسب نہیں، حکومت کو اس جانب بھی توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔ فوٹو: فائل

مالی سال 2015 کا بجٹ آنے سے قبل ہی وفاقی حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرکے عوام کو ذہنی کرب میں مبتلا کردیا ہے، مہنگائی کے ستائے غریب عوام اس خدشے میں مبتلا ہیں کہ اشیائے خورونوش تک کی قیمتوں کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمت سے نتھی کرکے مصنوعی مہنگائی پیدا کرنے کا رجحان آنے والے دنوں میں عوام کی قوت خرید مزید نہ گھٹا دے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں جو اضافہ کیا گیا ہے اس کے مطابق پٹرول، مٹی کے تیل، ہائی اوکٹین 3.50 روپے، ہائی اسپیڈ ڈیزل 3 روپے 51 پیسے جب کہ لائٹ ڈیزل کی قیمت 3 روپے 57 پیسے بڑھائی گئی ہے، جس کا اطلاق پیر سے کردیا گیا ہے۔اتوار کو پریس کانفرنس میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے ان قیمتوں میں اضافے کا تمام بوجھ صارفین کو منتقل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، حکومت پٹرولیم مصنوعات کی مد میں 6 ارب روپے سبسڈی دے گی۔


جون 2015 کے لیے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے لیے اوگرا نے جوسمری بھجوائی تھی اس میں پٹرول کی قیمت 6.19، ہائی اسپیڈڈیزل 7روپے 91 پیسے، مٹی کے تیل کی قیمت میں 6 روپے 53، ہائی اوکٹین کی قیمت میں 13 روپے 25 پیسے اور لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 7 روپے 62 پیسے اضافے کی سفارش کی گئی تھی، جسے وزیراعظم نے مسترد کیا اور ہدایت کی کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کم سے کم اضافہ کیا جائے تاکہ صارفین پر زیادہ بوجھ نہ پڑے۔

بلاشبہ وزیراعظم میاں نواز شریف نے عوام کے درد کا احساس کیا ہے مگر اس حقیقت سے انحراف ممکن نہیں کہ ایک طویل عرصے کے بعد پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کی گئی تھیں جس میں مزید کمی کی گنجائش تھی، صائب ہوتا کہ عالمی مارکیٹ کے تناظر میں قیمتوں کو مزید کم کیا جاتا، نیز پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو بہانہ بنا کر دیگر اشیا کی قیمتوں اضافے کا رجحان بھی مناسب نہیں، حکومت کو اس جانب بھی توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔
Load Next Story