امریکا میں مسلم خاتون اسکارف کی وجہ سے ملازمت نہ ملنے کیخلاف 8 سالہ عدالتی جنگ جیت گئی

’ایبرکرومبے اینڈ فِچ‘ نے سمنتھا ایلاوف کو یہ کہہ کر ملامت نہیں دی تھی کہ ان کا لباس کمپنی کی پالیسی کے خلاف ہے


ویب ڈیسک June 02, 2015
سمانتھا آج کل ایلوف فیشن اسٹور ’اربن اوٹ فیٹر‘ میں منیجر کے عہدے پر فرائض انجام دے رہی ہیں۔ فوٹو: فائل

GILGIT: امریکی عدالت نے اسکارف پہننے کی وجہ سے ملازمت نہ دینے پر مسلمان خاتون کے حق میں فیصلہ دے دیا ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق ریاست اوکلوہاما کی رہائشی سمنتھا ایلاوف نے 2008 میں مقامی فیشن ڈیزائنر کمپنی 'ایبرکرومبے اینڈ فِچ' میں ملازمت کے لئے انٹرویو دیا تھا تاہم کمپنی نے سمنتھا کو اس کے اسکارف پہننے کی وجہ سے ملازمت دینے سے انکار کردیا تھا۔ کمپنی کی اس توجیہہ پر سمنتھا نے ہار نہ مانی اور وہ یہ معاملہ عدالت میں لے کر آئی۔ 8 سالہ عدالتی جنگ کے بعد 9 ججوں پر مشتمل عدالتی جیوری نے ایک کے مقابلے میں 8 ججوں نے اپنے فیصلے ایبرکرومبے کمپنی کو شہری قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیتے ہوئے سمانتھا کے حق میں فیصلہ دے دیا۔

فیصلے کے بعد سمنتھا ایلاوف نے کہا کہ انہیں فیشن بہت پسند تھا، جس کی وجہ سے انہیں 'ایبرکرومبے اینڈ فِچ'میں کام کرنے کا بہت شوق تھا۔ اگر وہ اپنے مذہب کی رسوم کی پابند ہیں تو انہیں ملازمت نہ ملنے کی یہ وجہ نہیں ہونی چاہیے تھی۔ وہ چاہتی تھیں کہ ملازمت میں ہر عقیدے کے فرد کے حقوق کا تحفظ ہونا چاہیے۔ انہیں خوشی ہے کہ وہ اپنے حق کے لیے کھڑی ہوئیں۔

واضح رہے کہ'ایبرکرومبے اینڈ فِچ کو' نے 2 برس قبل ان امریکی مسلمان خواتین کے ساتھ عدالت سے باہر معاملات طے کئے تھے جنھیں کمپنی کی انتظامیہ نے حجاب کے استعمال پر نشانہ بنایا تھا تب سے کمپنی نے اسکارف پر اپنی پالیسی تبدیل کردی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔