پاک چین دو طرفہ تعلقات میں بھارت مداخلت نہ کرے سرتاج عزیز
بھارت ایک جانب پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتا ہے اور دوسری جانب امن کی بات کرتا ہے، مشیر خارجہ
وزیراعظم کے مشیر خارجہ اور امور قومی سلامتی سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان کسی ملک کے دوطرفہ تعلقات پر تعلقات پر تبصرہ نہیں کرتا، اس لئے بھارت بھی پاک چین دو طرفہ تعلقات میں مداخلت نہ کرے۔
بھارتی وزیر خارجہ سسشمیتا سوراج کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری خطے کی معاشی اور تجارتی ترقی کے لئے ہے، بھارت کی جانب سے اس کے بارے میں منفی بیانات افسوس ناک ہیں، پاکستان کسی ملک کے دوطرفہ تعلقات پر تبصرہ نہیں کرتا اس لئے بھارت بھی پاک چین دو طرفہ تعلقات میں مداخلت نہ کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے ہم نے دہشت گردی کی جنگ میں ہزاروں قیمتی جانیں قربان کی ہیں جب کہ بھارتی وزیر دفاع کا بیان اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت پاکستان میں مداخلت کررہا ہے، ایک جانب بھارت پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتا ہے اور دوسری جانب امن کی بات کرتا ہے۔
سرتاج عزیزکا کہنا تھا کہ سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس ممبئی حملوں سے بھی دو برس پہلے رونما ہوا تھا لیکن اس کے مجرمان کو ابھی تک انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا گیا، بھارت ممبئی حملوں کی تحقیقات میں بھی تعاون نہیں کررہا اس کی تحقیقات کے لئے بھارت نے ابھی جوڈیشل کمیشن کو بھارت نہیں جانے دیا۔
مشیرخارجہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نوازشریف کا وژن معاشی ترقی کا وژن ہے، وہ بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک سے تعلقات میں بہتری چاہتے ہیں، اسی جذبے کے تحت وزیراعظم بھارتی ہم منصب کی حلف برداری کی تقریب میں گئے تھے۔ پاکستان مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات مذاکرات سے حل کرنا چاہتا ہے۔ مسئلہ کشمیر کے حل میں کشمیری عوام بنیادی فریق ہیں، اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں کشمیریوں کو ابھی اپنا حق رائے دہی استعمال کرنا ہے۔
بھارتی وزیر خارجہ سسشمیتا سوراج کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری خطے کی معاشی اور تجارتی ترقی کے لئے ہے، بھارت کی جانب سے اس کے بارے میں منفی بیانات افسوس ناک ہیں، پاکستان کسی ملک کے دوطرفہ تعلقات پر تبصرہ نہیں کرتا اس لئے بھارت بھی پاک چین دو طرفہ تعلقات میں مداخلت نہ کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے ہم نے دہشت گردی کی جنگ میں ہزاروں قیمتی جانیں قربان کی ہیں جب کہ بھارتی وزیر دفاع کا بیان اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت پاکستان میں مداخلت کررہا ہے، ایک جانب بھارت پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتا ہے اور دوسری جانب امن کی بات کرتا ہے۔
سرتاج عزیزکا کہنا تھا کہ سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس ممبئی حملوں سے بھی دو برس پہلے رونما ہوا تھا لیکن اس کے مجرمان کو ابھی تک انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا گیا، بھارت ممبئی حملوں کی تحقیقات میں بھی تعاون نہیں کررہا اس کی تحقیقات کے لئے بھارت نے ابھی جوڈیشل کمیشن کو بھارت نہیں جانے دیا۔
مشیرخارجہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نوازشریف کا وژن معاشی ترقی کا وژن ہے، وہ بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک سے تعلقات میں بہتری چاہتے ہیں، اسی جذبے کے تحت وزیراعظم بھارتی ہم منصب کی حلف برداری کی تقریب میں گئے تھے۔ پاکستان مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات مذاکرات سے حل کرنا چاہتا ہے۔ مسئلہ کشمیر کے حل میں کشمیری عوام بنیادی فریق ہیں، اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں کشمیریوں کو ابھی اپنا حق رائے دہی استعمال کرنا ہے۔