کالا دھن ترسیلات کے ذریعے سفید کرنےکا انکشاف

ٹیکس سےبچنےکےلیےبعض کمپنیاں،ادارے وافراد سرمایہ ہنڈی وحوالہ کےذریعےبیرون ملک منتقل کرتےہیں،ڈی جی انٹیلی جنس آئی آر


Irshad Ansari June 02, 2015
بیرون ملک سے ترسیلات زر بھجوانے والا ترسیلات زر کا ذریعہ، کاروباری سرگرمی یا ملازمت ظاہر کرے۔ فوٹو: فائل

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ترسیلات زر کو کالا دھن سفید کرنے کا ذریعہ بننے سے روکنے کے لیے انکم ٹیکس آرڈیننس میں ترامیم کرنے کی تجاویز کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے جس کے تحت ترسیلات زر ظاہر کرنے کے لیے پاکستان سے ہنڈی اور حوالہ کے ذریعے کالا دھن بیرون ملک منتقل کرنے کی حوصلہ شکنی کی جائے گی۔

''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق ایف بی آر کے ماتحت ادارے ڈائریکٹریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو نے ایف بی آر کو رپورٹ پیش کی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ٹیکس سے بچنے کے لیے بعض کمپنیوں و اداروں اور ٹیکس دہندگان کی جانب سے بڑے پیمانے پر پاکستان سے ہنڈی اور حوالہ کے ذریعے بیرون ملک سرمایہ منتقل کیا جارہا ہے اور پھر اسے ترسیلات زر ظاہر کرکے واپس لایا جارہا ہے، چونکہ ترسیلات زر ظاہر کی جانے والی رقم و آمدنی کے بارے میں کسی قسم کی پوچھ گچھ نہیں کی جا سکتی اس لیے اس سہولت کو غلط مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔

دستاویز میں تجویز دی گئی ہے کہ ترسیلات زر کے حوالے سے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001میں شامل شق نمبر 111کی ذیلی 4 شق میں مزید ایک ذیلی شق شامل کی جائے جس کے تحت ترسیلات زر بھجوانے کے لیے 5 اہم شرائط کو شامل کیا جائے اور ان شرائط کو پورا کرنے کے ساتھ جو ترسیلات زر پاکستان بھجوائی جاتی ہیں ان کے بارے میں ذرائع آمدنی نہ پوچھے جائیں تاہم جو یہ شرائط پوری کیے بغیر ٹرانزیکشن ہوتی ہیں ان کے بارے میں پوچھ گچھ ہونی چاہیے۔

دستاویز میں کہا گیاکہ مذکورہ آرڈیننس میں شامل کی جانے والی شق کے تحت یہ لازمی قراردیا جائے کہ بیرون ملک سے ترسیلات زر پاکستان بھجوانے اور پاکستان میں وہ ترسیلات زر وصول کرنے والا ایک ہی شخص ہونا چاہیے اور اگر ترسیلات زر بھجوانے والا اور وصول کرنے والا ایک ہی شخص نہیں ہے تو اس صورت میں ترسیلات زر بھجوانے والے اور ترسیلات زر وصول کرنے والے کے درمیان رشتہ ظاہر ہونا چاہیے اور دونوں کے درمیان رشتہ کا اندراج ہونا چاہیے کہ ترسیلات زر بھجوانے والے کا ترسیلات زر وصول کرنے والے کے ساتھ کیا رشتہ ہے۔

تیسری شرط یہ تجویز کی گئی ہے کہ بیرون ملک سے ترسیلات زر بھجوانے والا ترسیلات زر کا ذریعہ، کاروباری سرگرمی یا ملازمت ظاہر کرے جبکہ چوتھی شرط یہ تجویز کی گئی ہے قرض یا تحفے کی صورت میں وصول ہونے والی ترسیلات زر کے استعمال کے مقاصد ظاہر کرنے کو بھی لازمی قرار دیا جائے، اس کے علاوہ یہ بھی لازمی قرار دیا جائے کہ بیرون ملک سے جو ترسیلات زر بھجوارہا ہے وہ اپنا سوشل سیکیورٹی نمبر، ٹیکس پیئرز شناختی نمبر، قومی شناختی نمبر یا انشورنس نمبردرج کرے، اس کے علاوہ ترسیلات زر جس شخص نے وصول کرنا ہیں اس کا مکمل پتہ درج کرنے کو لازمی قراردیا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں