خیبر پختونخوا انتخابی عمل اور نئے چیلنج

دھاندلی کی شکایات پر 26 پولنگ اسٹیشنوں کے انتخابات کالعدم قرار دے دیے گئے ہیں

خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں بدانتظامی، مار دھاڑ ، تشدد و ہلاکت ،دھاندلی اورناجائز ذرایع کے استعمال کے باعث جو صورتحال بنی ہے اس پر سیاسی حلقوں کا اظہار افسوس کرنا فطری ہے، فوٹو:فائل

خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں بدانتظامی، مار دھاڑ ، تشدد و ہلاکت ،دھاندلی اورناجائز ذرایع کے استعمال کے باعث جو صورتحال بنی ہے اس پر سیاسی حلقوں کا اظہار افسوس کرنا فطری ہے، اتنے طویل عرصے کے بعد بلدیاتی الیکشن کے انعقاد کو یقینی بنایا گیا مگر جو کچھ پولنگ کے دوران انتخابی عمل کے نام پر ہوا اس سے جمہوری اور انتخابی عمل کو شدید دھچکا لگا ہے۔

دھاندلی کی شکایات پر 26 پولنگ اسٹیشنوں کے انتخابات کالعدم قرار دے دیے گئے ہیں ، تاہم خوش آیند پہلو یہ ہے کہ ایک طرف جمہوری اور آئینی تقاضوں کی تکمیل میں بہر حال الیکشن تو ہوئے مگر دوسری جانب شفاف انتخابی عمل کی ذمے دارانہ اسپرٹ غائب تھی جس کے باعث بلدیاتی انتخابات کے شفاف ہونے کا جو کریڈٹ پی ٹی آئی حکومت کو جانا چاہیے تھا وہ اسے نہ مل سکا جب کہ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ بلدیاتی الیکشن سے صوبائی حکومت کی ساکھ متاثر ہوئی،ادھر الزامات اور جوابی الزامات نے تند وتیز سیاسی مناظرہ کی شکل اختیار کرلی ہے جس سے اجتناب ہی بہتر حکمت عملی ہے ۔

یہ اطلاع بھی آئی کہ صوبائی وزیر مال علی امین گنڈا پور نے گرفتاری دے دی، قبل ازیں وہ پولیس محاصرے کو توڑ کر فرار ہوگئے تھے تاہم پارٹی کی قیادت نے دانشمندانہ فیصلہ کیا اور وزیراعلیٰ کے رابطے کے بعد انھوں نے خود کو قانون کے حوالے کردیا۔ ان کے خلاف 31مئی کو ڈیرہ اسماعیل خان کے بلدیاتی حلقہ شورکوٹ کے پولنگ اسٹیشن سے بیلٹ بکس چوری کرنے اور کار سرکار میں مداخلت اور پولیس پر حملے کی دفعات کے تحت دو مقدمات درج کیے گئے تھے ۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ بلدیاتی انتخابات الیکشن کمیشن کی ذمے داری تھی، جب کہ الیکشن کمیشن کا استدلال ہے کہ امن و امان کی ذمے داری خیبر پختونخوا حکومت کی تھی۔


وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ قانون کی نظر میں سب برابر ہیں، قانونی کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی ۔ دریں اثنااے این پی کے مر کزی جنرل سیکریٹری میاں افتخار حسین کو ایک روزہ جسما نی ریمانڈ کے بعد نوشہرہ میں سول جج شیرازطا رق کی عدا لت میں پیش کیا گیا۔ مقتول حبیب اللہ کے والد شیر عالم نے عدالت میں 164 بیان ریکارڈ کرا تے ہو ئے کہا کہ میرے بیٹے کو میاں افتخار حسین نے نہیں مارا اوراس پر میں دعویداری نہیں کر تا، میاں افتخار حسین نے حراست کے دوران کہا کہ حقیقت سب کے سا منے آگئی ہے۔

صوبا ئی حکومت نے سیا سی انتقام کی بناء ان پرجھوٹی ایف آئی آر درج کی۔ اب جب کہ بلدیاتی الیکشن میں بڑے پیمانہ پر بے ضابطگیوں ، پرتشد واقعات اور انتخابی قوانین کی خلاف ورزیوں کے چیلنجز کا ہے تو ضرورت بلدیاتی انتخابات کو پہنچنے والے اجتماعی نقصان کے آئینی ازالے کی ہے اور اس کے درست فورم الیکشن کمیشن اور عدلیہ ہیں۔ ادھر ادھر جانے کی ضرورت نہیں۔

 
Load Next Story