دہشت گردی اور ڈرون حملے کی منطق

پاکستان تو خود دہشتگردی سے نمٹ رہا ہے اسے ڈرون ٹیکنالوجی دینے کے بجائے اس ٹیکنالوجی کا نشانہ بنانا کہاں کا انصاف ہے


Editorial June 03, 2015
پسپائی کے شکار دہشت گردوں نے فاٹا سے نکل کر اب شہروں کا رخ کرلیا ہے، فوٹو:فائل

شمالی وزیرستان میں امریکی ڈرون حملہ، بلوچستان میں ایف سی آپریشن کے نتیجے میں 14 دہشت گردوں کی ہلاکت جب کہ شمالی وزیرستان کی تحصیل دتہ خیل میں زمینی و فضائی آپریشن میں 22 دہشتگردوں کی ہلاکت اور وانا دھماکے میں 3 افراد کے جاں بحق ہونے کا منظر نامہ ملک کے حالت جنگ میں ہونے کی وہ زمینی حقیقت ہے جس کا ادراک کرتے ہوئے سیاسی و مذہبی جماعتوں اور سول سوسائٹی کو ملکی سالمیت کو لاحق خطرات کے پیش نظر قومی ایشوز پر اتفاق رائے پیدا کرنا ہوگا۔

آج سیاست اور تاریخ کا ایک عام طالب علم بھی جانتا ہے کہ ملک دشمن عناصر پاکستان کو داخلی عدم استحکام کا شکار بنانے کی سازشوں میں ملوث ہیں، بلوچستان میں بیگناہ شہریوں کو بسوں سے اتار کر شہید کرنے کا غم ابھی تازہ ہے کہ دہشت گردی کی آڑ میں صوبہ میں نسلی تصادم اور فساد کی سازشیں ہورہی ہیں۔

تاہم سیکیورٹی فورسز نے قومی سلامتی کا تہیہ کر رکھا ہے اور فرنٹیئر کور نے قلات، تربت ،کوہلو اور بولان میں سرچ آپریشن کر کے متعدد دہشت گردوں کا صفایا کردیا، ادھر امریکی سی آئی اے کے سربراہ جان برینن نے ڈرون حملہ کا جواز تراشتے ہوئے یہ منطق نکالی ہے کہ بین الاقوامی دہشت گرد امریکا کو نشانہ بنانے کی تلاش میں ہیں اور امریکا میں انسداد دہشت گردی سے متعلق قوانین اور پالیسیوں میں نرمی کا انتظار کررہے ہیں، اس لیے غافل نہیں رہنا چاہیے، مگر اس میں پاکستان میں ڈرون حملہ کا کہاں سے جواز پیدا ہوتا ہے۔

پاکستان تو خود دہشت گردی سے نمٹ رہا ہے، اسے ڈرون ٹیکنالوجی دینے کے بجائے خود اسے اس ٹیکنالوجی کا نشانہ بنانا کہاں کا انصاف ہے، ڈرون حملے فاٹا کے علاقے میں امریکا مخالف جذبات کا باعث بنتے رہے ہیںجب کہ آپریشن ضرب عضب پر منفی اثرات بھی پڑتے ہیں،جس کا اوباما انتظامیہ اور سی آئی اے حکام کو احساس کرنا چاہیے،چنانچہ پسپائی کے شکار دہشت گردوں نے فاٹا سے نکل کر اب شہروں کا رخ کرلیا ہے۔

اس لیے بلوچستان، سندھ، پنجاب اور خیبر پختونخوا کی سیاسی قیادتوں کو انتہا پسندی کے عفریت کا مقابلہ کرنے کے لیے قومی ایکشن پلان کا ساتھ دیتے ہوئے سماجی و معاشی ترقی کے عمل کو تحفظ دینے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔ بلاشبہ ملک جمہوریت کا علمبردار ہے مگر جمہوریت کا تقاضہ ہے کہ تمام اختلافات ختم کر کے قومی یک جہتی کو مستحکم کیا جائے تاکہ قوم دہشت گردوں سے نمٹنے میں ریاستی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جائے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں