امریکی صدراوباما کا برما کے مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک بند کرنے کا مطالبہ

لوگوں کی ظاہری صورت اور عقیدے کی بنا پر ان سے تفریق کا سلوک اب بند ہونا چاہیے، امریکی صدر


ویب ڈیسک June 02, 2015
میانمار سے ہجرت کرنے والے اب تک 3 ہزار سے زائد افراد اب تک مختلف ممالک میں پہنچ چکے ہیں، فوٹو:فائل

امریکی صدر براک اوباما نے میانمارحکومت پر زور دیتے ہوئے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف امتیازی رویہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

واشنگٹن میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر براک اوباما نے کہا کہ اگر میانمار کی حکومت ملک میں جمہوری تسلسل کو کامیاب بنانا چاہتی ہے تو ضروری ہے کہ اقلیتی روہنگیا مسلمانوں کے خلاف امتیازی رویہ ختم کیا جائے کیونکہ لوگوں کی ظاہری صورت اور عقیدے کی بنا پر ان سے تفریق کا سلوک اب بند ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اسی ناانصافی کی بنا پر وہاں مسلمان ملک چھوڑ رہے ہیں جب کہ جمہوری تبدیلی کے اس عمل میں روہنگیا سے سلوک کے معاملے کو بہت سنجیدہ اہمیت دی جانی چاہئے۔

واضح رہے کہ میانمار کی حکومت روہنگیا کے مسلمانوں کو اقلیت ماننے کی بجائے'' بنگالی'' قرار دیتے ہوئے انہیں بنگلہ دیش سے آنے والے غیرقانونی تارکینِ وطن قرار دیتی ہے جن کی 13 لاکھ آبادی میانمار کے مغرب میں آباد ہے جن کی اکثریت میانمار شہریت سے محروم ہے جب کہ بدھ مت طبقے کی جانب سے ان پر حملوں نے روہنگیا مسلمانوں کو تھائی لینڈ، انڈونیشیا اور ملائیشیا میں پناہ لینے پر مجبور کردیا ہے۔

میانمار سے ہجرت کرنے والے 3 ہزار سے زائد افراد اب تک مختلف ممالک میں پہنچ چکے ہیں اور قتل کے خوف سے عارضی کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں جب کہ ہزاروں سمندروں میں دربدر بھٹکتے ہوئے جاں بحق بھی ہوچکے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں