معروف گلوکارمجیب عالم کی آج 11ویں بر سی منائی جا رہی ہے
مجیب عالم نے گلوکاری کے میدان میں اپنے آپ کو اس وقت منوایا جب مہدی حسن اور احمد رشدی کا بول بالا تھا
پاکستان فلم انڈسٹری کے معروف گلوکار مجیب عالم کی آج 11 ویں برسی منائی جا رہی ہے۔
4 فروری 1948 کو بھارت کے شہر کان پور میں پیدا ہونے والے مجیب عالم نے قیام پاکستان کے کچھ برس بعد اپنے خاندان کے ہمراہ ہجرت کرکے کراچی میں سکونت اختیار کی۔ مجیب عالم بچپن ہی سے بے حد سریلے تھے، انہوں نے 12 برس کی عمر میں ریڈیو کے ذریعے فن گلوکاریہ میں قدم رکھا، ریڈیو میں ان کی آواز سے ہی متاچر ہوکر موسیقار حسن لطیف نے انہیں اپنی فلم نرگس میں گائیکی کا موقع دیا مگر یہ فلم ریلیز نہ ہوسکی۔ مجیب عالم کی ریلیز ہونے والی پہلی فلم مجبور تھی۔ 1966 میں انہوں نے فلم جلوہ اور 1967 میں چکوری کا ایک نغمہ ریکارڈ کروایا۔ جس کے بعد مجیب عالم نے واپس پلٹ کر نہیں دیکھا اور اپنی مدھر آواز سے فلمی دنیا کو سجاتے چلے گئے۔
مجیب عالم نے پاکستان فلم انڈسٹری کے اس سنہرے دور میں نام کمایا، جب احمد رشدی اور مہدی حسن کی گائیکی کو فلم کی کامیابی گرداناجاتا تھا۔ انہوں نے اردو کے علاوہ بنگالی، پشتو،اور پنجابی میں بھی اپنی آواز کا جادو بکھیرا۔ جن فلموں میں ان کے گائے ہوئے نغمے بہت پسند کئے گئے ان میں دل دیوانہ، گھر اپنا گھر، جان آرزو، ماں بیٹا، لوری، تم ملے پیار ملا، سوغات، شمع اور پروانہ، قسم اس وقت کی، آوارہ، میرے ہمسفر، انجان اور حاتم طائی اورمیں کہاں منزل کہاں کے نام سرفہرست ہیں۔ مجیب عالم 2 جون 2004 کو کراچی میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئے لیکن ان کے گائے ہوئے نغمے آج بھی مقبول ہیں۔