پاک چین اقتصادی راہداری قبول نہیں بھارت

تشدد کسی قوم کے حق میں نہیں اور اس کا فائدہ نہ پاکستان کو ہے اورنہ ہی بھارت کو، نریندر مودی

پاک بھارت مذاکرات میں موجود ڈیڈ لاک ختم ہونا چاہئے،بھارتی وزیر۔ فوٹو فائل

بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے اب پاک بھارت مذاکرات کا راگ الاپنا شروع کردیا ہے۔





پاکستان کے خلاف نفرت انگیز بیانات دینے اور ہر وقت جنگ کی دھمکی دینے والے بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی کو حکومت کے ایک سال پورا ہونے پر شاید کچھ ہوش آگیا ہے اسی لیے انہوں نے ایک بھارتی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ مودی کا کہنا تھا کہ تشدد کسی قوم کے حق میں نہیں اور اس کا فائدہ نہ پاکستان کو ہے اورنہ ہی بھارت کو جب کہ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈ لاک بھی ختم ہونا چاہئے۔






جہاں ایک طرف نریندر مودی پاکستان سے کشیدگی ختم کرنے کا ڈھونگ رچا رہے ہیں وہیں دوسری جانب بھارتی وزیر خارجہ شمسا سوراج نے پاک چین اقتصادی راہداری روٹ پر واویلا مچاتے ہوئے کہا کہ نریندرا مودی نے گزشتہ ماہ چین کے دورے کے دوران چینی قیادت کے سامنے واضح کردیا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے روٹ کا پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے گزرنا ناقابل قبول ہے اور اس کی سخت مخالفت کی جائے گی جب کہ اس سلسلے میں چینی سفیر کو طلب کرکے اس کی وضاحت طلب کی گئی ہے۔





سشما سوراج کا کہنا تھا کہ بھارت نے چینی سفیر کے سامنے اقتصادی راہداری منصوبے پر اپنا احتجاج بھی ریکارڈ کرایا ہے جب کہ دورہ چین کے دوران نریندر مودی نے بھی چینی قیادت کے سامنے منصوبے پر گہری تشویش کا اظہار کیا تھا۔



واضح رہے کہ بھارت میں ہندو انتہا پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت آنے کے بعد سے مودی سرکار نے پاکستان کے خلاف ایک محاذ کھول رکھا ہے، بھارت نے نئی دلی میں پاکستانی ہائی کمشنر کی حریت رہنماؤں سے ملاقات کو جواز بناکر نہ صرف پاک بھارت سیکریٹری خارجہ سطح کے مذاکرات ملتوی کردیئے تھے بلکہ لائن آف کنٹرول اورورکنگ باؤنڈری پر بلااشتعال گولا باری اورفائرنگ کو بھی اپنا وطیرہ بنالیا جب کہ بھارت نہ صرف پاکستان میں دہشت گرد تنظیموں کی مدد کرررہا ہے بلکہ دہشت گردی کے اکثرواقعات میں اس کی خفیہ ایجنسی ''را'' کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت بھی ملے ہیں۔

https://www.dailymotion.com/video/x2sc5j3_indian-pm_news
Load Next Story