شائقین کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیر کر مہمانوں کی واپسی
حکومت، پولیس اور بڑی تعداد میں قذافی اسٹیڈیم کا رخ کرنے والے شائقین سب کی کوشش سراہنے کے قابل ہے، چیئرمین پی سی بی
پاکستانی شائقین کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیر کر زمبابوین ٹیم کی وطن واپسی ہو گئی،استقبال اور قیام کی طرح رخصتی کے دوران بھی غیر معمولی حفاظتی حصار قائم رہا،ایئرپورٹ کے راستے پر کرفیو کا سا سماں نظر آیا۔
چیئرمین پی سی بی شہریار خان نے اطمینان کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ حکومت، پولیس اور بڑی تعداد میں قذافی اسٹیڈیم کا رخ کرنے والے شائقین سب کی کوشش سراہنے کے قابل ہے۔ زیڈ سی کے مینجنگ ڈائریکٹر الیسٹر کیمبل نے کہاکہ کراچی میں بس پر دہشت گردوں کے حملے کے بعدکھلاڑیوں کو بھجوانا ایک مشکل فیصلہ تھا،ٹور کے اختتام پر خوش ہیں کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی میں کردار ادا کیا، بر صغیر میں پہلی بار تماشائیوں کی جانب سے مہمان کرکٹرز کی حوصلہ افزائی کے مناظر دیکھے۔ کپتان ہیملٹن مساکیڈزا نے کہا کہ ہوم گراؤنڈ جیسا ماحول ملا،دوبارہ بھی یہاں آنا چاہیں گے۔
میزبان قائد اظہرعلی کا کہنا ہے کہ کھلاڑیوں کے اعتماد میں بے پناہ اضافہ ہوگیا، چیمپئنز ٹرافی کے لیے کوالیفائی کرنے کی مہم سری لنکا کو زیر کرکے ہی مکمل ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق بھاری حفاظتی انتظامات کی یقین دہانی کے ساتھ شروع ہونے والے زمبابوے ٹیم کا دورئہ پاکستان اتوار کو سیریز کے تیسرے ون ڈے سے اختتام کو پہنچا، مہمان ٹیم اس دوران ایک بھی کامیابی حاصل نہ کرسکی تاہم پی سی بی منتظمین اور شائقین کی جانب سے محبتوں کے پھول ضرور نچھاور کیے گئے، کرکٹرز ہوٹل سے ہی وطن روانگی کی تیاری کرکے آئے تھے۔
میچ کے بعد پریس کانفرنس ختم ہوتے ہی رخصتی کا اہتمام کردیا گیا، استقبال اور قیام کی طرح ٹیم کے روانگی کے دوران بھی غیر معمولی حفاظتی حصار قائم رہا،اسٹیڈیم سے ایئرپورٹ تک راستے میں موجود سڑکوں پر کرفیو کا سا سماں نظر آیا،کسی کو قریب پھٹکنے کی بھی اجازت نہ تھی،بس کے روٹ پر ہر قسم کی ٹریفک ایک گھنٹے سے زائد وقت تک مکمل طور پر معطل رہی، 6سال بعد کسی ٹیسٹ سائیڈ کا دورہ کامیابی سے مکمل ہونے پر چیئرمین پی سی بی شہریار خان بھی مسرور ہیں،انھوں نے اطمینان کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ حکومت اور پولیس نے بہترین انتظامات کیے، شائقین نے سخت سیکیورٹی کی وجہ سے پیش آنے والی مشکلات کی پرواہ نہ کرتے ہوئے سیریز کو کامیاب بنایا، ان سب کا کردار سراہنے کے لائق ہے۔
یاد رہے کہ زمبابوے نے فیکا کی وارننگ اور آئی سی سی کی جانب سے آفیشلز نہ بھجوانے کے باوجود ٹور کا فیصلہ کیا، بعد ازاں سانحہ صفورا گوٹھ سے پیدا ہونے والے خدشات کو بھی جھٹک دیا گیا۔ زیڈ سی کے مینجنگ ڈائریکٹر الیسٹر کیمبل کا کہنا ہے کہ کراچی میں بس پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد بعض حلقوں کی جانب سے شدید مخالفت سامنے آئی، اس صورتحال میں ٹیم کو بھجوانا ایک مشکل فیصلہ تھا تاہم کامیاب اور محفوظ ٹور کے اختتام پر خوش ہیں کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی میں کردار ادا کیا،انھوں نے کہا کہ شائقین کا جذبہ حیران کن تھا، برصغیر میں پہلی بار دیکھا کہ تماشائیوںسے کھچا کچھ بھرے اسٹیڈیم میں مہمان کرکٹرز کی حوصلہ افزائی کے لیے بھی تالیاں بجائی جارہی تھیں۔
قبل ازیں اتوار کی شب قذافی اسٹیڈیم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے زمبابوے کے قائم مقام کپتان ہیملٹن مساکیڈزا نے کہا کہ سیریز ٹیم کے لیے کافی مثبت رہی، میچز کے دوران کراؤڈ کا رویہ بہترین تھا، انھوں نے نہ صرف پاکستانی پلیئرز بلکہ مہمانوں کو بھی سپورٹ کیا، آئندہ بھی یہاں آکر کھیلنا چاہیں گے، انھوں نے کہا کہ ہمیں لاہور میں جو محبت ملی اسے کبھی فراموش نہیں کرسکتے، ایسا لگ رہا تھا کہ ہوم گراؤنڈ پر کھیل رہے ہیں، پاکستانی کراؤڈ نے جس طرح ہماری پذیرائی کی اس پر تہہ دل سے شکر گزار ہیں۔
انھوں نے کہا کہ سیریز میں ہماری ٹیم نے پاکستان کا اچھا مقابلہ کیا، فلیٹ وکٹ پر بولنگ کرنا مشکل تھا، ابتدائی میچز میں ہماری بیٹنگ اچھی تھی لیکن تیسرے ون ڈے میں بولرز نے بھی اچھی کارکردگی دکھائی، ہم پاکستانی ٹیم کو 300 سے کم اسکور تک محدود رکھنے میں کامیاب رہے، ہماری جیت کے روشن امکانات تھے لیکن خراب موسم آڑے آ گیا۔
میزبان کپتان اظہر علی نے کہا کہ ایک عرصے بعد اپنے کراؤڈ کے سامنے کھیلنے اور فتوحات کا سفر جاری رکھنے سے کھلاڑیوں کے اعتماد میں بے پناہ اضافہ ہوا، زمبابوے کو تیسرے ون ڈے میں قابو کرنے میں کامیاب ہوجاتے تو بھی چیمپئنز ٹرافی کے لیے کوالیفائی کرنے کی مہم سری لنکا کو زیر کرکے ہی مکمل ہوتی، انھوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کی کارکردگی سے مطمئن ہوں، بیٹنگ پچز پر بھی یاسر شاہ اور وہاب ریاض نے بہترین بولنگ کی، بابر اعظم نے ڈیبیو میچ میں ہی دباؤ میں عمدہ کھیل پیش کیا،انھیں سیریز کی دریافت کہا جاسکتا ہے، اظہر علی نے کہا کہ کپتان ہونا اپنی جگہ مگر میں بطور بیٹسمین بھی اپنی ذمہ داری سے انصاف کرنے کی کوشش کرتا ہوں، امید ہے کہ آئی لینڈرز کیخلاف سیریز تک اہم بولرز سمیت انجرڈ کھلاڑی فٹ ہوجائیں گے اور پوری قوت سے میزبان ٹیم کا مقابلہ کرینگے۔
چیئرمین پی سی بی شہریار خان نے اطمینان کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ حکومت، پولیس اور بڑی تعداد میں قذافی اسٹیڈیم کا رخ کرنے والے شائقین سب کی کوشش سراہنے کے قابل ہے۔ زیڈ سی کے مینجنگ ڈائریکٹر الیسٹر کیمبل نے کہاکہ کراچی میں بس پر دہشت گردوں کے حملے کے بعدکھلاڑیوں کو بھجوانا ایک مشکل فیصلہ تھا،ٹور کے اختتام پر خوش ہیں کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی میں کردار ادا کیا، بر صغیر میں پہلی بار تماشائیوں کی جانب سے مہمان کرکٹرز کی حوصلہ افزائی کے مناظر دیکھے۔ کپتان ہیملٹن مساکیڈزا نے کہا کہ ہوم گراؤنڈ جیسا ماحول ملا،دوبارہ بھی یہاں آنا چاہیں گے۔
میزبان قائد اظہرعلی کا کہنا ہے کہ کھلاڑیوں کے اعتماد میں بے پناہ اضافہ ہوگیا، چیمپئنز ٹرافی کے لیے کوالیفائی کرنے کی مہم سری لنکا کو زیر کرکے ہی مکمل ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق بھاری حفاظتی انتظامات کی یقین دہانی کے ساتھ شروع ہونے والے زمبابوے ٹیم کا دورئہ پاکستان اتوار کو سیریز کے تیسرے ون ڈے سے اختتام کو پہنچا، مہمان ٹیم اس دوران ایک بھی کامیابی حاصل نہ کرسکی تاہم پی سی بی منتظمین اور شائقین کی جانب سے محبتوں کے پھول ضرور نچھاور کیے گئے، کرکٹرز ہوٹل سے ہی وطن روانگی کی تیاری کرکے آئے تھے۔
میچ کے بعد پریس کانفرنس ختم ہوتے ہی رخصتی کا اہتمام کردیا گیا، استقبال اور قیام کی طرح ٹیم کے روانگی کے دوران بھی غیر معمولی حفاظتی حصار قائم رہا،اسٹیڈیم سے ایئرپورٹ تک راستے میں موجود سڑکوں پر کرفیو کا سا سماں نظر آیا،کسی کو قریب پھٹکنے کی بھی اجازت نہ تھی،بس کے روٹ پر ہر قسم کی ٹریفک ایک گھنٹے سے زائد وقت تک مکمل طور پر معطل رہی، 6سال بعد کسی ٹیسٹ سائیڈ کا دورہ کامیابی سے مکمل ہونے پر چیئرمین پی سی بی شہریار خان بھی مسرور ہیں،انھوں نے اطمینان کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ حکومت اور پولیس نے بہترین انتظامات کیے، شائقین نے سخت سیکیورٹی کی وجہ سے پیش آنے والی مشکلات کی پرواہ نہ کرتے ہوئے سیریز کو کامیاب بنایا، ان سب کا کردار سراہنے کے لائق ہے۔
یاد رہے کہ زمبابوے نے فیکا کی وارننگ اور آئی سی سی کی جانب سے آفیشلز نہ بھجوانے کے باوجود ٹور کا فیصلہ کیا، بعد ازاں سانحہ صفورا گوٹھ سے پیدا ہونے والے خدشات کو بھی جھٹک دیا گیا۔ زیڈ سی کے مینجنگ ڈائریکٹر الیسٹر کیمبل کا کہنا ہے کہ کراچی میں بس پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد بعض حلقوں کی جانب سے شدید مخالفت سامنے آئی، اس صورتحال میں ٹیم کو بھجوانا ایک مشکل فیصلہ تھا تاہم کامیاب اور محفوظ ٹور کے اختتام پر خوش ہیں کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی میں کردار ادا کیا،انھوں نے کہا کہ شائقین کا جذبہ حیران کن تھا، برصغیر میں پہلی بار دیکھا کہ تماشائیوںسے کھچا کچھ بھرے اسٹیڈیم میں مہمان کرکٹرز کی حوصلہ افزائی کے لیے بھی تالیاں بجائی جارہی تھیں۔
قبل ازیں اتوار کی شب قذافی اسٹیڈیم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے زمبابوے کے قائم مقام کپتان ہیملٹن مساکیڈزا نے کہا کہ سیریز ٹیم کے لیے کافی مثبت رہی، میچز کے دوران کراؤڈ کا رویہ بہترین تھا، انھوں نے نہ صرف پاکستانی پلیئرز بلکہ مہمانوں کو بھی سپورٹ کیا، آئندہ بھی یہاں آکر کھیلنا چاہیں گے، انھوں نے کہا کہ ہمیں لاہور میں جو محبت ملی اسے کبھی فراموش نہیں کرسکتے، ایسا لگ رہا تھا کہ ہوم گراؤنڈ پر کھیل رہے ہیں، پاکستانی کراؤڈ نے جس طرح ہماری پذیرائی کی اس پر تہہ دل سے شکر گزار ہیں۔
انھوں نے کہا کہ سیریز میں ہماری ٹیم نے پاکستان کا اچھا مقابلہ کیا، فلیٹ وکٹ پر بولنگ کرنا مشکل تھا، ابتدائی میچز میں ہماری بیٹنگ اچھی تھی لیکن تیسرے ون ڈے میں بولرز نے بھی اچھی کارکردگی دکھائی، ہم پاکستانی ٹیم کو 300 سے کم اسکور تک محدود رکھنے میں کامیاب رہے، ہماری جیت کے روشن امکانات تھے لیکن خراب موسم آڑے آ گیا۔
میزبان کپتان اظہر علی نے کہا کہ ایک عرصے بعد اپنے کراؤڈ کے سامنے کھیلنے اور فتوحات کا سفر جاری رکھنے سے کھلاڑیوں کے اعتماد میں بے پناہ اضافہ ہوا، زمبابوے کو تیسرے ون ڈے میں قابو کرنے میں کامیاب ہوجاتے تو بھی چیمپئنز ٹرافی کے لیے کوالیفائی کرنے کی مہم سری لنکا کو زیر کرکے ہی مکمل ہوتی، انھوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کی کارکردگی سے مطمئن ہوں، بیٹنگ پچز پر بھی یاسر شاہ اور وہاب ریاض نے بہترین بولنگ کی، بابر اعظم نے ڈیبیو میچ میں ہی دباؤ میں عمدہ کھیل پیش کیا،انھیں سیریز کی دریافت کہا جاسکتا ہے، اظہر علی نے کہا کہ کپتان ہونا اپنی جگہ مگر میں بطور بیٹسمین بھی اپنی ذمہ داری سے انصاف کرنے کی کوشش کرتا ہوں، امید ہے کہ آئی لینڈرز کیخلاف سیریز تک اہم بولرز سمیت انجرڈ کھلاڑی فٹ ہوجائیں گے اور پوری قوت سے میزبان ٹیم کا مقابلہ کرینگے۔