برائن ٹریسی ہمیں معاف کر دیں
برائن ٹریسی نے اپنی شہرہ آفاق کتاب ’’کامیابی کی نفسیات‘‘ میں سات امور کو کامیابی کی کسوٹی قرار دیا
برائن ٹریسی نے اپنی شہرہ آفاق کتاب ''کامیابی کی نفسیات'' میں سات امور کو کامیابی کی کسوٹی قرار دیا ہے اگرچہ آپ ان سات عناصر کے علاوہ کئی اور چیزوں کو بھی کامیابی کی تعریف میں شامل کر سکتے ہیں لیکن وہ تمام چیزیں ان ہی سات میں سے کسی ایک عنصر میں شامل ہونگی ۔ برائن ٹریسی نمبر ایک پر 'سکون' کو رکھتے ہیں، سکون ہر انسان کی سب سے اولین اور سب سے بڑی طلب بھی ہے اور اس کی ازلی خواہش بھی۔ انسان ساری زندگی جتنے چھوٹے بڑے کام کرتا ہے ان سب کے پیچھے یہ ہی مقصد کارفرما ہوتا ہے انسان کی ساری کامیابی اور اعلیٰ کارکردگی انسان کے ذہنی سکون کے پیچھے چھپی ہوتی ہے۔
2۔ اچھی صحت۔ زندگی کی تمام رعنا ئیوں سے لطف اندوز ہونے کے لیے اچھی صحت کا ہونا لازمی عنصر ہے۔ انسان کے مثبت رویوں کی ساری عمارت اچھی صحت پر کھڑی ہے، یاد رہے ایک اچھی عقل اچھے جسم میں ہی ہوتی ہے۔
3۔ دوسروں سے اچھے اور مستحکم تعلقات۔ وہ لکھتا ہے کہ دوسروں سے تعلقات اس حقیقت کا اظہار کرتے ہیں کہ بحیثیت انسان آپ کیسے ہیں اور آپ کی مقبولیت کیسی ہے زندگی میں آپ کی تمام تر خوشیوں اور رنجشوں کا دارومدار آپ کے دوسروں سے تعلقات پر ہی ہوتا ہے۔ کامیابی پانے کے لیے آپ پر لازم ہے کہ آپ باہمی محبت و احترام پر مبنی ایک ایسا ماحول پیدا کریں جو آپ کے دوسروں سے اچھے، دیر پا اور خوشگوار تعلقات استوار رکھے۔
تعلقات کی بقا اور رشتوں کے دوام کے لیے دو عناصر کی موجودگی لازم ہے، ایک مسلسل رابطہ۔ جس طرح پانی کے بغیر پودے مرجھا جاتے ہیں اس طرح ربط اور بات چیت کے بغیر تعلقات بھی مرجھانے لگتے ہیں دوسرا باہمی ایثار، افراد کے مابین ایک دوسرے کے لیے محبت، قربانی اور ایثار کا جذبہ ہونا چاہیے خود غرضی اور خود پرستی کی موجودگی میں کوئی بھی رشتہ یا تعلق زیادہ دیر نہیں پنپ سکتا۔
4۔ مالی آسودگی۔ کامیابی کے چو تھے عنصر کا مطلب یہ ہے کہ ضروریات زندگی پوری کرنے کے لیے آپ کے پاس اتنے مالی وسائل موجود ہوں کہ آپ کو روپے پیسے کی کمی محسوس نہ ہو۔
5۔ اپنی صلاحیتوں کے مطابق اعلیٰ مقاصد رکھنا۔ ڈاکٹر وکٹر فرینکل اپنی کتاب ''انسان کی تلاش مقصد'' میں لکھتا ہے کہ انسانی لاشعور کی سب سے بڑی طلب یہ ہے کہ زندگی میں کوئی واضح مقصد ہو مقصد کی بدو لت آپ خود کو ایک کامیاب آدمی سمجھتے ہیں اور زندگی میں کوئی قابل قدر کارنامہ سرانجام دینے کی کوشش کرتے ہیں۔
6۔ اپنی ذات کا ادراک و احساس۔ اپنی صلاحیتوں کا صحیح علم ہونے سے ایک شخص خود کو حقیقی معنوں میں پہچان لیتا ہے اور اپنی ذات کا یقین کرتے ہوئے خود پر بھرپور اعتماد کرتا ہے اور پھر اپنے لیے اس ارفع و اعلیٰ کا انتخاب کرتا ہے جو دوسروں کو بظاہر ناممکن لگتا ہے۔
7۔ نجی ترقی۔ یہ آ پ کا وہ احساس ہے کہ جس میں آپ کو یہ احساس ہوتا ہے کہ آپ اپنی صلاحیتیں ضایع نہیں کر رہے ہیں بلکہ ان کا بھر پور استعمال کرتے ہوئے اپنی زندگی کا عروج حاصل کر رہے ہیں، اپنی محنت و اہلیت کی بنا پر بلندیوں پر جا رہے ہیں۔
برائن ٹریسی نے اپنی کتاب میں کامیابی کے لیے سات وہ سچائیاں بیان کی ہیں جن سے انکار ممکن ہی نہیں ہے۔ اصل میں یہ سات امور وہ سات سیڑھیاں ہیں، جن کے ذریعے انسان کامیابی کو چھو سکتا ہے۔ اگر ہم پاکستانی معاشرے پر نظریں دوڑائیں تو ہم پر یہ حیرت انگیز انکشاف ہوتا ہے کہ ہماری زندگیوں میں ان سات امور میں سے ایک بھی امور شامل نہیں ہے۔ ہم نے اپنی زندگیوں میں ان تمام سات امور کو شجر ممنوعہ قرار دے رکھا ہے۔
ایسا کرتے ہیں کہ ہم ان ساتوں امور کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی زندگیوں میں ان کا ایک ایک کر کے معائنہ کرتے ہیں۔ نمبر ایک سکون۔ ہماری زندگیوں میں سب سے زیادہ اسی کا قحط پایا جاتاہے ہم اس قدر بے سکون واقع ہوئے ہیں کہ دوسروں میں سکون دیکھ کر ہماری آنکھوں میں خون اتر آتا ہے ہمارا بس نہیں چلتا ورنہ ہم ان کا کیا سے کیا کر دیں ماشاء اللہ نظر نہ لگے ہم ہر وقت دوسروں کا سکون برباد کرنے پر تلے بیٹھے ہوتے ہیں۔
نمبر دو۔ اچھی صحت۔ اچھی صحت تو بہت دور کی بات ہے ہم میں تو ہر شخص بیمار ہے کوئی ذہنی تو کوئی جسمانی اور اس کار خیر کے پیچھے کوئی غیر ملکی نہیں بلکہ سب اپنے ہیں۔ اور یہ سب اپنے وہ ہیں جنہیں ہم نے خود اپنے ووٹ دے کر اپنے سروں پر بٹھایا ہے جو سب کے سب ہمیں ہی برباد کرنے کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔ نمبر تین۔ دوسروں سے اچھے اور مستحکم تعلقات۔ ہمارے خود اپنے سے تعلقات اچھے نہیں ہیں دوسروں سے تو کیا خاک اچھے ہونگے ہم تو ہر وقت ہر اس سازش کا حصہ بننے کے لیے بے تاب رہتے ہیں جس سے ہمارے دوسروں سے تعلقات اور کشیدہ ہو جائیں۔ نمبر چار۔ مالی آسودگی۔ معاف کیجیے گا۔ برائن ٹریسی ہم میں کسی بھی قسم کی آسودگی نہیں پائی جاتی مالی آسودگی تو بہت دور کی بات ہے۔
نمبر پانچ ۔ اپنی صلاحیتوں کے مطابق اعلیٰ مقاصد رکھنا۔ کسی زمانے میں ہم میں اپنی صلاحیتیں موجود ہوتی تھیں پر ہم نے اپنے حکمرانوں کو دیکھا دیکھی ان کی تمام صلاحیتیں اپنے اندر منتقل کر لیں کیا کریں وہ تمام کی تمام مثبت نہیں بلکہ منفی صلاحیتیں تھیں اسی لیے اب ہم اپنی موجودہ صلاحیتوں کے عین مطابق اعلیٰ نہیں بلکہ انتہائی گھٹیا، نیچ مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے دن رات لوٹ مار، کر پشن اور صرف اپنا پیٹ بھرنے میں مصروف رہتے ہیں۔ نمبر چھ۔ اپنی ذات کا ادراک و احساس۔ ہماری اب اپنی کوئی ذات ہی نہیں رہی، لہذا اس کا ادراک و احساس بے معنی ہے۔
اب ہم صرف کٹھ پتلی ہیں۔ نمبر سات۔ نجی ترقی۔ ماشاء اللہ خدا نظر بد سے بچائے اس معاملے میں تو ہم دنیا بھر سے آگے ہیں ہمارے حکمرانوں، اشرافیہ، بیورو کریٹس، جاگیردار، سر مایہ دار، ملا، بڑے بزنس مین اور سیاست دانوں سے مقابلے کی دنیا بھر میں کسی کی مجال نہیں ہے۔ معاف کیجیے گا برائن ٹریسی ہم اپنے موجودہ حال میں بہت خوش ہیں۔ لہذا یہ کامیابی کی نفسیات کے امور کسی اور سمجھائیں اور ہمیں معاف کر دیں۔